یہ ٹیکوں کی کھیپ روس سے خصوصی طیارہ کے ذریعہ یہاں آج صبح کی اولین ساعتوں میں 3.43 بجے پہنچی۔ آج کے 56.6 ٹن ٹیکے اب تک بھارت کو حاصل ہونے والے سب سے زیادہ ٹیکوں میں شامل ہیں۔
حیدرآباد ایرپورٹ پر 90 منٹ سے کم وقت میں ان ٹیکوں کو حاصل اور روانہ کرنے کا عمل مکمل کیا گیا۔
اسپوتنک وی ٹیکوں کو خصوصی طورپر منفی 20 سنٹی گریڈ درجہ حرارت میں رکھا گیا۔ جی ایچ اے سی، صارفین کی سپلائی کی ٹیم کے ماہرین کے ساتھ کام کررہی ہے۔
کسٹم کے محکمہ کے عہدیدار اور دیگر فریقین ان ٹیکوں کی کھیپ کو آسانی کے ساتھ ایر کارگو ٹرمنل سے حاصل کرنے کے عمل کو انجام دے رہے ہیں۔
اس درآمد کردہ ٹیکوں کی سب سے بڑی کھیپ کوآسانی سے حاصل کرنے کے ساتھ ہی جی ایچ اے سی بھارت کے لئے سب سے زیادہ ٹیکوں کو درآمد کرنے کے مقام پر قائم ہے۔
ادویات کی سب سے بڑی کمپنیوں کا مرکز حیدرآباد میں ہے اور توقع ہے کہ اس کے ذریعہ آئندہ چند برسوں میں کووڈ کے مختلف ٹیکوں کے تقریباً 3.5 بلین ڈوز درآمد کئے جائیں گے یا ان ٹیکوں کی پیداوار کی جائے گی۔
جی ایچ اے سی ٹیکوں کی کھیپ میں اضافہ کے لئے تمام محاذوں کی تیاری کررہی ہے۔
جی ایچ اے سی میں درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لئے اہم عناصر کی تمام صلاحیتوں کے ساتھ توسیع عمل میں لائی گئی ہے۔
دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ جی ایچ اے سی فارما زون کی گنجائش میں توسیع کررہی ہے جو ہندوستان کا فارما کارگو درآمد کرنے والا ٹرمنل ہے اور درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے والے انوکھے 'کول ڈولی' کو متعارف کیا گیا ہے تاکہ ٹرمنل سے طیارہ تک کھیپ کو محفوظ طریقہ سے منتقل کیا جاسکے۔
یو این آئی