ETV Bharat / state

Muhammad Quli Qutb Shah: محمد قلی قطب شاہ کا 458 واں یوم پیداش

محمد قلی قطب شاہ کو تاریخی عمارتیں بنانے میں کافی دلچپسی تھی۔ 1591 میں قلی قطب شاہ نے چار مینار تعمیرکروایا تھا جو کہ دراصل ایک مسجد اورمدرسہ ہے۔ اس مسجد میں بیک وقت 149 اشخاس نمازادا کرسکتے ہیں۔ قلی قطب شاہ کے دور میں اس مدرسے میں تعلیم دی جاتی تھی۔ دور حاضر میں یہ مسجد اور مدرسہ محض ایک عوامی تفریح گاہ بن کر رہ گیا ہے۔ Muhammad Quli Qutb ShahS 458 Birthday

Muhammad Quli Qutb Shah
Muhammad Quli Qutb Shah
author img

By

Published : Apr 8, 2023, 12:47 PM IST

محمد قلی قطب شاہ کی 458 ویں یوم پیداش

حیدرآباد: دکن کی قطب شاہی سلطنت کے پانچویں فرما نروا محمد قلی قطب شاہ کا طویل پرامن اور خوش حالی کا وہ دور تھا جس میں قطب شاہی خاندان نے اپنے عروج کا زمانہ دیکھا۔ محمد قلی قطب شاہ ابرھیم قلی قطب شاہ ولی کے محل قلعہ گولکنڈہ میں 4 اپریل 1565ء کو پیدا ہوئے تھے۔
محمد قلی قطب شاہ 15 برس کی عمر میں تخت نشین ہوئے تھے۔ بانی حیدرآباد محمد قلی قطب شاہ نے حیدرآباد جیسے خوبصورت شہر کو بسایا تھا۔ شہر کا نقشہ پیشوائے سلطنت میر محمد میراں مومن جو ایک بہترین آرکیٹکٹ تھے، انہوں نے تیار کیا تھا۔
انٹک حیدرآباد اور دکن ار کیف تنظیموں نے آج محمد قلی قطب شاہ کی گنبد پر حاضری دی اور تاریخ کے اسٹوڈیو کو محمد قلی قطب شاہ کی زندگی سے واقف کروایا۔ قلی قطب شاہ نے شہر کا نام حضرت علیؓ کی نسبت سے حیدرآباد رکھا تھا۔ بعض کتب میں جو روایتیں اس شہر کو آباد کرنے کے متعلق درج ہیں وہ محض ایک افسانہ ہے جس کی اسناد کہیں دستیاب نہیں ہیں۔

محمد قلی قطب شاہ کو تاریخی عمارتیں بنانے میں کافی دلچپسی تھی، 1591 میں قلی قطب شاہ نے چارمینار تعمیر کروایا تھا۔ جو کہ دراصل ایک مسجد اور مدرسہ ہے اس مسجد میں بیک وقت 149 اشخاس نماز ادا کر سکتے ہیں۔ قلی قطب شاہ کے دور میں اس مدرسے میں تعلیم دی جاتی تھی۔ دور حاضر میں یہ مسجد اور مدرسہ محض ایک عوامی تفریح گاہ بن کر رہ گیا ہے۔

چارمینار کے احاطہ میں 1617 میں قلی قطب شاہ نے ایک مسجد کی سنگ بنیاد رکھا۔ جس کا نام مکہ مسجد رکھا گیا۔مکہ مسجد کی سنگ بنیاد رکھتے وقت قلی قطب شاہ نے اعلان کروایا تھا کہ 12 سال کی عمر سے پانچ وقت کا نمازی آگے آئے اور اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھے۔ لیکن اس وقت کے موجودہ لوگوں میں سے کوئی آگے نہیں آیا۔ آخر میں محمد قلی قطب شاہ نے خدا کی قسم کھائی اور کہا کہ 12 برس کی عمر سے میں نے ایک وقت کی نماز بھی قضا نہیں پڑھی۔ یہاں تک کے تہجد بھی قضا نہیں ہوئی۔ اور مکہ مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ مکہ مسجد میں بیک وقت 10000 ہزار لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ شہر حیدرآبا دکے ہر کونے میں قطب شاہی دور کی مسجد مل جاتی ہے۔قلی قطب شاہ نے عوام کی سہولیات کیلئے مسافر خانے اور تالاب بھی بنوائے تھے۔ محمد قلی قطب شاہ ایک رحم دل اور عادل حکمران تھے۔ وہ ایک صاحب قلم اور علم دوست شاعر بھی تھے۔ قلی قنب شاہ کو عربی فارسی اردو کے ساتھ ساتھ مقامی زبان تلگو پر عبور حاصل تھا، وہ خود تلگو اور دکنی میں شاعری کرتے تھے۔

