حیدر آباد کے قدیم ترین درسگاہوں میں سے ایک اور گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں سے تشنگان علوم کو سیراب کرنے والا غیر معمولی اہمیت کا حامل تعلیمی ادارہ مدرسہ عالیہ مختلف نشیب و فراز کا سفر طے کرتا ہوا اپنے قیام کے ڈیڑھ سو سال مکمل کرنے جارہا ہے۔ اس ممتاز درسگاہ کی بنیاد 1872 میں رکھی گئی تھی۔150 years of Madrasa-I-Aliya
اس پُر مسرت موقع پر ادارہ کے سابق طلبا کی جانب سے مورخہ 18 دسمبر 2022 بروز اتوار صبح دس بجے بشیر باغ علاقہ میں واقع نظام کالج کے روبر واقع عالیہ جونیئر کالج کے وسیع و عریض احاطہ میں ایک پُر وقار تقریب کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ اس پُر مسرت موقع پر سابق طلبا برائے مدرسہ عالیہ کی جانب سے کی جارہی تیاریاں عروج پر ہیں۔ تقریب میں جہاں ایک طرف اس تاریخی ادارہ کے شاندار ماضی پر روشنی ڈالی جائیگی، وہیں موجودہ وقت میں درسگاہ کے تعلیمی نظام پر گفتگو کی جائیگی، اس کے ساتھ ساتھ اس عظیم تعلیمی ادارہ کے مستقبل کے تعلق سے لائحہ عمل بھی پیش کیا جائیگا۔
اس تاریخی درسگاہ کے ڈیڑھ سو سالہ جشن کے موقع پر شرکاء کے روبرو دستاویزی فلم پیش کی جائے گی، جس میں ادارہ کے نظام تعلیم و تربیت سمیت متعدد پہلؤں کو پیش کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ سابق طلبا کی جانب سے عالیہ اسکول کی لائبریری کو بحال کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، جسے مستحسن قدم سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر سابق طلبا کی جانب سے تعلیم گاہ میں گزارے ہوئے خوشگور ایام، دلکش یادیں، انوکھی اور بے مثال کہانیاں، علمی، تحقیقی او ربصیرت افروز گفتگو یا مباحثہ کے لئے ایک خصوصی سیشن کا بھی انعقاد کیا جائیگا۔
واضح رہے کہ اس تقریب کا اہتمام سابق طلباء کی جانب سے کیا جارہا ہے، طلباء کا کہنا ہے کہ اس عظیم علمی وراثت کا تحفظ کرنا ہمارے لئے ضروری تو ہے ہی ساتھ ہی ہم اپنے مشفق اساتذہ کی پرخلوص محبت، ادارہ کو بام عروج تک پہنچانے کے لئے ان کے جہد مسل اور ان تھک کوششوں کا اعتراف کرنا بھی مقصود ہے۔ طلبا نے علم دوستوں اور ادب نوازوں سے گزارش کی ہے وہ اس تاریخی لمحہ کا گواہ بنیں، اور اس ادارہ کی دن دگنی اور رات چوگنی ترقی میں شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔
آرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان جن کی نگرانی میں تقریب کا اہتمام ہوگا۔ ان کے اسماء گرامی مندرجہ ذیل ہیں۔
1 ۔محمد علی رفعت، آئی اے ایس، 2۔سید بشارت علی 3۔محمد فضل الدین خان 4۔گوتم جین 5۔سید شجاعت علی 6۔جاوید ہوڈ 7۔ایم۔ایم۔ غازی، 8۔قاضی قادر علی 9۔ارشد حسین 10۔قمر الدین علی خان 11۔عباس علی 12۔سراج احمد 13۔شمس الدین قادری 14۔نعیم قریشی 15۔ڈاکٹر محبوب علی 16۔ جاوید اقبال، 17۔حیدر اقبال 18۔محمد رفیع الدین 19۔عبدالقدیر 20۔نظام الدین 21۔جواد رؤوف 22۔حیدر حسین بیگ 23۔ حیدر حسینی 24۔ممتاز محی الدین۔ 25۔محمد سبحان 26۔ڈاکٹر رشید الدین۔
مزید پڑھیں:تلنگانہ میں اقلیتوں کی تعلیم وترقی کے لیے مثالی اقدامات