وزیراعلیٰ کے دفتر نے بتایا کہ سکریٹریٹ کی پرانی عمارت کا ملبہ تقریباً 4 ہزار 500 ٹرک ہوسکتا ہے جبکہ ابھی تک دو ہزار ٹرک کے ذریعہ ملبہ کو ہٹادیا گیا ہے اور دوسرے مرحلہ کا کام جاری ہے۔
7 جولائی سے سخت تحدیدات کے بیچ سکریٹریٹ کی انہدامی کاروائی جاری ہے تاہم آج پہلی بار حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی بیان جاری کیا گیا اور بتایا گیا کہ سکریٹریٹ کی انہدامی کاروائی کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔
قبل ازیں ایک میڈیا چینل نے ہائیکورٹ میں ایک عرضی دائر کرتے ہوئے سکریٹریٹ انہدامی کاروائی کو کوریج کرنے پر عائد پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
حکومت نے اس سلسلہ میں کہا تھا کہ انہدامی کاروائی کے دوران حادثات پیش آنے کے خطرہ کے اندیشے کے تحت کسی کو بھی احاطے میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
وزیراعلیٰ کے دفتر نے بتایا کہ بہت جلد میڈیا کو سکریٹریٹ کے احاطہ کا دورہ کرایا جائے گا اور جاری کاموں سے واقف کیا جائے گا۔
تلنگانہ ہائی کورٹ کے جسٹس چلا کوڈنڈا رام نے 24 جولائی کو حکومت اور پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ درخواست گذار یا دیگر میڈیا ارکان کو سکریٹریٹ کے قریب رہائش پذیر افراد کے ذریعہ رسائی فراہم کرنے میں مداخلت نہ کریں جبکہ درخواست گذار نے شکایت کی تھی کہ حکومت کی جانب سے سکریٹریٹ کے قریب واقع عمارتوں کے مالکین کو میڈیا افراد تک کسی بھی قسم کی رسائی فراہم نہ کرنے کےلیے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
قبل ازیں عدالت نے نئے سکریٹریٹ کی تعمیر پر روک لگانے سے متعلق دائر کی گئی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حج کے پیش نظر مساجد میں سینیٹائزیشن کا کام مکمل
گذشتہ سال 27 جون کو وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے 400 کروڑ روپئے سے تعمیر ہونے والے نئے سکریٹریٹ کامپلکس کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