قلی قطب شاہ کی عزل بارہ پیاریاں کے چند اشعار

پیاری نے کرتوں سجن سوں منم
جو جاگی جوانی تو پھر ہوگئی خم
یقین جان جگ میں ایہہ بات ہے
کہ گوہر پھوٹے پر ہوتا مول کم
جوانی و جوبن ہے سب پاؤنا
کہ تج تھے ہودے عیش سائیں کوں جم
میا آپ سائیں کا رکھ اپنے دل
کہ تج تھے ہوئے عیش سائیں کوں جم
چھنداں سیتی سنگار کر آئی دھن
سہے مکھ پر خوئی کہ جوں پھول پہ نم
نہو آتے ہیں سکیا میں آپ حسن کون
اوچائے ہیں خوباں میں اپنا علم

تہذیب و ثقافت کو ترقی دینے کے لئے مقامی رواج کے مطابق تہواروں اور تقریبات میں حصہ لیا کرتے تھے۔ مقامی رسم و رواج اور رنگ کو فروغ دینے کے لئے اور ملی جلی تہذیب کو ترقی دینے کے لئے انہوں نے دکنی زبان میں شاعری شروع کی اور پورا ایک دیوان مرتب کیا۔ جبکہ ان کے چار دیوان ہیں۔

یہ دیوان حمد، منقبت، غزل، نظم اور رباعیات پر مشتمل ہے۔ قطب شاہی عہد کے شعراء میں محمد قلی قطب شاہ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ قلی قطب شاہ نے عشق و محبت، فطری جذبات اور اس کی سماجی زندگی کو اپنا موضوع سخن بنایا ہے اور ان کی کئی نظمیں پھولوں، پھلوں، سبزیوں، باغات اور مقبول عام رسومات اور تہواروں پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے مذہبی عقیدت مندانہ شاعری بھی کی ہے۔ نوحے اور مراثی بھی دیوان میں موجود ہیں۔ یہ تمام شاعری دکنی زبان میں ہے۔

مزید پڑھیں:History of Charminar: چار مینار عالمی سطح پر حیدرآباد کی شناخت ہے
دکنی زبان کے بارے میں یہ کہنا کافی ہے کہ 1525ءمیں بہمنی سلطنت کے پانچ حصوں میں تقسیم ہو جانے کے بعد ان میں سے دو سلطنتیں گولکنڈہ اور بیجا پور میں تقریباً ڈھائی صدی تک دکنی زبان کو ترقی دنے میں پیش پیش رہی اور وہ ایک علاقائی اور قومی زبان کی حیثیت سے تسلیم کی جانے لگی۔ یہ زبان ایسے سماجی اور سیاسی انقلابات کا نتیجہ تھی جو شمالی اور جنوبی ہند کے درمیان واقع ہوئے تھے اور ان میں آبادی کے بہت بڑے اور بااثر حصے شمالی ہند میں جنوب منتقل ہو گئے تھے۔ محمد قلی قطب شاہ 48 برس کی عمر میں اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔ آپ کی آخری آرام گاہ شاہی قبرستان گنبدان قطب شاہی میں موجود ہے۔

محمد قلی قطب شاہ کی 458 ویں یوم پیداش

حیدرآباد: دکن کی قطب شاہی سلطنت کے پانچویں فرما نروا محمد قلی قطب شاہ کا طویل پرامن اور خوش حالی کا وہ دور تھا جس میں قطب شاہی خاندان نے اپنے عروج کا زمانہ دیکھا۔ محمد قلی قطب شاہ ابرھیم قلی قطب شاہ ولی کے محل قلعہ گولکنڈہ میں 4 اپریل 1565ء کو پیدا ہوئے تھے۔
محمد قلی قطب شاہ 15 برس کی عمر میں تخت نشین ہوئے تھے۔ بانی حیدرآباد محمد قلی قطب شاہ نے حیدرآباد جیسے خوبصورت شہر کو بسایا تھا۔ شہر کا نقشہ پیشوائے سلطنت میر محمد میراں مومن جو ایک بہترین آرکیٹکٹ تھے، انہوں نے تیار کیا تھا۔
انٹک حیدرآباد اور دکن ار کیف تنظیموں نے آج محمد قلی قطب شاہ کی گنبد پر حاضری دی اور تاریخ کے اسٹوڈیو کو محمد قلی قطب شاہ کی زندگی سے واقف کروایا۔ قلی قطب شاہ نے شہر کا نام حضرت علیؓ کی نسبت سے حیدرآباد رکھا تھا۔ بعض کتب میں جو روایتیں اس شہر کو آباد کرنے کے متعلق درج ہیں وہ محض ایک افسانہ ہے جس کی اسناد کہیں دستیاب نہیں ہیں۔

محمد قلی قطب شاہ کو تاریخی عمارتیں بنانے میں کافی دلچپسی تھی، 1591 میں قلی قطب شاہ نے چارمینار تعمیر کروایا تھا۔ جو کہ دراصل ایک مسجد اور مدرسہ ہے اس مسجد میں بیک وقت 149 اشخاس نماز ادا کر سکتے ہیں۔ قلی قطب شاہ کے دور میں اس مدرسے میں تعلیم دی جاتی تھی۔ دور حاضر میں یہ مسجد اور مدرسہ محض ایک عوامی تفریح گاہ بن کر رہ گیا ہے۔

