ETV Bharat / state

حیدرآباد: عَلمَ کی سواری کے دوران بے ضابطگیوں پر ناراضگی

author img

By

Published : Sep 1, 2020, 7:38 AM IST

عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ 'علم اٹھائے جانے کا وقت ایک بجے صدیوں سے مقرر ہے لیکن اس مرتبہ وباء کے خوف سے اسے مقررہ وقت سے پہلے ہی اٹھا دیا گیا جو کہ مذہبی رسومات سے کھلواڑ ہے۔'

حیدرآباد: علم کی سواری کے دوران بے ضابطگی کو لے کر ناراضگی
حیدرآباد: علم کی سواری کے دوران بے ضابطگی کو لے کر ناراضگی

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں اس سال بی بی کے علم کی سواری کے دوران کئی طرح کی بے ضابطگیاں دیکھی گئیں۔ جس سے شیعہ برادری مطمئن نہیں ہے۔

حیدرآباد: علم کی سواری کے دوران بے ضابطگی کو لے کر ناراضگی

دراصل علم کو روایت کے بر خلاف وقت مقررہ سے دو گھنٹے قبل اٹھائے جانے کو لے کر عقیدت مند شدید ناراض ہیں۔

عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ 'علم اٹھائے جانے کا وقت ایک بجے صدیوں سے مقرر ہے لیکن اس مرتبہ وباء کے خوف سے اسے مقررہ وقت سے پہلے ہی اٹھا دیا گیا جو کہ مذہبی رسومات سے کھلواڑ ہے۔'

شیعہ عقیدت مندوں نے اس عمل کے لئے علم برداروں کو ذمہ دار قرار دیا۔

انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ 'اتنی اہم سواری کیوں کر قبل از وقت نکالی جا سکتی ہے۔'

اس معاملے کو لے کر عقیدت مند شمیم بیگم نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'عاشورہ کے روز ساری روایات کو توڑ کر علم کا مذاق بنایا گیا اور کئی غلطیاں انجام دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ 'نہ عوام کو نذرانہ پیش کرنے دیا گیا نہ ہی حضرت علی کے علم کے پاس بی بی کے علم کو اتار کر رسم انجام دی گئی اور ایسی کئی روایات کو توڑا گیا جو صدیوں سے قائم تھیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایسی غلطیاں ہیں جن کی تلافی ممکن نہیں۔'

ای ٹی وی بھارت نے علم بردار محمد قمر سے ربط کیا تو انہوں نے وضاحت کی کہ 'علم کھولے جانے کی انہیں اطلاع نہیں دی گئی اور ان کے بغیر ہی علم اٹھائے گئے۔

انہوں نے بے وقت علم اٹھائے جانے کو علم کی بے حرمتی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ترُک طرز تعمیر کا شاہکار مقبرہ گمنامی کے اندھیرے میں

نگران کار عاشور خانہ 'بی بی کا الاوہ' نے بتایا کہ پولیس عہدیداروں کے احکامات پر علم کرتے ہوئے یہ واقعہ تاریخ میں پہلی بار پیش آیا۔'

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں اس سال بی بی کے علم کی سواری کے دوران کئی طرح کی بے ضابطگیاں دیکھی گئیں۔ جس سے شیعہ برادری مطمئن نہیں ہے۔

حیدرآباد: علم کی سواری کے دوران بے ضابطگی کو لے کر ناراضگی

دراصل علم کو روایت کے بر خلاف وقت مقررہ سے دو گھنٹے قبل اٹھائے جانے کو لے کر عقیدت مند شدید ناراض ہیں۔

عقیدت مندوں کا کہنا ہے کہ 'علم اٹھائے جانے کا وقت ایک بجے صدیوں سے مقرر ہے لیکن اس مرتبہ وباء کے خوف سے اسے مقررہ وقت سے پہلے ہی اٹھا دیا گیا جو کہ مذہبی رسومات سے کھلواڑ ہے۔'

شیعہ عقیدت مندوں نے اس عمل کے لئے علم برداروں کو ذمہ دار قرار دیا۔

انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ 'اتنی اہم سواری کیوں کر قبل از وقت نکالی جا سکتی ہے۔'

اس معاملے کو لے کر عقیدت مند شمیم بیگم نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'عاشورہ کے روز ساری روایات کو توڑ کر علم کا مذاق بنایا گیا اور کئی غلطیاں انجام دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ 'نہ عوام کو نذرانہ پیش کرنے دیا گیا نہ ہی حضرت علی کے علم کے پاس بی بی کے علم کو اتار کر رسم انجام دی گئی اور ایسی کئی روایات کو توڑا گیا جو صدیوں سے قائم تھیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایسی غلطیاں ہیں جن کی تلافی ممکن نہیں۔'

ای ٹی وی بھارت نے علم بردار محمد قمر سے ربط کیا تو انہوں نے وضاحت کی کہ 'علم کھولے جانے کی انہیں اطلاع نہیں دی گئی اور ان کے بغیر ہی علم اٹھائے گئے۔

انہوں نے بے وقت علم اٹھائے جانے کو علم کی بے حرمتی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ترُک طرز تعمیر کا شاہکار مقبرہ گمنامی کے اندھیرے میں

نگران کار عاشور خانہ 'بی بی کا الاوہ' نے بتایا کہ پولیس عہدیداروں کے احکامات پر علم کرتے ہوئے یہ واقعہ تاریخ میں پہلی بار پیش آیا۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.