ان لاک میں تو بازار کھل تو گئے ہیں لیکن ان کے آمدنی پہلے کی طرح اب نہیں رہ گئی ہے۔ جس سے ان کو گھر کے خرچ چلانا مشکل ہو گیا ہے۔
حیدر آباد میں ایک قبیلے کے لوگ معظم جاہی مارکیٹ کے قریب موسی ندی کے کنارے چھوٹی جھونپڑیوں میں گزارا کرتے ہیں۔
یہ دیہاتی قبیلے والے لوگ اپنا گزر بسر ٹوکریاں بنا کر کرتے ہیں، مختلف انداز میں خوبصورت ٹوکریاں تیار کر ان کو فروخت کر تے ہیں، خوبصورت دکھنے والی ٹوکریاں فروخت کرنے والوں کا حال یہ ہے کہ اب ان کے یہاں پہلے کی طرح خریدار نہیں آتے ہیں۔
یہ ٹوکریاں ہندو شادی بیاہ کی تقریب میں زیادہ استعمال ہوتی ہیں، اس کے علاوہ بچوں کے نام رکھائی پر مٹھائی تقسیم کرنے کے لیے چھوٹے ٹوکریاں کے استعمال کیا جاتا ہے۔
ایک ہی خاندان کے افراد اس کام سے منسلک ہیں۔ ایک بڑی ٹوکری 80 روپے میں فروخت ہوتی ہے اور چھوٹی ٹوکریاں اس سے کم قیمت میں فروخت ہوتی ہیں۔
اس کاروبار میں پہلے دن میں ہزار روپے سے زائد کی آمدنی ہوتی تھی، لیکن لاک ڈاون کے بعد تقریبات کی اجازت نہیں ہے جس کی وجہ سے اب روزانہ 300 روپے کی آمدنی نہیں ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں:
عاشورہ کے جلوس کے ذمہ داروں پر مقدمات درج
ان کے پاس اس کام کے سوا کوئی اور کام نہیں ہے۔ اب ان کو گزر بسر کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان لوگوں نے حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