ETV Bharat / state

Owisi on Dharam Sansad Hate Speech: اویسی کا مطالبہ، مسلم نسل کشی کی بات کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے - دھرم سنسد معاملے پر اویسی کا ٹوئیٹ

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین( ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا کہ 'جن تنظیموں نے ہریدوار میں دھرم سنسد میں مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کہی ہے، ان کے خلاف غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ( یو اے پی اے) کے تحت پابندی عائد کی جانی چاہیے۔Owaisi Reaction on Genocide of Muslims

اویسی کا مطالبہ، مسلم نسل کشی کی بات کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے
اویسی کا مطالبہ، مسلم نسل کشی کی بات کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے
author img

By

Published : Dec 28, 2021, 10:12 AM IST

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے بھی ہریدوار کے تین روزہ دھرم سنسد میں مسلم طبقہ کے خلاف دئیے گئے نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس پر یو پی اے ایکٹ(غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون) کے تحت پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ Owaisi Demands to Banned Dharam Sansad Under UAPA

اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہریدوار میں دھرم سنسد میں مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کرنے والوں کے خلاف محض ایف آئی آر درج کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ ان کی گرفتاری کی جائے۔ Owaisi Demands to arrest Those Who Call For Genocide of Muslims

حیدرآباد کے رکن پارلیمان نے نامہ نگاروں سے کہا کہ جن تنظیموں نے اس طرح کی بیان بازی کی ہے ان پر یو اے پی اے کے تحت پابندی لگائی جانی چاہئے۔ ہریدوار پولیس نے ہفتہ کو مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے سلسلے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں مزید دو افراد کا نام درج کیا ہے۔

پولیس نے پہلے وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی اور دیگر کے خلاف دفعہ 153A تعزیرات ہند کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اویسی نے کہا کہ اس معاملے پر سماج وادی پارٹی اور کانگریس کی خاموشی نے انہیں بے نقاب کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کو خدشہ ہے کہ انہیں آئندہ انتخابات میں 'دوسرا ووٹ' نہیں ملے گا۔ انہوں نے کانگریس کے لیڈروں سے پوچھتے ہوئے کہا کہ اس میٹنگ میں ملک کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کو قتل کرنے کی بھی بات کہی، آپ لوگ کب اس پر ردعمل کریں گے؟

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر نے کہا کہ 'آئین اور قانون پر یقین رکھنے والے تمام سیاسی جماعتوں کو خاموشی توڑنی ہوگی کیونکہ دھرم سنسد نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کہی ہے۔ میٹنگ میں ان لوگوں نے کہا کہ میانمار میں روہنگیا کو مارا گیا اور بے گھر کیا گیا، بھارت میں بھی مسلمانوں کے ساتھ بھی اسی طرح سے نمٹا جانا چاہیے'۔Owaisi Reaction on Genocide of Muslims

اویسی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت کی دعاؤں اور مکمل حمایت سے دھرم سنسد منعقد ہوئی اور وہاں ایسی باتیں کہی گئیں۔

اویسی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ چھتیس گڑھ کے رائے پور میں بھی منعقد ہوا دھرم سنسد بغیر کانگریس حکومت کی حمایت کے ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ رام سندر داس، جو چھتیس گڑھ گاؤ سیوا کمیشن کے چیئرمین ہیں اور ریاستی کابینہ میں بھی شامل ہیں، وہ اس دھرم سنسد کے چیف سرپرست تھے۔

رائے پور میں منعقدہ اس دھرم سنسد میں کالی چرن مہاراج کے ذریعہ مہاتما گاندھی کے بارے میں انتہائی قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر رام سندر داس کے اسٹیج چھوڑ کر چلے جانے والی خبروں پر رکن پارلیمان اویسی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے ردعمل ظاہر کیا۔

