ETV Bharat / state

Telangana Assembly Elections 2023 مجلس اتحاد المسلمین کے حیدر آباد میں امیدوار کون ہوں گے؟

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 17, 2023, 5:35 PM IST

تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے امیدواروں کی فہرست میں سب کی نظریں ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی پر ہیں۔ اسد الدین اویسی حتمی لسٹ جاری نہیں کرپارہے ہیں۔ کیا سابق امیدواروں کو ہی مینڈیٹ دیا جائے گا یا کچھ نئے چہرے بھی متعارف کیے جارہے ہیں۔

Telangana Assembly Elections 2023
Telangana Assembly Elections 2023

حیدر آباد: تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات کا بگل بجنے کے ساتھ ہی جہاں دیگر سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوار وں کی فہرست جاری کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، وہیں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) نے ابھی تک امیدواروں کی کوئی فہرست جاری نہیں کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایم آئی ایم بعض نشستوں پر موجودہ اسمبلی رکن کو منڈیٹ نہیں دینا چاہتی ہے۔ جب کہ چند نشستوں پر امیدواروں کو تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ لیکن پارٹی کو ان کا کوئی متبادل نہیں مل رہا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ ابھی تک پارٹی کی جانب سے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں مل رہا ہے کہ آیا سینئر لیجسلیٹر سید احمد پاشا قادری اور ممتاز احمد خان کو ٹکٹ دیے جارہے ہیں یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Opposition Unity اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں مجلس اتحادالمسلمین کا اب تک کوئی پتہ نہیں

پاشا قادری 2014 سے مسلسل اسمبلی رکن ہیں۔ ان کا انتخاب پہلے چار مینار حلقہ انتخاب سے ہوا تھا اور بعد میں 2018 میں انہیں یاقوت پورہ سے میدان میں اس وقت اتارا گیا تھا۔ جب پارٹی نے ان دو حلقہ ہائے انتخاب میں امیدواروں کی ادلا بدلی کی تھی۔ گزشتہ انتخاب میں قادری نے مجموعی طور 69595 ووٹ حاصل کیے تھے جو کل ووٹوں کا 49 فیصد تھا۔ انہوں نے یہ انتخاب کم و بیش 50 ہزار ووٹوں سے جیت لیا تھا۔

یاقوت پورہ کے اسمبلی ممبر پاشا، پارٹی کے اہم رکن اور اویسی خاندان کے وفادار مانے جاتے ہیں۔ عوامی سطح پر ابھی ان کی ساکھ متاثر کن ہے اور وہ عوامی کے نزدیک تصور کیے جاتے ہیں تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے ان کی صحت کافی متاثر ہوئی ہے۔ جس سے ان کا عوامی رابطہ بھی کم ہوگیا ہے۔ چارمینار حلقہ کے اسمبلی رکن ممتاز احمد خان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہیں اس بار یاقوت پورہ سے الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ دیے جانے کا امکان ہے۔ وہ پارٹی کے سینئر لیڈر ہیں اور پہلا انتخاب 1994 میں لڑ چکے ہیں جب پارٹی کی باگ ڈور اس کے بانی سلطان صلاح الدین اویسی کے ہاتھ میں تھی۔ ممتاز خان اس وقت ملک سے باہر ہیں۔ ان کے واپس آنے کے بعد ہی پارٹی یہ طے کرے گی کہ آیا وہ یاقوت پورہ سے الیکشن لڑیں گے یا اپنے ہی حلقہ سے انہیں دوبارہ ٹکٹ دیا جائے گا۔

گزشتہ الیکشن میں ممتاز خان کو 53.36 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے قریبی مدمقابل ٹی اوما مہندرا کو 32 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔ مجلس کے سربراہ اسد السین اویسی نے ابھی تک پارٹی کے امیدواروں کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک تحقیقاتی ٹیم نے انہیں سبھی حلقہ ہائے انتخاب سے متعلق جانکاری دی ہے۔ جس سے مجلس کے اسمبلی ممبران کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ پارٹی کے کارکن انتطار میں ہیں کہ قرہ فال کن کے نام آئے گا۔ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک، امیدواروں کی حتمی فہرست سامنے آئے گی۔ حالانکہ کئی پارٹی کارکن کہہ رہے ہیں کہ اس حوالے سے پہلے ہی کافی تاخیر ہوگئی ہے۔ حکمران بھارتیہ راشٹریہ سمیتی نے پہلے ہی امیدواروں کا اعلان کیا ہے اور اب انہیں بی فارم بھی دیے گئے ہیں تاکہ وہ امیدواری کے کاغذات جمع کرنے کا عمل شروع کریں۔ کانگریس نے بھی اتوار کو اپنے 55 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔

