چین کے صوبہ ہبوئی کے دارالحکومت ووہان سے پاؤں پھیلانے والا اور جان لیوا کورونا وائرس کی زد میں دنیا کے 104 سے زیادہ ملک زد میں آ گئے ہیں اور اس سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 4270 ہو چکی ہے جبکہ 118،129 افراد اس وائرس سے زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
بھارت میں بھی یہ آہستہ آہستہ پھیلنے لگا ہے اور 50 افراد اس خطرناک وائرس کی زد میں آچکے ہیں۔
ان لوگوں میں کیرالہ کے وہ تین لوگ بھی شامل ہیں جنہیں علاج کے بعد چھٹی دے دی گئی تھی۔
کورناوائرس کا قہر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے لیکن اب بھی اس سے سب سے زیادہ متاثر چین کے لوگ ہی ہیں۔
اس وائرس کو لے کر تیار کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق چین میں ہو نے والی اموات کے 80 فیصد کیس 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں پایا گیا تھا۔
فی الحال متاثرہ افراد کی کل تعداد سرکاری رپورٹوں سے کافی زیادہ ہونے کا امکان ہے اور اس وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے چین میں کورونا وائرس سے اب تک 3136 افراد ہلاک جبکہ 80،778 لوگ متاثر ہوئے هیں۔
چین کے بعد اٹلی میں یہ جان لیوا وائرس مکمل طور پر اپنا پاؤں پھیلا چکا ہے۔ اٹلی میں کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک 631 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ 10149 افراد اس سے متاثرہ ہوئے ہیں۔
عرب ممالک کے علاوہ ایران میں بھی پربامنڈل وائرس کا قہر جاری ہے۔ ایران میں اس وائرس کی زد میں آنے سے 291 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ 8042 افراد اس وائرس سے متاثر ہیں۔
اٹلی اور ایران کے ساتھ جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے کیس میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ جنوبی کوریا میں کورونا سے اب تک 54 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ 7755 لوگ اس متاثر ہیں۔
چینی شہریوں کی اچھی خاصی آبادی والے ملک امریکہ میں بھی یہ پھیل چکا ہے۔ امریکہ میں کورونا وائرس سے اب تک 28 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ 959 لوگ اس متاثرہ ہوئے ہیں۔ امریکہ کے نيويارك، واشنگٹن، کیلی فورنیا اور فلوریڈا سمیت آٹھ ریاستوں میں کورونا وائرس انفیکشن کے پیش نظر ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
جرمنی میں دو، فرانس میں 33، اسپین میں 35، جاپان میں چھ، عراق میں سات، برطانیہ میں چھ، ہالینڈ میں چار، آسٹریلیا اور ہانگ کانگ میں تین تین، سوئٹزرلینڈ میں دو اور مصر، سان میرينو، ارجٹنائنا، فلپائن، تھائی لینڈ اور تائیوان میں ایک ایک شخص کی موت ہو چکی ہے۔
فرانس میں اب تک 1784 افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں جبکہ جرمنی میں 1296، جاپان میں 488،ا سپین میں 1639،سوئٹزرلینڈ میں 476، برطانیہ میں 373، ہالینڈ میں 382، بیلجئیم میں 267، سویڈن میں 248، سنگاپور میں 150، ناروے میں147، ہانگ کانگ میں 120، آسٹریا میں 157، جمہوریہ چیک میں 40، ملیشیا میں 129، آسٹریلیا میں 100، یونان میں 84، کویت میں 69، کینیڈا میں 60، عراق میں 71، تھائی لینڈ میں 53، بحرین میں 79، مصر میں 59 ، آئس لینڈ میں 53، تائیوان میں 45، متحدہ عرب امارات میں 59، ڈنمارک میں 113، ویت نام میں 34، سان میرينو میں 27، کروز جہاز (گرینڈ پرنسز) میں 21، اسرائیل میں 50، برازیل میں 25، آئر لینڈ میں 34، فن لینڈ میں 30، پیرو میں چھ، الجیریا میں 17 ، عمان میں 18، مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں 25، لبنان میں 41، ایکواڈور میں 14، پرتگال اور قطر میں 18، روس میں 20، کروشیا اور جارجیا میں 12-12، سعودی عرب میں 20، ایسٹونیہ اور مکاؤ میں 10- 10 ، چلی میں پانچ اور ارجنٹائنا میں نو افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔
جان لیواکورونا وائرس کے پھیلنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے اس انفیکشن کی روک تھام کے لئے ایک کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالر کی مدد کی پیشکش کی ہے۔ اس فنڈ کا استعمال خاص طور پر کمزور صحت کی دیکھ بھال کے نظام والے ممالک میں کیا جائے گا۔ ڈبلیو ایچ او نے كورونو وائرس کے خلاف جنگ کے لئے 67 کروڑ 50 لاکھ ڈالر جمع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
قابل غور ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کے حوالہ سے سب سے زیادہ زمرہ کے ایمرجنسی کا اعلان کیا ہوا ہے۔
پوری دنیا میں کوروناکوائرس کے انفیکشن سے متاثر افراد میں سے اب تک 50 ہزار کو اس سے نجات دلائی گئی ہے۔ فی الحال متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد سرکاری رپورٹوں سے کافی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ ایک وبائی سائنسداں نے پیش گوئی کی ہے کہ دنیا کی 60 فیصد آبادی بالآخر اس وائرس متاثر ہو سکتی ہے۔