گیا: ملک میں وقف ترمیمی بل کا معاملہ نہ صرف زیر بحث ہے بلکہ وقف بل کے تعلق سے کئی پہلوؤں پر مسلمانوں میں شدید ناراضگی اور بے چینی بھی ہے۔ خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے وقف املاک کو نقصان پہنچے گا یا اس کی املاک خرد برد کردی جائے گی۔ لیکن اس دوران بہار میں ایک اور پریشانی بڑھ گئی ہے۔ تاہم اس معاملے میں سنی وقف بورڈ بھی رہنمائی نہیں کررہا ہے اور نہ ہی کوئی سماجی تنظیموں کی جانب سے مساجد، مدارس اور خانقاہوں سمیت دوسرے مذہبی اداروں کے نمائندوں کو کاغذات کی درستگی میں مدد کی جارہی ہیں۔
دراصل معاملہ یہ کہ بہار میں قریب پچاس برسوں بعد زمین کا سروے ہورہا ہے۔ اس سروے میں ان مساجد اور اہم مذہبی مقامات کے ذمہ داران کو پریشانیاں ہورہی ہیں، جن مساجد اور دیگر مذہبی مقامات کے نام سے زمین رجسٹری نہیں ہے۔ کیونکہ کئی جگہوں پر یہ معاملہ دیکھا گیا ہے کہ برسوں پہلے واقف نے اپنی زمین کو زبانی طور سے مسجد، مدرسہ اور امام باڑہ یا دوسرے مقامات کے نام پر وقف کیا، تاہم اس کو باضابطہ رجسٹری نہیں کی، یا وقف بورڈ میں کاغذات دے کر رجسٹرڈ نہیں کرایا، زیادہ تر واقف اب حیات سے نہیں ہیں۔ اس صورت میں ان مذہبی اداروں کے ذمہ داران کو کاغذات پیش کرنے میں دشواری ہورہی ہے۔ کیونکہ پرانے سروے کے ریکارڈ کے مطابق کھاتہ پلاٹ میں دوسرے نام سے ہیں، سروے میں زمین رجسٹری ڈیڈ، موٹیشن، لینڈ پوزیشن سرٹیفکیٹ اور دیگر کاغذات کی ضرورت ہے۔
ان پریشانیوں اور سوالات کے تعلق سے کہ کون سے کاغذات پیش کر سکتے ہیں یا پھر اس کا کوئی اور متبادل راستہ ہے؟ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت اُردو کے نمائندہ نے سروے آفیسر مکیش کمار سے خصوصی گفتگو کی ہے، جس میں سروے آفیسر مکیش کمار نے کہا کہ بہار کے کئی اضلاع میں سروے ہو رہا ہے، اس میں چاہے رہائشی زمین ہو یا مذہبی مقام کی زمین، اس کے جو بھی کاغذات اور حقیقت پر مبنی ثبوت ہوں۔ اس کو پرپتر 2 ' فارم دو ' میں درج کر دیں اور اگر کوئی بھی کاغذات نہیں ہیں تو اس تعلق سے بھی پوری جانکاری فارم دو میں درج کریں۔ فارم پُر کرنے کے بعد ' کیمپ انچارج یا امین ' کے پاس جمع کردیں۔
فارم دونوں صورتوں میں بھریں
سروے آفیسر نے کہا کہ سروے کے لیے زمین کے کاغذات کی تفصیل کے ساتھ کوئی بھی کاغذ اگر نہیں ہیں، تو اس زمین کی تفصیل جیسے علاقہ، رقبہ، پنڈ اور کتنی زمین ہے، کس نوعیت کی ہے وہ فارم 2 میں پر کردیں، دونوں صورتوں میں فارم دو کو پر کرنا ہے۔ خواہ کاغذات ہوں یا نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کاغذ نہیں ہونے کی بھی جانکاری فارم 2 کے ذریعے دیں گے تو سروے محکمہ اپنے پاس موجود کاغذات سے اس کا ملان کرے گا۔ کیونکہ اس طرح کے جو بھی معاملے ہوں گے وہ زیادہ تر آر ایس ' ریویژنل سروے 1964' کے تحت ہوں گے۔
کاغذات نہیں ہونے کی صورت میں بھی زمین کی تفصیل رقبہ، کھاتہ اور پلاٹ کی جانکاری دی جائے گی تو سروے دفتر کھتیان وغیرہ سے ملان کرے گا اور اس کے بعد آگے کی کارروائی کرتے ہوئے موقع پر امین جائے گا، پیمائش ہوگی، جس نے وقف کیا ہے اگر وہ حیات سے نہیں بھی ہے تو اس وقف کردہ زمین کی جانچ ہوگی، اگر کسی نے وقف بورڈ میں رجسٹرڈ کیا ہوگا تو وقف بورڈ سے تفصیل لی جائے گی اور یہ ساری جانچ کے بعد آگے کے لیے فیصلہ ہوگا۔ اس لیے گھبرائیں نہیں بلکہ پہلے فارم پر کریں، کیونکہ یہ سروے ریویژنل سروے کے تحت ہی نئے سروے کے لیے کاغذات کی جانچ ہوگی، ہمارے پاس آر ایس کا کھتیان، آر ایس کا نقشہ، جمع بندی نمبر، سبھی سرکاری زمین کی تفصیل موجود ہے۔ اس سے ملان کیا جائے گا۔