مبصرین کے مطابق مجلس اتحادالمسلمین امیدواروں کا انتکاب کرنے کے وقت اس بات کا خیال رکھتی ہے کہ مسلمانوں کے سبھی مکتبہ ہائے فکر کی نمائندگی ہوسکے۔ حیدر آباد شہر میں اگرچہ سنی مسلمانوں کی غالب اکثریت آباد ہے لیکن کئی علاقوں میں شیعہ اور مہدوی مسلمان بھی کافی تعداد میں رہ رہے ہیں۔ جب کہ بارکس جیسے علاقے میں ایسے لوگ بھی ہیں جو عربی النسل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ مجلس کے پروگرامز میں ان سبھی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لیڈروں کو مدعو کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی نمائندگی کرسکیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سبھی طبقات کے لیڈروں کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی مجلس کے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔ تلنگانہ اسمبلی کی 119 نشستوں کے لیے 30 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ پانچ ریاستوں میں منعقد ہونے والے الیکشنز میں تلنگانہ کو سب سے آخر میں رکھا گیا ہے۔ موجودہ اسمبلی میں اس کے سات ارکان ہیں۔ تاہم پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اگلی اسمبلی میں اس تعداد کو دوگنا کرنا چاہتی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مجلس اتحاد المسمین کے اسمبلی ممبران کی تعداد کبھی سات سے تجاوز نہیں کرسکی ہے۔ پارٹی نے 2009، 2014 اور 2018 میں بدستور سات نشستیں حاصل کیں۔ حالانکہ پارٹی نے بہار اور مہاراشٹر کی اسمبلیوں میں بھی کھاتہ کھولا لیکن تلنگانہ میں اس کی پوزیشن بہتر نہیں ہوسکی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑا کہ ان کے امیدواروں کی تعداد کیا رہی۔ حالانکہ 2009 اور 2014 میں پارٹی نے آتھ امیوار میدان میں اتارے لیکن نتیجے پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ 2014 کے انتخابات میں پارٹی نے تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں 35 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے لیکن کامیابی ان ہی سات امیدواروں کو ہوئی جو روایتی طور الیکشن جیتتے آرہے ہیں۔ چندرائن گٹہ، نامپلی، یاقوت پورہ، بہادر پورہ، ملک پیٹ، کاروان اور چار مینار وہ سات اسمبلی حلقے ہیں جہاں مسلم آبادی کی اکثریت ہے اور یہیں سے مجلس کو اسمبلی کی نمائندگی مل جاتی ہے۔ یہ حلقے حیدر آباد شہر میں ہیں جس کی پارلیمنٹ میں نمائندگی اسد الدین اویسی کرتے ہیں۔ ان کے برادر اصغر اکبر الدین اویسی چندرائن گٹہ سے اسمبلی کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔

حیدر آباد: تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات کا بگل بجنے کے ساتھ ہی جہاں دیگر سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوار وں کی فہرست جاری کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، وہیں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) نے ابھی تک امیدواروں کی کوئی فہرست جاری نہیں کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایم آئی ایم بعض نشستوں پر موجودہ اسمبلی رکن کو منڈیٹ نہیں دینا چاہتی ہے۔ جب کہ چند نشستوں پر امیدواروں کو تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ لیکن پارٹی کو ان کا کوئی متبادل نہیں مل رہا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ ابھی تک پارٹی کی جانب سے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں مل رہا ہے کہ آیا سینئر لیجسلیٹر سید احمد پاشا قادری اور ممتاز احمد خان کو ٹکٹ دیے جارہے ہیں یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Opposition Unity اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں مجلس اتحادالمسلمین کا اب تک کوئی پتہ نہیں

پاشا قادری 2014 سے مسلسل اسمبلی رکن ہیں۔ ان کا انتخاب پہلے چار مینار حلقہ انتخاب سے ہوا تھا اور بعد میں 2018 میں انہیں یاقوت پورہ سے میدان میں اس وقت اتارا گیا تھا۔ جب پارٹی نے ان دو حلقہ ہائے انتخاب میں امیدواروں کی ادلا بدلی کی تھی۔ گزشتہ انتخاب میں قادری نے مجموعی طور 69595 ووٹ حاصل کیے تھے جو کل ووٹوں کا 49 فیصد تھا۔ انہوں نے یہ انتخاب کم و بیش 50 ہزار ووٹوں سے جیت لیا تھا۔