چارمینار کے احاطہ میں 1617 میں قلی قطب شاہ نے ایک مسجد کی سنگ بنیاد رکھا۔ جس کا نام مکہ مسجد رکھا گیا۔مکہ مسجد کی سنگ بنیاد رکھتے وقت قلی قطب شاہ نے اعلان کروایا تھا کہ 12 سال کی عمر سے پانچ وقت کا نمازی آگے آئے اور اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھے۔ لیکن اس وقت کے موجودہ لوگوں میں سے کوئی آگے نہیں آیا۔ آخر میں محمد قلی قطب شاہ نے خدا کی قسم کھائی اور کہا کہ 12 برس کی عمر سے میں نے ایک وقت کی نماز بھی قضا نہیں پڑھی۔ یہاں تک کے تہجد بھی قضا نہیں ہوئی۔ اور مکہ مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ مکہ مسجد میں بیک وقت 10000 ہزار لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ شہر حیدرآبا دکے ہر کونے میں قطب شاہی دور کی مسجد مل جاتی ہے۔قلی قطب شاہ نے عوام کی سہولیات کیلئے مسافر خانے اور تالاب بھی بنوائے تھے۔ محمد قلی قطب شاہ ایک رحم دل اور عادل حکمران تھے۔ وہ ایک صاحب قلم اور علم دوست شاعر بھی تھے۔ قلی قنب شاہ کو عربی فارسی اردو کے ساتھ ساتھ مقامی زبان تلگو پر عبور حاصل تھا، وہ خود تلگو اور دکنی میں شاعری کرتے تھے۔

قلی قطب شاہ کی عزل بارہ پیاریاں کے چند اشعار

پیاری نے کرتوں سجن سوں منم
جو جاگی جوانی تو پھر ہوگئی خم
یقین جان جگ میں ایہہ بات ہے
کہ گوہر پھوٹے پر ہوتا مول کم
جوانی و جوبن ہے سب پاؤنا
کہ تج تھے ہودے عیش سائیں کوں جم
میا آپ سائیں کا رکھ اپنے دل
کہ تج تھے ہوئے عیش سائیں کوں جم
چھنداں سیتی سنگار کر آئی دھن
سہے مکھ پر خوئی کہ جوں پھول پہ نم
نہو آتے ہیں سکیا میں آپ حسن کون
اوچائے ہیں خوباں میں اپنا علم

تہذیب و ثقافت کو ترقی دینے کے لئے مقامی رواج کے مطابق تہواروں اور تقریبات میں حصہ لیا کرتے تھے۔ مقامی رسم و رواج اور رنگ کو فروغ دینے کے لئے اور ملی جلی تہذیب کو ترقی دینے کے لئے انہوں نے دکنی زبان میں شاعری شروع کی اور پورا ایک دیوان مرتب کیا۔ جبکہ ان کے چار دیوان ہیں۔

یہ دیوان حمد، منقبت، غزل، نظم اور رباعیات پر مشتمل ہے۔ قطب شاہی عہد کے شعراء میں محمد قلی قطب شاہ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ قلی قطب شاہ نے عشق و محبت، فطری جذبات اور اس کی سماجی زندگی کو اپنا موضوع سخن بنایا ہے اور ان کی کئی نظمیں پھولوں، پھلوں، سبزیوں، باغات اور مقبول عام رسومات اور تہواروں پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے مذہبی عقیدت مندانہ شاعری بھی کی ہے۔ نوحے اور مراثی بھی دیوان میں موجود ہیں۔ یہ تمام شاعری دکنی زبان میں ہے۔

مزید پڑھیں:History of Charminar: چار مینار عالمی سطح پر حیدرآباد کی شناخت ہے
دکنی زبان کے بارے میں یہ کہنا کافی ہے کہ 1525ءمیں بہمنی سلطنت کے پانچ حصوں میں تقسیم ہو جانے کے بعد ان میں سے دو سلطنتیں گولکنڈہ اور بیجا پور میں تقریباً ڈھائی صدی تک دکنی زبان کو ترقی دنے میں پیش پیش رہی اور وہ ایک علاقائی اور قومی زبان کی حیثیت سے تسلیم کی جانے لگی۔ یہ زبان ایسے سماجی اور سیاسی انقلابات کا نتیجہ تھی جو شمالی اور جنوبی ہند کے درمیان واقع ہوئے تھے اور ان میں آبادی کے بہت بڑے اور بااثر حصے شمالی ہند میں جنوب منتقل ہو گئے تھے۔ محمد قلی قطب شاہ 48 برس کی عمر میں اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔ آپ کی آخری آرام گاہ شاہی قبرستان گنبدان قطب شاہی میں موجود ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.