سیلاب سے ایک کنبہ پوری طرح ٹوٹ چکا ہے۔ حیدرآباد کی الجُبیل کالونی کی رہنے والیں عابدہ بیگم کی بیٹی کی شادی طے ہوچکی تھی۔ شادی میں محض چار دن باقی تھے کہ ہلاکت خیز بارش نے ان کی خوشیوں پر پانی پھیر دیا۔ طوفانی بارش اور سیلاب کے پانی نے گھر میں داخل ہوکر شادی کا سارا سازوسامان تباہ و برباد کردیا۔ ناگہانی مصیبت نے انہیں کافی پریشان تو کیا ہی لیکن ان پر غم کا پہاڑ اس وقٹ ٹوٹ پڑا جب لڑکے والوں نے بھی شادی سے انکار کر دیا۔
اس خبر کے بعد عابدہ بیگم کا رو رو کر برا حال ہے۔ گھر میں بچی کی شادی کا سامان سیلاب کی نذر ہونے کا غم تو دوسری طرف رشتہ ٹوٹ جانے کا قلق۔
جان بچانے کی خاطر وہ شادی کے سازوسامان کو نہیں بچا سکیں۔ پڑوسیوں نے سیلاب میں ڈوب رہے اس خاندان کی جان کسی طرح بچائی۔
یہ تو صرف ایک کنبے کا درد ہے۔ ایسی بہت سی کہانیاں سنی سنائی جا رہی ہیں۔ حیدرآباد میں طوفانی بارش اور سیلاب نے بہتوں کی زندگی کو تباہ و برباد کردیا۔ ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے۔ گھر میں موجود سامان اور ضروری دستاویز سیلاب کی زد میں آنے کی وجہ سے پانی میں بہہ گئے۔
بالاپور پور تالاب کا پشتہ ٹوٹنے سے بابا نگر، عثمان نگر، الجُبیل کالونی سمیت متعدد علاقوں میں ہونے والے نقصانات کا اندازہ ابھی تک نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ 10 دن گزر جانے کے باوجود بستیوں میں بےتحاشہ گندگی ہے، کیچڑ کی وجہ سے چلنے پھرنے میں کافی دشواری ہو رہی ہیں۔
حکومت سے سیلاب متاثرین اپیل کر رہے ہیں کہ وہ صاف صفائی کا کام جلد از جلد پورا کرائیں اور جو نقصان ہوا ہے کی بھرپائی کرائی جائے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 10 ہزار روپےکی مالی امداد کی جارہی ہے، جو نا کافی ہے۔
بارش تھم تو گئی ہے، لیکن اب سیلاب زدہ علاقوں میں پریشانی یہ پیدا ہو گئی ہے کہ علاقوں میں گندگی کا اس قدر انبار لگا ہے کہ سانس لینا بھی دشوار ہوگیا ہے۔
مختلف اداروں، انجمنوں، جماعتوں سے وابستہ افراد، رضاکارانہ تنظیمیں اور مقامی عوام صفائی کے کام میں مشغول ہیں لیکن علاقے میں جمے ہوئے کیچڑ کو ہٹانے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
پولیس پر الزام غلط ہے: کمشنر سدی پیٹ
جمعرات کے دن مقامی عوام اور تبلیغی جماعت کے اراکین نے مساجد کی صاف صفائی کی۔ جمعہ سے مساجد میں پانچ وقت باجماعت نماز ادا کی جا رہی ہے۔