ریاست تلنگانہ میں بھی بی جے پی کارکنان خوشیاں منا رہے ہیں اور ان رہنماؤں کی سخت نکتہ چینی کر رہے ہیں، جنہوں نے گذشتہ روز ایوان سے واک آوٹ کیا تھا۔
ریاستی بی جے پی مینارٹی مورچہ کے رکن دیانت حسین نے اس بل پر اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کی ایک لمبی مدت سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی، کیوں کہ طلاق ثلاثہ کا معاملہ بہت بڑھ گیا ہے۔
خیال رہے کہ 30 جولائی 2019 ئ کو پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں ایک طویل بحث کے بعد طلاق ثلاثہ کا بل منظور کر لیا گیا ہے۔
ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں اسے بھاری اکثریت سے پہلے ہی منظور کر لیا گیا تھا۔ صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد اب یہ باضابطہ قانون بن جائے گا۔
راجیہ سبھا میں بل کی حمایت میں 99 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 84 ووٹ ڈالے گئے۔
این ڈی اے کی حلیف جماعت جنتا دل یونائٹیڈ اور اے آئی اے ڈی ایم کے نے بل کی مخالفت کی اور ووٹنگ کے وقت ایوان سے غیر حاضر رہے۔