اویسی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کالی چرن کے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ کالی چرن نے کہا 'رکن پارلیمان، رکن اسمبلی، وزیر اور وزیراعظم کو کٹر ہندوتووادی ہونا چاہیے۔ اگر لوگ ووٹ نہیں ڈالیں گے تو اسلام ملک پر غالب آجائے گا۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ووٹ دینا چاہیے اور ایسا حکمران منتخب کرنا چاہیے جو کٹر ہندوتووادی ہو، چاہے وہ کوئی بھی سیاسی جماعت سے ہو۔

انہوں نے دوسرے ٹوئیٹ کرتے ہوئےلکھا کہ کیا رام سندر کو یہ بیان قابل اعتراض نہیں لگا؟ کیا یہ بیان قابل مذمت نہیں ہے؟ جب کالی چرن یہ بیان دے رہا تھا تب آرڈینس کے درمیان کانگریس لیڈر پرمود دوبے، بی جے پی لیڈر سچیدانند اپاسنے اور نند کمار سائے بھی موجود تھے۔ کسی نے بھی اپنی خاموشی نہیں توڑی۔

اویسی لکھتے ہیں جب کالی چرن نے ہاتھ جوڑ کر نمسکار کیا تب بھیڑ نے نعرے لگاکر تالیاں بجائیں۔ لیکن رام سندر کی تقریر کو ایسی حمایت نہیں ملی۔ اس سے وہاں موجود لوگوں کی ذہنیت صاف ظاہر ہوتی ہے۔ یہ صرف گرفتاری کا سوال نہیں ہے۔ کانگریس نے اس سنسد میں شرکت کیوں کی؟

اویسی نے کہا کہ کانگریس کے کابینی وزیر کے عہدے پر فائز لیڈز کی سرپرستی میں ہندو راشٹرا، مسلمانوں کا قتل عام، لو جہاد کی باتیں ہوئیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ 'ایف آئی آر صرف گاندھی جی کے بیان پر کیوں درج کی گئی ہے، اس سے ہم یہ سمجھیں کہ ہمارے قتل عام کی بات تشویشناک نہیں ہے؟

اے آئی ایم آئی ایم لیڈر نے چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل پر بھی تنقید کی۔ "بگھیل جی اتر پردیش میں احتجاج کر سکتے ہیں، لیکن مذہب کے نام پر ان کی اپنی ریاست میں کیا ہو رہا ہے؟ ہر کوئی اس دوڑ میں ہے کہ سب سے بڑا ہندو کون ہے،"

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے بھی ہریدوار کے تین روزہ دھرم سنسد میں مسلم طبقہ کے خلاف دئیے گئے نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس پر یو پی اے ایکٹ(غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون) کے تحت پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ Owaisi Demands to Banned Dharam Sansad Under UAPA

اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہریدوار میں دھرم سنسد میں مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کرنے والوں کے خلاف محض ایف آئی آر درج کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ ان کی گرفتاری کی جائے۔ Owaisi Demands to arrest Those Who Call For Genocide of Muslims

حیدرآباد کے رکن پارلیمان نے نامہ نگاروں سے کہا کہ جن تنظیموں نے اس طرح کی بیان بازی کی ہے ان پر یو اے پی اے کے تحت پابندی لگائی جانی چاہئے۔ ہریدوار پولیس نے ہفتہ کو مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے سلسلے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں مزید دو افراد کا نام درج کیا ہے۔

پولیس نے پہلے وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی اور دیگر کے خلاف دفعہ 153A تعزیرات ہند کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اویسی نے کہا کہ اس معاملے پر سماج وادی پارٹی اور کانگریس کی خاموشی نے انہیں بے نقاب کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کو خدشہ ہے کہ انہیں آئندہ انتخابات میں 'دوسرا ووٹ' نہیں ملے گا۔ انہوں نے کانگریس کے لیڈروں سے پوچھتے ہوئے کہا کہ اس میٹنگ میں ملک کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کو قتل کرنے کی بھی بات کہی، آپ لوگ کب اس پر ردعمل کریں گے؟