یاقوت پورہ کے اسمبلی ممبر پاشا، پارٹی کے اہم رکن اور اویسی خاندان کے وفادار مانے جاتے ہیں۔ عوامی سطح پر ابھی ان کی ساکھ متاثر کن ہے اور وہ عوامی کے نزدیک تصور کیے جاتے ہیں تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے ان کی صحت کافی متاثر ہوئی ہے۔ جس سے ان کا عوامی رابطہ بھی کم ہوگیا ہے۔ چارمینار حلقہ کے اسمبلی رکن ممتاز احمد خان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ انہیں اس بار یاقوت پورہ سے الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ دیے جانے کا امکان ہے۔ وہ پارٹی کے سینئر لیڈر ہیں اور پہلا انتخاب 1994 میں لڑ چکے ہیں جب پارٹی کی باگ ڈور اس کے بانی سلطان صلاح الدین اویسی کے ہاتھ میں تھی۔ ممتاز خان اس وقت ملک سے باہر ہیں۔ ان کے واپس آنے کے بعد ہی پارٹی یہ طے کرے گی کہ آیا وہ یاقوت پورہ سے الیکشن لڑیں گے یا اپنے ہی حلقہ سے انہیں دوبارہ ٹکٹ دیا جائے گا۔

گزشتہ الیکشن میں ممتاز خان کو 53.36 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے قریبی مدمقابل ٹی اوما مہندرا کو 32 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔ مجلس کے سربراہ اسد السین اویسی نے ابھی تک پارٹی کے امیدواروں کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ایک تحقیقاتی ٹیم نے انہیں سبھی حلقہ ہائے انتخاب سے متعلق جانکاری دی ہے۔ جس سے مجلس کے اسمبلی ممبران کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ پارٹی کے کارکن انتطار میں ہیں کہ قرہ فال کن کے نام آئے گا۔ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک، امیدواروں کی حتمی فہرست سامنے آئے گی۔ حالانکہ کئی پارٹی کارکن کہہ رہے ہیں کہ اس حوالے سے پہلے ہی کافی تاخیر ہوگئی ہے۔ حکمران بھارتیہ راشٹریہ سمیتی نے پہلے ہی امیدواروں کا اعلان کیا ہے اور اب انہیں بی فارم بھی دیے گئے ہیں تاکہ وہ امیدواری کے کاغذات جمع کرنے کا عمل شروع کریں۔ کانگریس نے بھی اتوار کو اپنے 55 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔

مبصرین کے مطابق مجلس اتحادالمسلمین امیدواروں کا انتکاب کرنے کے وقت اس بات کا خیال رکھتی ہے کہ مسلمانوں کے سبھی مکتبہ ہائے فکر کی نمائندگی ہوسکے۔ حیدر آباد شہر میں اگرچہ سنی مسلمانوں کی غالب اکثریت آباد ہے لیکن کئی علاقوں میں شیعہ اور مہدوی مسلمان بھی کافی تعداد میں رہ رہے ہیں۔ جب کہ بارکس جیسے علاقے میں ایسے لوگ بھی ہیں جو عربی النسل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ مجلس کے پروگرامز میں ان سبھی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لیڈروں کو مدعو کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی نمائندگی کرسکیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سبھی طبقات کے لیڈروں کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی مجلس کے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔ تلنگانہ اسمبلی کی 119 نشستوں کے لیے 30 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ پانچ ریاستوں میں منعقد ہونے والے الیکشنز میں تلنگانہ کو سب سے آخر میں رکھا گیا ہے۔ موجودہ اسمبلی میں اس کے سات ارکان ہیں۔ تاہم پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اگلی اسمبلی میں اس تعداد کو دوگنا کرنا چاہتی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مجلس اتحاد المسمین کے اسمبلی ممبران کی تعداد کبھی سات سے تجاوز نہیں کرسکی ہے۔ پارٹی نے 2009، 2014 اور 2018 میں بدستور سات نشستیں حاصل کیں۔ حالانکہ پارٹی نے بہار اور مہاراشٹر کی اسمبلیوں میں بھی کھاتہ کھولا لیکن تلنگانہ میں اس کی پوزیشن بہتر نہیں ہوسکی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑا کہ ان کے امیدواروں کی تعداد کیا رہی۔ حالانکہ 2009 اور 2014 میں پارٹی نے آتھ امیوار میدان میں اتارے لیکن نتیجے پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ 2014 کے انتخابات میں پارٹی نے تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں 35 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے لیکن کامیابی ان ہی سات امیدواروں کو ہوئی جو روایتی طور الیکشن جیتتے آرہے ہیں۔ چندرائن گٹہ، نامپلی، یاقوت پورہ، بہادر پورہ، ملک پیٹ، کاروان اور چار مینار وہ سات اسمبلی حلقے ہیں جہاں مسلم آبادی کی اکثریت ہے اور یہیں سے مجلس کو اسمبلی کی نمائندگی مل جاتی ہے۔ یہ حلقے حیدر آباد شہر میں ہیں جس کی پارلیمنٹ میں نمائندگی اسد الدین اویسی کرتے ہیں۔ ان کے برادر اصغر اکبر الدین اویسی چندرائن گٹہ سے اسمبلی کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.