نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی دہلی میں واقع سرکاری رہائش گاہ پر حملے کی شکایت کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ شکایت ان کے گھر کی دیکھ ریکھ کرنے والے کی جانب سے کی گئی ہے۔
اس حملے کے بعد اویسی نے کہا کہ ایک طرف مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلایا جارہا ہے تو دوسری طرف ایم پی کے گھر پر پتھر پھیکا جارہا ہے، جب کبھی بھی ہماری پارلیمنٹ میں تقریر ہوتی ہے تو اس کے بعد ہمارے گھر پر پتھر پھینکے جاتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کے پیچھے وہی لوگ ملوث ہیں جنھوں نے ٹرین میں وردی پہن کر دہشت کا مظاہرہ کیا اور جو مسلمانوں کی ماب لنچنگ کرتے ہیں، اس کا نتیجہ ملک کے لیے بہت اچھا نہیں ہونے والا ہے اس لیے وزیراعظم کو اس پر بولنا چاہیے۔
معاملے کی تفتیش سے وابستہ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ اتوار کی شام 5 بجے 34 اشوکا روڈ پر واقع اسد الدین اویسی کے سرکاری بنگلے کے نگراں نے شکایت کی کہ کسی نے اویسی کے بنگلے کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے ہیں۔ شکایت کے بعد متعلقہ تھانے سے پولیس کی ایک ٹیم تحقیقات کے لیے موقع پر پہنچ گئی۔ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ وہ فی الحال اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا کسی نے پتھر مار کر شیشہ توڑا یا یہ پہلے ہی سے ٹوٹ چکا تھا۔اس واقعے کے بعد ممکنہ حملے کے خدشات کے درمیان اویسی کی دہلی رہائش گاہ کے ارد گرد سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ ایم آئی ایم کے سربراہ کے رہائش گاہ پر اس طرح کا پانچواں حملہ ہے۔ اس سے قبل اس سال 19 فروری کو اویسی کی دہلی میں واقع رہائش گاہ پر اسی طرح حملہ ہوا تھا۔ پولیس کے مطابق نامعلوم شرپسندوں نے اویسی کی دہلی رہائش گاہ پر پہنچ کر عمارت کی طرف پتھراؤ کیا جس سے عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے۔ واقعہ کے بعد اویسی نے پولیس سے رجوع کیا اور اس معاملے میں شکایت درج کرائی۔اویسی نے الزام لگایا تھا کہ 2014 کے بعد ان کی رہائش گاہ پر یہ پانچواں حملہ ہے۔