فرضی کاغذات پکڑے جائیں گے
سروے آفیسر مکیش کمار نے کہا کہ سروے میں سبھی پہلوؤں کی جانچ ہوگی۔ سبھی فرقے کے مذہبی مقامات کی زمین پر اگر کسی نے فرضی طریقے سے کاغذات بنا بھی لیا ہے تو اس مذہبی مقام کی جانچ ہوگی، اس بار جو نیا کھتیان بنے گا وہ پرانے کھتیان اور دوسرے کاغذات کی روشنی میں حتمی فیصلہ لیا جائے گا، یہ سبھی 'ریتی اور مذہبی مقامات کی زمین ' کے لیے ہوگا۔ ابھی فارم دو میں بھر کے تفصیل دیں گے اور جہاں ونشاولی 'نسب نامہ' بھرنے کی ضرورت ہوگی وہ فارم تین میں بھر کے دیں گے۔ نسب نامہ صرف ریتی زمین میں بھر کر دیا جائے گا، یہ مذہبی مقام کے لیے نہیں ہوگا۔
نہیں ہے موت کا سرٹیفکیٹ تو بھی ہوگا کام
سروے آفیسر نے کہا کہ اگر کسی شخص کے پاس اس کے آبا و اجداد کی موت کا سرٹیفکیٹ نہیں بھی ہے، تو اُنہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جتنے کاغذات ہیں وہ دستیاب کرائیں۔ اگر کسی واقف نے وقف کر دیا ہے اور اس کی موت ہو چکی ہے۔ اس کی موت کا سرٹیفکیٹ مذہبی مقامات کے نمائندوں کے پاس نہیں ہے، تو اس صورت میں بھی کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ کیونکہ مذہبی مقامات کے لیے نسب نامہ کی ضرورت نہیں ہے۔
ہاں یہ ہے کہ مذہبی مقامات کے ذمہ داران کی کوشش ہونی چاہیے کہ وہ اپنی سطح سے بھی کوشش کر کے کاغذات جمع کریں تاکہ آسانی کے ساتھ سارے کام سروے کے انجام پائیں، نہیں ہونے کی صورت میں سروے آفس موجود ہے تاہم اس میں حتمی فیصلے کے لیے وقت لگ سکتا ہے۔ اس لیے یہ ذمہ داری مذہبی مقامات کی بھی ہے کہ وہ کوشش ضرور کریں۔
یہ بھی پڑھیں: |
اتنی بار ہوچکا ہے سروے
بہار میں تیسری بار زمین سروے کا کام شروع ہوا ہے حالانکہ بہار کے ضلع گیا میں دوسرے مرحلے کے تحت سروے کا کام شروع ہوا ہے۔ پہلے مرحلے کے تحت 2020 میں بہار کے 20 اضلاع میں سروے شروع ہوا تھا، سروے کا یہ دوسرا مرحلہ ہے۔ اس سے پہلے سنہ 1904 میں انگریزی حکومت کی جانب سے سی ایس' کیڈسٹل سروے ' کے نام سے سروے ہوا تھا، دوسرا سروے آزادی کے بعد سنہ 1964 میں 'شروع ہوا تھا جو کہ کافی لمبے وقت سروے ہوتا رہا۔ 1964 کے سروے کا نام ریویژنل سروے رکھا گیا تھا، ابھی جو 2024 میں سروے شروع ہوا ہے اس کا نام اسپیشل سروے رکھا گیا ہے۔ اسپیشل سروے میں نئے کھتیان بنانے کے لیے ریویژنل سروے کے کھتیان سے بھی مدد لی جائے گی۔
وہیں سروے آفیسر نے کہا کہ جو بھی زمین سروے کا کام ہے اس میں زمین مالکان یا مذہبی اداروں کے لوگ کسی مافیا اور دلالوں کے چکر میں ہرگز نہیں پڑیں بلکہ اگر کوئی پریشانی ہے تو اپنے جانکاروں سے مدد لیں جو آسانی سے فارم پر کردے یا پھر سروے کے کاموں میں لگے نمائندوں سے رابطہ کریں اور ان سے مل کر اپنے سوالوں کا تشفی بخش جواب حاصل کریں۔ اپنے کنفیوژن کو دور کریں، محتاط ہوں لیکن گھبرائیں نہیں کیونکہ آپ کی مدد کے لیے سروے کرنے والے اہلکار موجود ہیں۔