حیدرآباد: پارلیمنٹ میں خصوصی اجلاس کے دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کی بی ایس پی کے رکن پارلیمان کنور دانش علی کے خلاف متنازع بیان کے بعد سیاسیت تیز ہو گئی ہے۔ اس معاملے کو لے کر حکمراں جماعت بی جے پی اور اپوزیشن جماعتیں آمنے سامنے آگئیں ہیں۔
حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی اپنے پارلیمانی حلقہ حیدرآباد میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بی جے پی کا ایک رکن پارلیمنٹ، بھری پارلیمنٹ میں ایک مسلم رکن پارلیمنٹ کو گالی دیتا ہے، لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسے پارلیمنٹ میں یہ سب نہیں کہنا چاہیے تھا، وہ کہہ رہے ہیں کہ اس کی زبان خراب تھی، یہ ان لوگوں کا نمائندہ ہے جسے آپ نے ووٹ دیا ہے، وہ دن دور نہیں جب ملک کی پارلیمنٹ کے اندر ایک مسلمان کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔
رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہاکہ وزیراعظم کو اپنی پارٹی کے رکن پارلیمان کے متنازع بیان کو عربی میں ترجمہ کرکے مسلم ممالک بھیجیں۔ عرب ممالک کو بھی پتہ چلنا چاہئے کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ پارلیمنٹ میں بی جے پی کے ایک رکن پارلیمان نے ایک مسلمان کو گالی دی۔ لیکن پارلیمنٹ کے باہر جس طرح سے مسلمانوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے وہ قابل افسوس ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Maulana Arshad Madni یہ تو مسلمانوں کے خلاف نفرت کی انتہا ہے: مولانا ارشد مدنی
قبل ازیں جمعہ کو کانگریس، این سی پی، ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے، کے رہنماؤں نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو بی جے پی لیڈر رمیش بدھوڑی کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے خط لکھا اور مطالبہ کیا کہ اس معاملے کو پارلیمانی استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے۔ اسی معاملے میں کانگریس کے رہنما و سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