پوری کائنات میں زمین وہ واحد سیارہ ہے، جہاں انسان اور دیگر حیوانات اپنی زندگی کی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں۔ کائنات کی کہکشاوں اور دیگر سیاروں میں تاحال زندہ اجسام کا زندگی گزارنا نہ صرف مشکل ہے، بلکہ ناممکن بھی ہے۔
اس لیے ہماری اولیں ذمہ داری ہے کہ ہم جس زمین میں رہ رہے ہیں، اس کی حفاظت اور دیکھ بحال کرتے رہیں۔
پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کریں۔ کیونکہ پلاسٹک کے ذرات زمین میں مل کر زمین کی پیداواری صلاحیت کو ختم کردیتے ہیں۔
عالمی یوم ارض سب سے پہلے سنہ 1970 میں منایا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب تحفظ ماحولیات کے بارے میں آہستہ آہستہ شعور اجاگر ہو رہا تھا اور لوگ فضائی آلودگی اور دیگر ماحولیاتی خطرات کا بغور مشاہدہ کر رہے تھے۔
رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’پروٹیکٹ اور اسپیشیز‘ یعنی مختلف انواع کا تحفظ ہے۔
انسانوں کی صنعتی ترقی اور ماحولیاتی وسائل کے بے دریغ استعمال نے اس وقت زمین پر رہنے والے ہر جاندار کی زندگی داؤ پر لگا دی ہے، چاہے وہ مختلف جانور ہوں یا درخت اور پودے۔
زمین پر موجود تمام جانوروں اور پودوں کی موجودگی اس زمین اور خود انسانوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔
کسی ایک جانور یا پودے کی نسل بھی اگر خاتمے کو پہنچی تو اس سے پوری زمین کی خوراک کا دائرہ (فوڈ سائیکل) متاثر ہوگا اور انسانوں سمیت زمین پر موجود تمام جانداروں پر بدترین منفی اثر پڑے گا۔
کچھ عرصہ قبل لندن کی زولوجیکل سوسائٹی اور تحفظ جنگلی حیات کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ سنہ 1970 سے 2012 تک دنیا بھر میں موجود مختلف جانوروں کی آبادی میں 58 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔
ان کے علاوہ بھی جانوروں کی کئی اقسام معدومی کے خطرے کا شکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں میں پہاڑوں، جنگلوں، دریاؤں، سمندروں سمیت ہر مقام کے جانور اور ہاتھی، گوریلا سے لے کر گدھ تک شامل ہیں۔
یہی صورتحال درختوں اور جنگلات کی ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 1 کروڑ 87 لاکھ ایکڑ رقبے پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