ETV Bharat / state

Amit Shah On Andhra and Telangana State آندھرا اور تلنگانہ کو زیر التوا مسائل کو جلد حل کرنا چاہئے، شاہ

امت شاہ نے ہفتہ کو ترواننتا پورم میں کونسل کی 30ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے آندھرا پردیش اور تلنگانہ سے زیر التواء مسائل کو حل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ان ریاستوں کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ پورے جنوبی خطہ کی ہمہ جہت ترقی میں مدد ملے گی۔Amit Shah On Andhra and Telangana State

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Sep 3, 2022, 9:54 PM IST

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آندھرا پردیش اور تلنگانہ پر زور دیا کہ وہ اپنے زیر التوا مسائل کو جلد حل کریں اور جنوبی زونل کونسل کے تمام رکن ریاستوں سے مشترکہ طور پر پانی کی تقسیم کے مسائل کو حل کرنے کی اپیل کی ہے۔Amit Shah On Andhra and Telangana State

امت شاہ نے ہفتہ کو ترواننتا پورم میں کونسل کی 30ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے آندھرا پردیش اور تلنگانہ سے زیر التواء مسائل کو حل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ان ریاستوں کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ پورے جنوبی خطہ کی ہمہ جہت ترقی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کونسل کے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ آپس میں پانی کی تقسیم کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ کونسل کے اجلاس میں کل 26 مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، 9 مسائل کو حل کیا گیا، 17 مسائل کو مزید غور و خوض کے لیے رکھا گیا، جن میں سے 9 آندھرا پردیش کی تنظیم نو سے متعلق تھے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کی قائمہ کمیٹی کے 12ویں اجلاس میں مجموعی طور پر 89 امور زیر بحث آئے اور ان میں سے 63 معاملات باہمی رضامندی سے طے پائے جو کہ ایک اہم کامیابی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں میں زونل کونسل کا کردار تبدیل ہوا ہے اور اس کے اجلاسوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ "2014 سے پہلے علاقائی کونسلوں کے ایک سال میں اوسطاً دو اجلاس ہوتے تھے، جسے ہم نے بڑھاکر 2.7 کر دیا ہے۔

اسٹینڈنگ کمیٹی کی اوسطاً 1.4 نشستیں ہوتی تھیں، اسے بھی ہم نے تقریباً دوگنا کر کے 2.75 کر دیا ہے۔ 2014 سے پہلے زونل کونسلز کے اجلاسوں میں حل ہونے والے مسائل کا تناسب 43 فیصد تھا جو اب بڑھ کر 64 فیصد ہو گیا ہے۔ 2006 اور 2013 کے درمیان علاقائی کونسل کے اجلاسوں میں 104 معاملات زیر بحث آئے، 2014 سے 2022 تک 555 مسائل پر بات چیت ہوئی اور ان میں سے 64 فیصد کو باہمی رضامندی سے حل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی نو ساحلی ریاستوں میں سے چار ریاستیں اور چار میں سے تین مرکز کے زیر انتظام علاقے اس سدرن زونل کونسل میں شامل ہیں، یعنی کل 7500 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی میں سے تقریباً 4800 کلومیٹر ان ریاستوں میں آتا ہے۔ ملک کی 12 بڑی بندرگاہوں میں سے سات اس خطے میں ہیں۔ اس کے ساتھ اب کل 3,461 ماہی گیری کے گاؤں میں سے 1763 ماہی گیری گاؤں اس علاقے میں ہیں اور یہاں سمندری مصنوعات کی تجارت اور برآمدات میں اضافے کے وسیع امکانات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Amit Shah To Visit Kerala امت شاہ آج دو روزہ دورے پر کیرالہ پہنچیں گے

یو این آئی

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آندھرا پردیش اور تلنگانہ پر زور دیا کہ وہ اپنے زیر التوا مسائل کو جلد حل کریں اور جنوبی زونل کونسل کے تمام رکن ریاستوں سے مشترکہ طور پر پانی کی تقسیم کے مسائل کو حل کرنے کی اپیل کی ہے۔Amit Shah On Andhra and Telangana State

امت شاہ نے ہفتہ کو ترواننتا پورم میں کونسل کی 30ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے آندھرا پردیش اور تلنگانہ سے زیر التواء مسائل کو حل کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ان ریاستوں کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ پورے جنوبی خطہ کی ہمہ جہت ترقی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کونسل کے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ آپس میں پانی کی تقسیم کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ کونسل کے اجلاس میں کل 26 مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، 9 مسائل کو حل کیا گیا، 17 مسائل کو مزید غور و خوض کے لیے رکھا گیا، جن میں سے 9 آندھرا پردیش کی تنظیم نو سے متعلق تھے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کی قائمہ کمیٹی کے 12ویں اجلاس میں مجموعی طور پر 89 امور زیر بحث آئے اور ان میں سے 63 معاملات باہمی رضامندی سے طے پائے جو کہ ایک اہم کامیابی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں میں زونل کونسل کا کردار تبدیل ہوا ہے اور اس کے اجلاسوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ "2014 سے پہلے علاقائی کونسلوں کے ایک سال میں اوسطاً دو اجلاس ہوتے تھے، جسے ہم نے بڑھاکر 2.7 کر دیا ہے۔

اسٹینڈنگ کمیٹی کی اوسطاً 1.4 نشستیں ہوتی تھیں، اسے بھی ہم نے تقریباً دوگنا کر کے 2.75 کر دیا ہے۔ 2014 سے پہلے زونل کونسلز کے اجلاسوں میں حل ہونے والے مسائل کا تناسب 43 فیصد تھا جو اب بڑھ کر 64 فیصد ہو گیا ہے۔ 2006 اور 2013 کے درمیان علاقائی کونسل کے اجلاسوں میں 104 معاملات زیر بحث آئے، 2014 سے 2022 تک 555 مسائل پر بات چیت ہوئی اور ان میں سے 64 فیصد کو باہمی رضامندی سے حل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی نو ساحلی ریاستوں میں سے چار ریاستیں اور چار میں سے تین مرکز کے زیر انتظام علاقے اس سدرن زونل کونسل میں شامل ہیں، یعنی کل 7500 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی میں سے تقریباً 4800 کلومیٹر ان ریاستوں میں آتا ہے۔ ملک کی 12 بڑی بندرگاہوں میں سے سات اس خطے میں ہیں۔ اس کے ساتھ اب کل 3,461 ماہی گیری کے گاؤں میں سے 1763 ماہی گیری گاؤں اس علاقے میں ہیں اور یہاں سمندری مصنوعات کی تجارت اور برآمدات میں اضافے کے وسیع امکانات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Amit Shah To Visit Kerala امت شاہ آج دو روزہ دورے پر کیرالہ پہنچیں گے

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.