حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے تمام اضلاع میں بند کامیاب رہا۔ تاجرین نے رضاکارانہ طور پر اپنی تجارتی سرگرمیاں شام تک بند رکھتے ہوئے کسانوں کے احتجاج سے مکمل اظہار یگانگت کیا۔
بھارت بند کے باعث آر ٹی سی بسیں ڈپوز تک محدود رہیں۔ شام تک شہر اور مضافات کی سڑکیں سنسان نظر آرہی تھیں۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے شاد نگر میں بورگل ٹول گیٹ کے پاس منظم کردہ احتجاج میں حصہ لیا۔ اس میں ریاستی وزیر سرینواس گوڑ، رکن راجیہ سبھا کے کیشور راؤ، سابق رکن پارلیمنٹ پی سرینواس ریڈی کے علاوہ دوسروں نے شرکت کی۔ کے ٹی آر نے مرکزی حکومت پر کسانوں کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے کارپوریٹ اداروں کو فائدہ پہنچانے کا الزام عائد کیا۔ کے ٹی آر ایک پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے جس پر’’ کسان دہشت گرد نہیں‘‘ کا نعرہ تحریر تھا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ریاستی حکومت اس احتجاج میں مکمل طور پر کسانوں کے ساتھ ہے۔
اس کے علاوہ ریاستی وزیر زراعت نرنجن ریڈی نے عالم پور نیشنل ہائی وے پر ریاستی وزیر خزانہ ٹی ہریش راؤ توپران، ریاستی وزیر اینیمل ہیسبنڈری ٹی سرینواس یادو ، ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی حیدرآباد میں‘ ٹی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے کاماریڈی‘ ریاستی وزیر ای دیاکر راؤ ، ہنمکنڈہ ، ورنگل ہائے وے‘ پر احتجاج میں حصہ لیا۔
دوسری جانب بی جے پی رکن پارلیمان ڈی اروند اور رکن اسمبلی راجہ سنگھ نے بند میں ٹی آر ایس کے حصہ لینے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ٹی آر ایس حکومت وعدے کے مطابق کسانوں کے ایک لاکھ روپئے تک قرض معاف کرے اور باریک چاول کی کاشت کرنے والے کسانوں کو اقل ترین قیمت ادا کرے۔ بی جے پی کے دونوں رہنماوں نے ٹی آر ایس پر کسانوں کے احتجاج سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور مرکزی حکومت کے خلاف عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں:سائبرآباد پولیس نے بین ریاستی سارقین کی ٹولی کو گرفتار کیا