ETV Bharat / state

Nawab Mir Usman Ali Khan: نواب میرعثمان علی خان بہار کی 56 ویں برسی

حیدرآباد دکن ایک ایسی ریاست تھی جس کے خود کا عوامی نظام ٹرانسپورٹ، محکمہ ڈاک، محکمہ ریلویز تھا۔ ان کے دورمیں علما، مشائخ، مساجد، مدارس اور ہر مذہب کی عبادت گاہوں کےلیے معقول امداد دی جاتی۔ انہوں نے جامعہ نظامیہ اور دارالعلوم دیوبند کو عطیہ دیا تھا۔نظام حیدرآباد کا شمار نہایت ہی دوراندیش حکمرانوں میں ہوتا ہے، جبکہ انہیں جدید حیدرآباد کے معمار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ 56 Death Anniversary Nawab Mir Osman Ali Khan

author img

By

Published : Jun 16, 2022, 11:47 AM IST

نواب میرعثمان علی خان
نواب میرعثمان علی خان

سابق ریاست حیدرآباد کے آخری فرمانروا آصف سابع نواب میر عثمان علی خان بہادر کی 56 ویں برسی کے موقع پر دکن میں کی گئی ان کی گراں قدر خدمات کو یاد کیا گیا،حیدرآباد دکن کے آخری فرمانروا آصف صابع میر عثمان علی خان بہادر کی 56 ویں برسی کے موقع پر مسجد جودی کنگ کوٹھی میں فاتحہ خوانی و گل عقیدت پیش کیا گیا۔ 56 Death Anniversary Nawab Mir Osman Ali Khan

نظام میر عثمان علی خان بہادر کی 56 ویں برسی :

نواب میرعثمان علی خان

نواب میر عثمان علی خان بہادر 6 اپریل 1886 کو حیدرآباد کے پرانے شہر میں واقع پرانی حویلی میں پیدا ہوئے۔ نظام میر عثمان علی خان بہادر 25 سال کی عمر میں تخت نشین ہوئے، اور ان کے دور حکومت میں ریاست حیدرآباد میں کئی ترقیاتی کام کئے گئے۔ میر عثمان علی خان بہادر نے اپنے دور حکمرانی میں جامعہ عثمانیہ، مشہور عثمانیہ اسپتال، صدر شفا خانہ یونانی، نظامس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس، سٹی کالج، عالیہ اسکول، عثمان ساگر، حمایت ساگر ہائیکورٹ، اسمبلی ہال، باغ عامہ، آصفیہ لائبریری، نظام کالج، نظام شوگر فیکٹری وغیرہ کی تعمیر کروائی۔

حیدرآباد دکن ایک ایسی ریاست تھی جس کے خود کا عوامی نظام ٹرانسپورٹ، محکمہ ڈاک، محکمہ ریلویز تھا۔ ان کے دورمیں علما، مشائخ، مساجد، مدارس اور ہر مذہب کی عبادت گاہوں کےلیے معقول امداد دی جاتی۔ انہوں نے جامعہ نظامیہ اور دارالعلوم دیوبند کو عطیہ دیا تھا۔نظام حیدرآباد کا شمار نہایت ہی دوراندیش حکمرانوں میں ہوتا ہے، جبکہ انہیں جدید حیدرآباد کے معمار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

حیدرآباد کی بے مثال ترقی کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے جنہوں نے رعایا کو اپنی دونوں آنکھوں سے تعبیرکیا تھا، اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر شعبہ حیات میں نمایاں خدمات انجام دیں۔وہ نظام حیدرآباد کے نام سے مشہور تھے۔میر عثمان علی خان بہادر کی حکومت 17 ستمبر 1948ء کو ہند فوج کے آپریشن پولو تک قائم رہی، اور پولیس ایکشن کے بعد حیدرآباد ریاست کو انڈین یونین میں ضم کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں:حیدرآباد: نواب میر عثمان علی خان کی 54 ویں برسی

موجودہ کرناٹک اور مہاراشٹر کے کئی علاقے حیدرآباد ریاست کا حصہ تھے۔ 15 ذی قعدہ 1967 کو کنگ کوٹھی میں میر عثمان علی خان بہادر کا انتقال ہوا تھا جبکہ ان کی مسجد جودی میں والدہ زینب کی قبر کے قریب تدفین عمل میں لائی گئی-

سابق ریاست حیدرآباد کے آخری فرمانروا آصف سابع نواب میر عثمان علی خان بہادر کی 56 ویں برسی کے موقع پر دکن میں کی گئی ان کی گراں قدر خدمات کو یاد کیا گیا،حیدرآباد دکن کے آخری فرمانروا آصف صابع میر عثمان علی خان بہادر کی 56 ویں برسی کے موقع پر مسجد جودی کنگ کوٹھی میں فاتحہ خوانی و گل عقیدت پیش کیا گیا۔ 56 Death Anniversary Nawab Mir Osman Ali Khan

نظام میر عثمان علی خان بہادر کی 56 ویں برسی :

نواب میرعثمان علی خان

نواب میر عثمان علی خان بہادر 6 اپریل 1886 کو حیدرآباد کے پرانے شہر میں واقع پرانی حویلی میں پیدا ہوئے۔ نظام میر عثمان علی خان بہادر 25 سال کی عمر میں تخت نشین ہوئے، اور ان کے دور حکومت میں ریاست حیدرآباد میں کئی ترقیاتی کام کئے گئے۔ میر عثمان علی خان بہادر نے اپنے دور حکمرانی میں جامعہ عثمانیہ، مشہور عثمانیہ اسپتال، صدر شفا خانہ یونانی، نظامس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس، سٹی کالج، عالیہ اسکول، عثمان ساگر، حمایت ساگر ہائیکورٹ، اسمبلی ہال، باغ عامہ، آصفیہ لائبریری، نظام کالج، نظام شوگر فیکٹری وغیرہ کی تعمیر کروائی۔

حیدرآباد دکن ایک ایسی ریاست تھی جس کے خود کا عوامی نظام ٹرانسپورٹ، محکمہ ڈاک، محکمہ ریلویز تھا۔ ان کے دورمیں علما، مشائخ، مساجد، مدارس اور ہر مذہب کی عبادت گاہوں کےلیے معقول امداد دی جاتی۔ انہوں نے جامعہ نظامیہ اور دارالعلوم دیوبند کو عطیہ دیا تھا۔نظام حیدرآباد کا شمار نہایت ہی دوراندیش حکمرانوں میں ہوتا ہے، جبکہ انہیں جدید حیدرآباد کے معمار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

حیدرآباد کی بے مثال ترقی کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے جنہوں نے رعایا کو اپنی دونوں آنکھوں سے تعبیرکیا تھا، اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر شعبہ حیات میں نمایاں خدمات انجام دیں۔وہ نظام حیدرآباد کے نام سے مشہور تھے۔میر عثمان علی خان بہادر کی حکومت 17 ستمبر 1948ء کو ہند فوج کے آپریشن پولو تک قائم رہی، اور پولیس ایکشن کے بعد حیدرآباد ریاست کو انڈین یونین میں ضم کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں:حیدرآباد: نواب میر عثمان علی خان کی 54 ویں برسی

موجودہ کرناٹک اور مہاراشٹر کے کئی علاقے حیدرآباد ریاست کا حصہ تھے۔ 15 ذی قعدہ 1967 کو کنگ کوٹھی میں میر عثمان علی خان بہادر کا انتقال ہوا تھا جبکہ ان کی مسجد جودی میں والدہ زینب کی قبر کے قریب تدفین عمل میں لائی گئی-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.