ETV Bharat / state

Urdu Journalist Awards In Hyderabad حیدرآباد میں اردو صحافیوں کو فیکٹ چیک کورس کے اسناد کی تقسیم - Fact check for Urdu journalism completed Hyd

حیدرآباد میں واقع سالار جنگ میوزیم میں اردو جرنلسٹ کا فیکٹ چیک کورس مکمل ہونے پر ایک تقریب کا انعقاد عمل میں آیا جس میں اردو سے وابستہ سینتیس صحافیوں کی تربیت مکمل ہونے پر اسناد تقسیم کی گئیں۔ اس پروگرام میں امریکی قونصل جنرل متعینہ حیدرآباد جینیفر لارسن، تلنگانہ کے ڈی جی پی انجنی کمار کے بشمول سدھاکر ریڈی انویسٹی گیشن ایڈیٹر ٹائمز آف انڈیا کے علاوہ صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

Urdu Journalist Awards In Hyderabad
Urdu Journalist Awards In Hyderabad
author img

By

Published : Aug 11, 2023, 1:18 PM IST

حیدرآباد: حیدرآباد میں امریکی قونصلیٹ اور عثمانیہ یونیورسٹی کے اشتراک سے 37 اردو صحافیوں نے فیکٹ چیک کورس کا مکمل کیا۔ جس پر انہیں سالار جنگ میوزیم میں اختتامی تقریب میں اسناد تقسیم کی گئیں۔ امریکی قونصل جنرل (حیدرآباد ) جینیفر لارسن نے سالار جنگ میوزیم میں منعقدہ تربیتی کورس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غلط معلومات (فیک نیوز) جمہوریت کو کمزور کرنےکا باعث بنتا ہے اور صحافیوں کو فیک نیوز پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سوشل میڈیا کے دور میں غلط معلومات ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور صحافیوں کو اس کے خلاف لڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو حقائق کی جانچ کی مہارتوں پر عبور ہونا چاہیے تاکہ وہ غلط معلومات کو پھیلنے اور پھیلانے سے روک سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:

قونصل جنرل لارسن نے کہا کہ ” جمہوریت ایک آزاد اور بے باک صحافت پر منحصر میدان ہے، اور اگر صحافیوں کے پاس درست معلومات نہیں ہیں، تو وہ ہمارے جمہوری عمل کی حفاظت میں ہماری مدد نہیں کر سکتے،” قونصل جنرل لارسن نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے اشتراک سے فیکٹ چیک کورس تیار کرکے اردو صحافیوں کے لیے ورک شاپس کا انعقاد عمل میں لایا گیا ہے۔ جس میں متعدد فیک چیک کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں اور اردو صحافیوں کو آن لائن تربیت فراہم کی گئی۔

تلنگانہ کے ڈی جی پی انجنی کمار نے صحافیوں سے درخواست کی کہ فرضی خبریں نہ پھیلانے کو ہر حال میں یقینی بنائیں۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر میسیج فارورڈنگ کے رجحان کو کم کریں، "کبھی بھی کسی پیغام یا ویڈیو کو اس وقت تک فارورڈ نہ کریں جب تک کہ آپ کو اس کی سچائی کے بارے میں یقین نہ ہو جائے۔ آپ کے میسیج فارورڈ نہ کرنے سے لوگوں کی زندگیوں میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جب کہ اگر آپ غیر تصدیق شدہ پیغامات کو فارورڈ کرتے ہیں تو یہ معاشرے کے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہے اور کبھی کبھار غیر تصدیق شدہ میسیج فارورڈ کرنا تشدد کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبۂ صحافت اور ابلاغ عامہ نے امریکی قونصلیٹ جنرل حیدرآباد کے تعاون سے اردو صحافیوں کے لیے آٹھ ماہ کی تربیت کا اہتمام کیا تھا۔ اردو کے 37 صحافیوں کی تربیت مکمل ہونے پر ان میں اسناد تقسیم کی گئی ہیں۔ پروفیسر اسٹیونسن کوہیر، صدر شعبۂ صحافت، عثمانیہ یونیورسٹی نے جلسہ تقسیم اسناد میں مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور تربیتی پروگرام کے انعقاد پر امریکی قونصلیٹ جنرل سے تشکر کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعہ اردو صحافیوں کو حقائق کی جانچ کی مہارتوں، ٹولز اور تکنیکوں سے بااختیار بنانا ہے تاکہ غلط معلومات (فیک نیوز) کو مرکزی دھارے کے میڈیا میں آنے سے روکا جا سکے۔

