آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے سپریم جوڈیشل افسران کے خلاف سوشل میڈیا پر کی گئی قابل اعتراض پوسٹ کے معاملے میں حکمران جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان این سریش اور سابق رکن اسمبلی کرشنا موہن سمیت 49 افراد کو نوٹس جاری کیا ہے۔
این سریش باپٹلہ سیٹ سے رکن پارلیمان ہیں جبکہ کرشن موہن چیرالہ سیٹ سے وائی ایس آر کے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں، ہائی کورٹ نے ان لوگوں کے تبصروں کو سنجیدگی سے لیا تبصرے کو توہین آمیز بتایا ہے۔
دراصل آندھرا پردیش کے ایک وکیل نے ہائی کورٹ کو خط لکھ کر کہا کہ 'کچھ رہنماؤں کے تبصرے اور سوشل میڈیا پوسٹس قابل اعتراض ہیں، خط میں کہا گیا کہ ججز پر قابل اعتراض تبصرہ کیا گیا ہے، اس خط کا جائزہ لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے ان تمام افراد کو نوٹس جاری کیا۔
ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ریٹائرڈ جج جسٹس چندر کمار نے کہا کہ 'عدالت کے فیصلوں پر ہر شہری کو رائے دینے کا اور اپیل کرنے کا حق حاصل ہے لیکن ججوں پر غیر ذمہ دارانہ تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔ جسٹس چندر کمار نے کہا کہ ججوں پر تبصرہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
اس معاملے میں وکیل لکشمی نارائن نے کہا کہ 'کچھ سیاست داں اور سوشل میڈیا پوسٹ میں ججوں پر نامناسب ریمارکس دیئے گئے ہیں یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کا ایک ممبر بھی اس طرح کے تبصرے سوشل میڈیا پوسٹ کرنے میں شریک ہے۔
آندھرا پردیش بار کونسل کے چیئرمین راما راؤ نے اس معاملے میں کہا کہ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے دیئے گئے ریمارکس توہین آمیز ہیں جو عدالت کی خلاف ورزی میں شمار ہوتے ہیں۔