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر نے کہا کہ 'آئین اور قانون پر یقین رکھنے والے تمام سیاسی جماعتوں کو خاموشی توڑنی ہوگی کیونکہ دھرم سنسد نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کہی ہے۔ میٹنگ میں ان لوگوں نے کہا کہ میانمار میں روہنگیا کو مارا گیا اور بے گھر کیا گیا، بھارت میں بھی مسلمانوں کے ساتھ بھی اسی طرح سے نمٹا جانا چاہیے'۔Owaisi Reaction on Genocide of Muslims

اویسی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت کی دعاؤں اور مکمل حمایت سے دھرم سنسد منعقد ہوئی اور وہاں ایسی باتیں کہی گئیں۔

اویسی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ چھتیس گڑھ کے رائے پور میں بھی منعقد ہوا دھرم سنسد بغیر کانگریس حکومت کی حمایت کے ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ رام سندر داس، جو چھتیس گڑھ گاؤ سیوا کمیشن کے چیئرمین ہیں اور ریاستی کابینہ میں بھی شامل ہیں، وہ اس دھرم سنسد کے چیف سرپرست تھے۔

رائے پور میں منعقدہ اس دھرم سنسد میں کالی چرن مہاراج کے ذریعہ مہاتما گاندھی کے بارے میں انتہائی قابل اعتراض تبصرہ کرنے پر رام سندر داس کے اسٹیج چھوڑ کر چلے جانے والی خبروں پر رکن پارلیمان اویسی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے ردعمل ظاہر کیا۔

اویسی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کالی چرن کے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ کالی چرن نے کہا 'رکن پارلیمان، رکن اسمبلی، وزیر اور وزیراعظم کو کٹر ہندوتووادی ہونا چاہیے۔ اگر لوگ ووٹ نہیں ڈالیں گے تو اسلام ملک پر غالب آجائے گا۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ووٹ دینا چاہیے اور ایسا حکمران منتخب کرنا چاہیے جو کٹر ہندوتووادی ہو، چاہے وہ کوئی بھی سیاسی جماعت سے ہو۔

انہوں نے دوسرے ٹوئیٹ کرتے ہوئےلکھا کہ کیا رام سندر کو یہ بیان قابل اعتراض نہیں لگا؟ کیا یہ بیان قابل مذمت نہیں ہے؟ جب کالی چرن یہ بیان دے رہا تھا تب آرڈینس کے درمیان کانگریس لیڈر پرمود دوبے، بی جے پی لیڈر سچیدانند اپاسنے اور نند کمار سائے بھی موجود تھے۔ کسی نے بھی اپنی خاموشی نہیں توڑی۔

اویسی لکھتے ہیں جب کالی چرن نے ہاتھ جوڑ کر نمسکار کیا تب بھیڑ نے نعرے لگاکر تالیاں بجائیں۔ لیکن رام سندر کی تقریر کو ایسی حمایت نہیں ملی۔ اس سے وہاں موجود لوگوں کی ذہنیت صاف ظاہر ہوتی ہے۔ یہ صرف گرفتاری کا سوال نہیں ہے۔ کانگریس نے اس سنسد میں شرکت کیوں کی؟

اویسی نے کہا کہ کانگریس کے کابینی وزیر کے عہدے پر فائز لیڈز کی سرپرستی میں ہندو راشٹرا، مسلمانوں کا قتل عام، لو جہاد کی باتیں ہوئیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ 'ایف آئی آر صرف گاندھی جی کے بیان پر کیوں درج کی گئی ہے، اس سے ہم یہ سمجھیں کہ ہمارے قتل عام کی بات تشویشناک نہیں ہے؟

اے آئی ایم آئی ایم لیڈر نے چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل پر بھی تنقید کی۔ "بگھیل جی اتر پردیش میں احتجاج کر سکتے ہیں، لیکن مذہب کے نام پر ان کی اپنی ریاست میں کیا ہو رہا ہے؟ ہر کوئی اس دوڑ میں ہے کہ سب سے بڑا ہندو کون ہے،"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.