پروفیسر نے کہا کہ بلینڈڈ موڈ کے تحت پروجیکٹ میں 40 گھنٹے کی آن لائن تربیتی کلاسز منعقد کی گئی ہیں اور اس میں مین اسٹریم اردو چینلز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے وابستہ 37 صحافیوں نے شرکت کی اور تربیت حاصل کی۔ فیکٹ چیک کورس میں پاس آؤٹ ہونے والے اردو صحافیوں نے سدھاکر ریڈی ادومولا ایڈیٹر- انویسٹی گیشن، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر فیکلٹی سے تشکر کا اظہار کیا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد میں امریکی قونصلیٹ اور عثمانیہ یونیورسٹی کے اشتراک سے 37 اردو صحافیوں نے فیکٹ چیک کورس کا مکمل کیا۔ جس پر انہیں سالار جنگ میوزیم میں اختتامی تقریب میں اسناد تقسیم کی گئیں۔ امریکی قونصل جنرل (حیدرآباد ) جینیفر لارسن نے سالار جنگ میوزیم میں منعقدہ تربیتی کورس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غلط معلومات (فیک نیوز) جمہوریت کو کمزور کرنےکا باعث بنتا ہے اور صحافیوں کو فیک نیوز پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سوشل میڈیا کے دور میں غلط معلومات ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور صحافیوں کو اس کے خلاف لڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو حقائق کی جانچ کی مہارتوں پر عبور ہونا چاہیے تاکہ وہ غلط معلومات کو پھیلنے اور پھیلانے سے روک سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:

قونصل جنرل لارسن نے کہا کہ ” جمہوریت ایک آزاد اور بے باک صحافت پر منحصر میدان ہے، اور اگر صحافیوں کے پاس درست معلومات نہیں ہیں، تو وہ ہمارے جمہوری عمل کی حفاظت میں ہماری مدد نہیں کر سکتے،” قونصل جنرل لارسن نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے اشتراک سے فیکٹ چیک کورس تیار کرکے اردو صحافیوں کے لیے ورک شاپس کا انعقاد عمل میں لایا گیا ہے۔ جس میں متعدد فیک چیک کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں اور اردو صحافیوں کو آن لائن تربیت فراہم کی گئی۔

تلنگانہ کے ڈی جی پی انجنی کمار نے صحافیوں سے درخواست کی کہ فرضی خبریں نہ پھیلانے کو ہر حال میں یقینی بنائیں۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر میسیج فارورڈنگ کے رجحان کو کم کریں، "کبھی بھی کسی پیغام یا ویڈیو کو اس وقت تک فارورڈ نہ کریں جب تک کہ آپ کو اس کی سچائی کے بارے میں یقین نہ ہو جائے۔ آپ کے میسیج فارورڈ نہ کرنے سے لوگوں کی زندگیوں میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جب کہ اگر آپ غیر تصدیق شدہ پیغامات کو فارورڈ کرتے ہیں تو یہ معاشرے کے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہے اور کبھی کبھار غیر تصدیق شدہ میسیج فارورڈ کرنا تشدد کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبۂ صحافت اور ابلاغ عامہ نے امریکی قونصلیٹ جنرل حیدرآباد کے تعاون سے اردو صحافیوں کے لیے آٹھ ماہ کی تربیت کا اہتمام کیا تھا۔ اردو کے 37 صحافیوں کی تربیت مکمل ہونے پر ان میں اسناد تقسیم کی گئی ہیں۔ پروفیسر اسٹیونسن کوہیر، صدر شعبۂ صحافت، عثمانیہ یونیورسٹی نے جلسہ تقسیم اسناد میں مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور تربیتی پروگرام کے انعقاد پر امریکی قونصلیٹ جنرل سے تشکر کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعہ اردو صحافیوں کو حقائق کی جانچ کی مہارتوں، ٹولز اور تکنیکوں سے بااختیار بنانا ہے تاکہ غلط معلومات (فیک نیوز) کو مرکزی دھارے کے میڈیا میں آنے سے روکا جا سکے۔

پروفیسر نے کہا کہ بلینڈڈ موڈ کے تحت پروجیکٹ میں 40 گھنٹے کی آن لائن تربیتی کلاسز منعقد کی گئی ہیں اور اس میں مین اسٹریم اردو چینلز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے وابستہ 37 صحافیوں نے شرکت کی اور تربیت حاصل کی۔ فیکٹ چیک کورس میں پاس آؤٹ ہونے والے اردو صحافیوں نے سدھاکر ریڈی ادومولا ایڈیٹر- انویسٹی گیشن، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر فیکلٹی سے تشکر کا اظہار کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.