ریاست تلنگانہ کے ضلع میدک ٹاون میں چند ایام قبل پولیس کی پٹائی کے سبب عبدالقدیر خان نامی شخص کی موت ہوگئی تھی۔ پولیس تحویل میں بربریت کے سبب ہوئی موت کے بعد میدک ،حیدر آباد سمیت ریاست کے مختلف اضلاع میں اس واقعہ کے خلاف آواز یں بلند کی گئیں،اور خاطی پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ حیدرآباد کے سماجی کارکنوں نے 17 رکنی فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی تشکیل دی جس میں حیدرآباد کی مشہور و معروف سماجی کارکن خالدہ پروین سمیت دیگر افراد اس کمیٹی میں شامل ہیں۔
مذکورہ کیمٹی کے ارکان میدک پہنچ کر حقائق سے آگاہی حاصل کی اور متوفی قدیر خان کے گھر والوں سے ملاقات کی، اسی ضمن میں حیدر آباد میں ایک پریس کانفرس منعقد ہوا جس میں مذکورہ کمیٹی کے ممبران بشمول خالدہ پروین کے علاوہ متوفی قدیر خان کی اہلیہ فرزانہ اور متوفی کے بچوں نے بھی میڈیا سے بات کی اور قدیر خان کے ساتھ پیش آنے والی بربریت کی داستان سنائی اور کمیٹی نے سارے واقعات کی جانچ اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا-
خالدہ پروین نے کہا کہ میدک پولیس کی ہراسانی صرف قدیر خان کے ساتھ نہیں ہوئیں بلکہ ان کے بہنوئی معین اور رضوان کے ساتھ بھی ہراسانی و مار پیٹ کی گئی- قدیر خان کے ساتھ تھرڈ ڈگری رویہ اختیار کیا گیا جس کی وجہ سے ان کے گردہ فیل ہوگئے- قدیر خان کو زدکوب کرنے کے بعد گھر واپس بھیج دیا گیا- ہاسپٹل جانے نہیں دیا گیا- جس کی وجہ سے قدیر خان کا علاج نہیں ہوسکا- قدیر خان کی اہلیہ فرحان نے پولیس سے چھپ کر قدیر خان کو گاندھی ہاسپٹل سکندر آباد لایا گیا- گاندھی ہاسپٹل میں قدیر خان کی موت ہوگئی-
مزید پڑھیں:Abdul Qadeer Death Case عبدالقدیر خان ہلاکت معاملہ میں تلنگانہ ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیا