ETV Bharat / state

آصف آباد میں فرقہ وارانہ تصادم منصوبہ بند تھا: اسد الدین اویسی - Violence Against Muslims - VIOLENCE AGAINST MUSLIMS

ریاست تلنگانہ کے ضلع آصف آباد میں کچھ دن پہلے فرقہ وارانہ تصادم پیش آیا تھا جس میں مسلمانوں کی املاک کو تباہ وبرباد کیا گیا۔ اس معاملے میں اسد الدین اویسی نے تلنگانہ کے ڈی جی پی اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ خاطی افراد کو سخت سزا دی جائے۔

MIM chief Asaduddin Owaisi
MIM chief Asaduddin Owaisi (Etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 9, 2024, 3:06 PM IST

حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر ورکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اتوار 8 ستمبر کو کہا کہ مسلمانوں کے خلاف جینور تشدد پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے تلنگانہ حکومت سے ان مسلمانوں کو مالی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جن کی دکانوں، مکانات اور گاڑیوں کو شرپسندوں نے نقصان پہنچایا تھا۔ اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ ذمہ دار پولیس افسر کا تبادلہ کافی نہیں ہے بلکہ ان کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔

بدھ 4 ستمبر کو آصف آباد ضلع کے جینور منڈل میں فرقہ وارانہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب 2000 افراد مشتمل ایک ہجوم نے مسلم کمیونٹی کی املاک پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔ ضلع میں ایک آٹو رکشہ ڈرائیور کی جانب سے مبینہ طور پر ایک قبائلی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے کے باعث یہ تشدد پیش آیا تھا۔

پولیس نے منگل 3 ستمبر کو آصف آباد کے جینور منڈل کے راگھواپور گاؤں میں ایک 45 سالہ قبائلی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کی مبینہ کوشش کے الزام میں ایک آٹورکشہ ڈرائیور کو گرفتار کیا۔

اسدالدین اویسی نے آصف آباد ضلع میں تشدد کی مذمت کی اور تشدد پر ڈی جی پی تلنگانہ ڈاکٹر جتیندر سے ملاقات کی اور عوام کو یقین دلاتے ہوئے امن قائم کرنے پر زور دیا کہ صورتحال پر نظر رکھی جارہی ہے اور اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔

اسد الدین اویسی ملک میں اقلیتوں کے خلاف تشدد پر ایک سرگرم آواز رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے مہاراشٹر میں ایک بزرگ مسلم شخص پر حملے کی مذمت کی۔ اویسی کے ریمارکس خطے میں اقلیتی برادریوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کو اجاگر کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تلنگانہ کے ضلع آصف آباد میں فرقہ وارانہ تصادم

حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر ورکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اتوار 8 ستمبر کو کہا کہ مسلمانوں کے خلاف جینور تشدد پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے تلنگانہ حکومت سے ان مسلمانوں کو مالی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جن کی دکانوں، مکانات اور گاڑیوں کو شرپسندوں نے نقصان پہنچایا تھا۔ اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ ذمہ دار پولیس افسر کا تبادلہ کافی نہیں ہے بلکہ ان کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔

بدھ 4 ستمبر کو آصف آباد ضلع کے جینور منڈل میں فرقہ وارانہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب 2000 افراد مشتمل ایک ہجوم نے مسلم کمیونٹی کی املاک پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔ ضلع میں ایک آٹو رکشہ ڈرائیور کی جانب سے مبینہ طور پر ایک قبائلی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے کے باعث یہ تشدد پیش آیا تھا۔

پولیس نے منگل 3 ستمبر کو آصف آباد کے جینور منڈل کے راگھواپور گاؤں میں ایک 45 سالہ قبائلی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کی مبینہ کوشش کے الزام میں ایک آٹورکشہ ڈرائیور کو گرفتار کیا۔

اسدالدین اویسی نے آصف آباد ضلع میں تشدد کی مذمت کی اور تشدد پر ڈی جی پی تلنگانہ ڈاکٹر جتیندر سے ملاقات کی اور عوام کو یقین دلاتے ہوئے امن قائم کرنے پر زور دیا کہ صورتحال پر نظر رکھی جارہی ہے اور اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔

اسد الدین اویسی ملک میں اقلیتوں کے خلاف تشدد پر ایک سرگرم آواز رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے مہاراشٹر میں ایک بزرگ مسلم شخص پر حملے کی مذمت کی۔ اویسی کے ریمارکس خطے میں اقلیتی برادریوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کو اجاگر کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تلنگانہ کے ضلع آصف آباد میں فرقہ وارانہ تصادم

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.