یوم عاشورہ حیدرآباد میں نہایت ہی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔
حضرت امام حسینؓ کی شہادت عظمیٰ کی یاد میں ارض دکن کا تاریخی بی بی کے علم کا جلوس پرانا شہر میں ہاتھی پر الاوہ بی بی دبیرپورہ سے نکالا گیا، جو براہ بنگلہ بینی، کمان شیخ فیض، اعتبار چوک، کوٹلہ عالی جاہ، چوک میدان خان سے ہوتا ہوا تاریخی چارمینار پہونچا۔
اس کے بعد یہ جلوس، چارکمان، گلزار حوض سے ہوتا ہوا قدم رسول پنجہ شاہ پہونچا جہاں مجلس برپا ہوئی۔اس موقع پر مختلف شیعہ انجمنوں کی جانب سے ماتم کیا گیا۔ ماتمی جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی۔ عزادار نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کر رہے تھے۔ جلوسوں کے راستوں پر جگہ جگہ سبیلوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔
مختلف تنظیموں کی جانب سے مفت طبی کیمپ منعقد کئے گئے تھے۔زخمیوں سوگواروں کی مرہم پٹی کی گئی۔بی بی کے علم کے سامنے پولیس کا گھڑسوار دستہ بھی موجود تھا۔
محکمہ پولیس کے اعلی عہدیدارجلوس کے انتظامات کی نگرانی میں مصروف دیکھے گئے۔ بعدازاں یہ جلوس اعتبار چوک، منڈی میرعالم سے ہوتا ہوا پرانی حویلی پہونچا نظام ٹرسٹ کے دیگرذمہ دار وں نے علم کو ڈھٹی پیش کی۔ وہاں سے بی بی کے علم کا یہ جلوس الاوہ سرطوق سے ہوتا ہوا دارالشفاء ٹریفک پولیس اسٹیشن پہونچا۔
بعدازاں یہ جلوس قدیم دفتر کمشنر مجلس بلدیہ اورعزا خانہ زہرہ دارالشفاء پہنچا جہاں خانوادہ آصفیہ کے ارکان نے‘ بی بی کے علم کو ڈپٹی پیش کی۔ یہ جلوس براہ کالی قبر سے ہوتا ہوا مسجد الہی چادر گھاٹ پہونچ کر اختتام پذیرہوگا۔ بی بی کے علم کے جلوس کے سلسلہ میں مناسب پولیس بندوبست کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:یوم عاشورہ کی تاریخی حیثیت اور حقیقت پر مولانا عبدالخالق ندوی سے خصوصی بات چیت
بی بی کے علم کے جلوس کے راستوں پر بڑی تعداد میں پولیس ملازمین کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی، جن میں ریاپڈ ایکشن فورس، کوئیک ایکشن ٹیم شامل تھے۔جلوس کے گزرنے کے راستوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں اور مختلف مقامات پر ٹریفک پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔سال گذشتہ کوویڈ کی وجہ سے جلوس کی اجازت نہیں گئی تھی۔ ہاتھی پر نکالے گئے اس علم کے ساتھ سابق متولی علی الدین عارف مرحوم کے فرزند اعجازالدین بھی موجود تھے۔یوم عاشورا کی مناسبت سے تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے ساتھ ساتھ پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں بھی مختلف مقامات پر بیشتر تنظیموں کی جانب سے جلسہ یاد حضرت امام حسینؓ منعقد کئے گئے، جس میں امام عالی مقام کی شہادت عظمی کا تذکرہ علما نے تفصیل کے ساتھ کیا۔
ان جلسوں میں بڑی تعداد میں فرزندان توحید نے شرکت کی اور کربلا کے پیام کو سنا۔ علما نے تشریح کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اہل بیت کی قربانیوں اور اس کے اصل مفہوم کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔علما نے زوردیتے ہوئے کہا کہ ہم نے باطل کے خلاف لڑنے کے لئے ثابت قدم رہنے کا سبق حضرت امام حسینؓ سے حاصل کیا ہے۔ ظلم و استبداد اور انا پرستی کے خلاف امام حسینؓ کے سینہ سپر ہو کر کھڑا رہنے کی مثال انسانی دلوں میں ابد تک کندہ رہے گی۔
یواین آئی