تلنگانہ کے وزیر بلدی نظم ونسق کے تارک راما راو نے آفات سماوی کے دوران مالی مدد کی فراہمی میں جانبداری کا مرکز پر الزام لگایا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم مودی نے حیدرآباد میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں راحت اور بازآبادکاری اقدامات کے لئے مالی تعاون کی فوری فراہمی کی وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کی درخواست کو نظر انداز کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 'وزیراعظم نے کرناٹک میں حالیہ سیلاب کے اندرون چاردن 669 کروڑ روپئے جاری کئے۔سال 2017میں انہوں نے سیلاب کے موقع پر شخصی طور پر گجرات کا دورہ کیا تھا اور 500کروڑ روپئے جاری کئے تھے تاہم تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندر شیکھر راو کے مکتوب جس میں انہوں نے 1350کروڑروپئے فوری امداد کے طورپر جاری کرنے کی خواہش کی تھی کو نظرانداز کردیا گیا۔
وزیراعظم کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔تارک راما راو نے تلنگانہ بھون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے حالیہ سیلاب کو انسانوں کا پیداکردہ سانحہ قراردیااور تالابوں و نالوں پر غیر مجاز قبضوں کے ساتھ ساتھ غیر مجاز تعمیرات کو نظرانداز کرنے کا پیشرو حکومتوں پر الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ 'ریاستی حکومت نے حالات کو بہتر بنانے کی مساعی شروع کردی ہے تاہم پیشرو حکومتوں کے کئی دہائیوں کے غلط کاموں کو بہتر بنانے میں کئی سال درکارہیں۔'
انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے الزامات کا مضحکہ اڑایا اور مطالبہ کیا کہ جب ریاست کامکمل انتظامیہ اور ٹی آرایس کے منتخبہ عوامی نمائندے راحت وبازآبادکاری کے کاموں میں تھے تو اس وقت اپوزیشن کہاں تھی؟۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس کے لیڈروں نے پانی کم ہونے کے بعد ہی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کیا۔وزیرموصوف نے کہا کہ ریاستی دارالحکومت میں آئے سیلاب کے ہر متاثرخاندان کو رقمی امداد فراہم کی گئی۔
انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ اگر فنڈس میں کمی آتی ہے تو وہ شخصی طورپر اس معاملہ کو وزیراعلی کے علم میں لائیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سیلاب متاثرین کی مدد ہوسکے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ وزیراعلی نے فوری امداد کے طورپر 550کروڑ روپئے کی رقم جاری کی ہے۔