بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں واقع (پی ایچ ای ایل) بھارت ہیوی الیکٹریکلز لیمیٹیڈ (بھیل) میں بطور ڈپٹی آفیسر (اکاؤنٹز) اپنے فرائض انجام دینے والی نیہا چوکسی نے اپنے ساتھیوں کی طرف سے کی جانے والی جنسی زیادتی سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔
نیہا نے خودکشی نوٹ میں بھیل کے ڈی جی ایم رینک کے افسر اور ان کے ساتھیوں کے ذریعے فون ہیک کرنے، زیادتی اور خودکشی پر اکسانے کا ذکر کیا ہے۔
نیہا نے خودکشی سے قبل مختلف جگہوں پر اپنے ساتھوں سے ان حرکتوں کی شکایت کی تھی، اتنا ہی نہیں بلکہ نیہا نے تلنگانہ پولیس میں فون ہیک کیے جانے کی شکایت بھی درج کرائی تھی۔
نیہا نے خودکشی نوٹ میں لکھا کہ شوہر کے ساتھ رہنے کے لیے بھوپال بھیل سے حیدرآباد بھیل میں ٹرانسفر کروایا تھا۔
نیہا کا الزام ہے کہ بھیل کے ڈی جی ایم کشور آرتھر کمار نے گذشتہ دو مہینوں سے زیادتی کررہا تھا، اور آرتھر نے فون بھی ہیک کیا تھا، اور اتنا ہی نہیں اس نے شوہر اور اہل خانہ کے فون بھی ہیک کرلیے تھے۔
نیہا نے اس نوٹ میں آرتھر کے علاوہ موہن لال سونی، تیرتھ بھاسا سوین، سیتارام پینٹا کوٹہ، اور مہیش کمار کے نام بھی شامل کیے ہیں، جو لوگ نیہا پر بھدے فقرے کستے تھے، جبکہ کشور نے نیہا کو جان سے مارنے کی سازش بھی رچ لی تھی۔
نیہا نے بھوپال بھیل میں کام کرنے والی نیلیما، روچیکا، کلپنا، سواتی، اور نیہا نام کی ساتھیوں پر بھی زیادتی کرنے کا الزام عائد کیا۔
خیال رہے کہ بھوپال کی رہنے والی بھیل ملازمہ نیہا چوکسی کا رواں برس جون میں بھوپال سے حیدرآباد بھیل میں تبادلہ ہوا تھا۔
یاد رہے کہ بھیل کمپنی کے ڈی جی ایم آرتھر کشور کمار راجستھان کا رہنے والا تھا جس کا تبادلہ بھی بھوپال سے حیدرآباد ہواتھا۔