ETV Bharat / state

'مدرسہ عالیہ کی عمارت حکومت کی لاپرواہی کی وجہ بوسیدہ' - اردو نیوز تلنگانہ

حکومت آندھراپردیش نے1948 میں مدرسہ عالیہ کو اپنے قبضے میں لیا۔ اور اس کا نام عالیہ ہائی اسکول فور بوائز کر دیا تھا- 1948 سے ابھی تک اس عمارت کی داغ دوزی یا مرمت کا کام نہیں کیا گیا ہے۔

مدرسہ عالیہ کی عمارت حکومت کی لاپرواہی کی وجہ بوسیدہ
مدرسہ عالیہ کی عمارت حکومت کی لاپرواہی کی وجہ بوسیدہ
author img

By

Published : Jan 30, 2021, 2:05 PM IST

حیدرآبادکا تاریخی مدرسہ عالیہ 1872ء میں نواب میر محبوب علی خاں بہادر کے دور حکومت میں تعمیر ہوا۔

وزیر سالار جنگ بہادر نے اسے تعمیر کروایا- مدرسہ عالیہ میں شاہی گھرانوں کے بچے تعلیم حاصل کیا کرتے تھے۔

مدرسہ عالیہ کا حیدرآباد کی تاریخ سے اٹوٹ رشتہ ہے۔

مدرسہ عالیہ کی عمارت حکومت کی لاپرواہی کی وجہ بوسیدہ

حیدرآباد کی اس تاریخی عمارت کو حکمرانوں نے بری طرح نظر انداز کر دیا ہے. نتیجے میں یہ عمارت دھیرے دھیرے بوسیدہ ہونے لگی ہے۔

حکومت آندھراپردیش نے1948 میں مدرسہ عالیہ کو اپنے قبضے میں لیا۔ اور اس کا نام عالیہ ہائی اسکول فور بوائز کر دیا تھا- 1948 سے ابھی تک اس عمارت کی داغ دوزی یا مرمت کا کام نہیں کیا گیا ہے۔

ثقافتی ورثے کی اس عمارت میں اب صرف لائبریری پرنسپل کا چیمبر اور لیبارٹری ہی کام کر رہے ہیں- باقی عمارت کو بند کر دیا گیا ہے۔

غیر سماجی عناصرعمارت کے پچھلے حصے میں شراب نوشی کررہے ہیں۔ اور یہاں شراب کی بوتلیں اور گند پڑا ہوا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عمارت ابھی تک مضبوط ہے۔ اور اس دیواروں میں کوئی دراڑ نہیں آئی ہے۔ چھت کی مرمت کے بعد اس بلڈنگ کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں مؤرخ ڈاکٹر محمد صفی اللہ کا کہنا ہے کہ انھیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر عالیہ اسکول کی تعمیر ومرمت نہیں کررہی ہے تاکہ عمارت ناکارہ ہو کر گرجائے۔ صفی اللہ نے کہا حکومت اس معاملے میں اگر خصوصی دلچسپی لے تو ایک ماہ کے اندر اس عمارت کی تزئین کاری مکمل ہوسکتی ہے۔اور عمارت کو پھر سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مدرسہ عالیہ میں حیدرآباد کی عظیم شخصیتوں نے تعلیم حاصل کی ہے۔ اس اسکول سے حیدرآبادیوں کی تاریخ جڑی ہے۔

حیدرآبادکا تاریخی مدرسہ عالیہ 1872ء میں نواب میر محبوب علی خاں بہادر کے دور حکومت میں تعمیر ہوا۔

وزیر سالار جنگ بہادر نے اسے تعمیر کروایا- مدرسہ عالیہ میں شاہی گھرانوں کے بچے تعلیم حاصل کیا کرتے تھے۔

مدرسہ عالیہ کا حیدرآباد کی تاریخ سے اٹوٹ رشتہ ہے۔

مدرسہ عالیہ کی عمارت حکومت کی لاپرواہی کی وجہ بوسیدہ

حیدرآباد کی اس تاریخی عمارت کو حکمرانوں نے بری طرح نظر انداز کر دیا ہے. نتیجے میں یہ عمارت دھیرے دھیرے بوسیدہ ہونے لگی ہے۔

حکومت آندھراپردیش نے1948 میں مدرسہ عالیہ کو اپنے قبضے میں لیا۔ اور اس کا نام عالیہ ہائی اسکول فور بوائز کر دیا تھا- 1948 سے ابھی تک اس عمارت کی داغ دوزی یا مرمت کا کام نہیں کیا گیا ہے۔

ثقافتی ورثے کی اس عمارت میں اب صرف لائبریری پرنسپل کا چیمبر اور لیبارٹری ہی کام کر رہے ہیں- باقی عمارت کو بند کر دیا گیا ہے۔

غیر سماجی عناصرعمارت کے پچھلے حصے میں شراب نوشی کررہے ہیں۔ اور یہاں شراب کی بوتلیں اور گند پڑا ہوا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عمارت ابھی تک مضبوط ہے۔ اور اس دیواروں میں کوئی دراڑ نہیں آئی ہے۔ چھت کی مرمت کے بعد اس بلڈنگ کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں مؤرخ ڈاکٹر محمد صفی اللہ کا کہنا ہے کہ انھیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر عالیہ اسکول کی تعمیر ومرمت نہیں کررہی ہے تاکہ عمارت ناکارہ ہو کر گرجائے۔ صفی اللہ نے کہا حکومت اس معاملے میں اگر خصوصی دلچسپی لے تو ایک ماہ کے اندر اس عمارت کی تزئین کاری مکمل ہوسکتی ہے۔اور عمارت کو پھر سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مدرسہ عالیہ میں حیدرآباد کی عظیم شخصیتوں نے تعلیم حاصل کی ہے۔ اس اسکول سے حیدرآبادیوں کی تاریخ جڑی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.