ETV Bharat / state

بی جے پی کی جی ایچ ایم سی اںتخابات میں سبقت

author img

By

Published : Dec 4, 2020, 12:43 PM IST

بی جے پی نے مجلس اتحاد المسلمین کے مضبوط قلعہ پرانے حیدرآباد میں سیندھ لگانے کا کام کیا ہے۔ تاہم ابھی یہ شروعاتی رجحانات ہیں۔ ابھی یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ واقعی میں بی جے پی اپنے دعوؤں میں کامیاب ہو رہی ہے۔

بی جے پی کی جی ایچ ایم سی اںتخابات میں سبقت
بی جے پی کی جی ایچ ایم سی اںتخابات میں سبقت

بی جے پی کی جی ایچ ایم سی اںتخابات میں سبقت

گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن انتخابات میں بی جے پی نے توقع کے برخلاف مظاہرہ کیا ہے۔

بی جے پی نے مجلس اتحاد المسلمین کے مضبوط قلعہ پرانے حیدرآباد میں سیندھ لگانے کا کام کیا ہے۔ تاہم ابھی یہ شروعاتی رجحانات ہیں۔ ابھی یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہ واقعی میں بی جے پی اپنے دعوؤں میں کامیاب ہورہی ہے کیوںکہ یہ شروعاتی رجحان ہیں لیکن بی جے پی نے یہاں اپنی موجودگی ثابت کردی ہے۔

جس طرح سے بی جے پی نے برسر اقتدار پارٹی تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ساتھ ساتھ مجلس کے گڑھ میں سیندھ لگانے کا کام کیا ہے، اسے دیکھ کر تو یہی لگتا ہے کہ بی جے پی اپنے سیاسی فارمولہ کو یہاں بھی آزمانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

دراصل بھارتیہ جنتا پارٹی کو دوباک اسمبلی حلقہ سے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے سے کافی حوصلہ ملا ہے اور اس نے اس سے تقویت پا کر گریٹر حیدرآباد کے بلدیہ انتخابات میں کسی بھی حالت میں کامیابی کا عزم کرلیا تھا۔

تبھی بی جے پی کے اقتدار اعلیٰ نے یہاں کے مقامی انتخابات کو بھی ضرورت سے زیادہ اہمیت دی اور انتخابی مہم میں اثر ڈالنے کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ جیسے قد آور رہنماؤں نے حیدرآباد کا دورہ کیا۔

یہی نہیں بی جے پی نے مرکزی وزراء اور بی جے پی برسر اقتدار ریاستوں کے سابق وزراء اور موجودہ وزیراعلیٰ کو اس انتخابی مہم میں شرکت کرنے کی ہدایت دی جس میں قابل ذکر اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس شامل ہیں۔

بی جے پی کی جی ایچ ایم سی اںتخابات میں سبقت

گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن انتخابات میں بی جے پی نے توقع کے برخلاف مظاہرہ کیا ہے۔

بی جے پی نے مجلس اتحاد المسلمین کے مضبوط قلعہ پرانے حیدرآباد میں سیندھ لگانے کا کام کیا ہے۔ تاہم ابھی یہ شروعاتی رجحانات ہیں۔ ابھی یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہ واقعی میں بی جے پی اپنے دعوؤں میں کامیاب ہورہی ہے کیوںکہ یہ شروعاتی رجحان ہیں لیکن بی جے پی نے یہاں اپنی موجودگی ثابت کردی ہے۔

جس طرح سے بی جے پی نے برسر اقتدار پارٹی تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ساتھ ساتھ مجلس کے گڑھ میں سیندھ لگانے کا کام کیا ہے، اسے دیکھ کر تو یہی لگتا ہے کہ بی جے پی اپنے سیاسی فارمولہ کو یہاں بھی آزمانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

دراصل بھارتیہ جنتا پارٹی کو دوباک اسمبلی حلقہ سے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے سے کافی حوصلہ ملا ہے اور اس نے اس سے تقویت پا کر گریٹر حیدرآباد کے بلدیہ انتخابات میں کسی بھی حالت میں کامیابی کا عزم کرلیا تھا۔

تبھی بی جے پی کے اقتدار اعلیٰ نے یہاں کے مقامی انتخابات کو بھی ضرورت سے زیادہ اہمیت دی اور انتخابی مہم میں اثر ڈالنے کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ جیسے قد آور رہنماؤں نے حیدرآباد کا دورہ کیا۔

یہی نہیں بی جے پی نے مرکزی وزراء اور بی جے پی برسر اقتدار ریاستوں کے سابق وزراء اور موجودہ وزیراعلیٰ کو اس انتخابی مہم میں شرکت کرنے کی ہدایت دی جس میں قابل ذکر اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.