ETV Bharat / state

Sanatan Dharma row سپریم کورٹ ادھےنیدھی اسٹالن کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی درخواست پر سماعت کے لیے تیار

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 27, 2023, 4:51 PM IST

دہلی میں مقیم وکیل ونیت جندال نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرکے تمل ناڈو کے وزیر ادھےنیدھی اسٹالن کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کی اپیل کی تھی۔ درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ادھے نیدھی اسٹالن کا سناتن دھرم پر تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے جو کہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا ہے۔

Sanatan Dharma row: SC agrees to hear plea seeking FIR against Tamil Nadu minister Udhayanidhi Stalin
سپریم کورٹ ادھےنیدھی اسٹالن کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی درخواست پر سماعت کے لیے تیار

نئی دہلی: تمل ناڈو حکومت کی سخت مخالفت کے باوجود سپریم کورٹ بدھ کے روز تمل ناڈو کے وزیر اور ڈی ایم کے لیڈر ادھے نیدھی اسٹالن کے خلاف سناتن دھرم پر متنازع ریمارکس دینے پر ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی سماعت کرنے پر راضی ہوگیا ہے۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس انیرودھا بوس اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے واضح کیا کہ وہ اس درخواست پر نوٹس جاری نہیں کرے گا بلکہ اسے دوسری عرضی کے ساتھ ٹیگ کرے گا۔

دراصل سپریم کورٹ دہلی میں مقیم وکیل ونیت جندال کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اسٹالن کے تبصروں سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے اور یہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اس لیے عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ ان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرے۔

تمل ناڈو کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل امیت آنند تیواری نے درخواست کی مخالفت کی اور عدالت سے استدعا کی کہ اس درخواست پر غور نہ کیا جائے۔ وکیل تیواری نے کہا کہ یہ مفاد عامہ کی عرضی ہے جو تشہیر کے غرض سے دائر کی گئی ہے اور ملک بھر میں اس طرح کی مختلف ہائی کورٹس میں متعدد رٹ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ریاست کے لیے ناقابل یقین حد تک مشکل بنا دیتا ہے جب ہر کوئی تشہیر کے لیے مفاد عامہ کے وکیل کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔

جسٹس بوس نے کہا کہ عدالت نوٹس جاری نہیں کر رہی ہے، لیکن اسے دوسری عرضی کے ساتھ ٹیگ کر رہی ہے۔ درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے کہا کہ ریاست کی طرف سے نسل کشی کی کال دی گئی ہے۔ ایڈوکیٹ ونیت جندال نے اپنی عرضی میں کہا کہ ہندو اور سناتن دھرم کے پیروکار ہونے کے ناطے ادھے ندھی اسٹالن کے سناتن دھرم کو ختم کرنے اور سناتن کا موازنہ مچھر، ڈینگی، کورونا اور ملیریا سے کرنے کے بیانات سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ادھے نیدھی کے الفاظ سناتن دھرم کے تئیں اس کی نفرت کو ظاہر کرتے ہیں۔ وہ تمل ناڈو حکومت میں ایم ایل اے اور وزیر بھی ہیں اور انہوں نے ہمارے ملک کے آئین کے مطابق کام کرنے کا حلف لیا ہے اس لیے انھیں تمام خطوں کا احترام کرنا چاہیے لیکن انہوں نے جان بوجھ کر سناتن دھرم کے لیے اشتعال انگیز اور ہتک آمیز بیان دیا تاکہ آپس میں مذہب کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دیا جائے۔

واضح رہے کہ 22 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سناتن دھرم پر ان کے ریمارکس پر اسٹالن اور تمل ناڈو حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ یہ عرضی چنئی میں مقیم ایک وکیل نے دائر کی تھی جس میں اسٹالن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور اس کے اور اس کے پیروکاروں کے خلاف سناتن دھرم یا ہندو مذہب کے خلاف مزید نفرت انگیز تقریر نہ کرنے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

نئی دہلی: تمل ناڈو حکومت کی سخت مخالفت کے باوجود سپریم کورٹ بدھ کے روز تمل ناڈو کے وزیر اور ڈی ایم کے لیڈر ادھے نیدھی اسٹالن کے خلاف سناتن دھرم پر متنازع ریمارکس دینے پر ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی سماعت کرنے پر راضی ہوگیا ہے۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس انیرودھا بوس اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے واضح کیا کہ وہ اس درخواست پر نوٹس جاری نہیں کرے گا بلکہ اسے دوسری عرضی کے ساتھ ٹیگ کرے گا۔

دراصل سپریم کورٹ دہلی میں مقیم وکیل ونیت جندال کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اسٹالن کے تبصروں سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے اور یہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اس لیے عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ ان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرے۔

تمل ناڈو کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل امیت آنند تیواری نے درخواست کی مخالفت کی اور عدالت سے استدعا کی کہ اس درخواست پر غور نہ کیا جائے۔ وکیل تیواری نے کہا کہ یہ مفاد عامہ کی عرضی ہے جو تشہیر کے غرض سے دائر کی گئی ہے اور ملک بھر میں اس طرح کی مختلف ہائی کورٹس میں متعدد رٹ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ریاست کے لیے ناقابل یقین حد تک مشکل بنا دیتا ہے جب ہر کوئی تشہیر کے لیے مفاد عامہ کے وکیل کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔

جسٹس بوس نے کہا کہ عدالت نوٹس جاری نہیں کر رہی ہے، لیکن اسے دوسری عرضی کے ساتھ ٹیگ کر رہی ہے۔ درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے کہا کہ ریاست کی طرف سے نسل کشی کی کال دی گئی ہے۔ ایڈوکیٹ ونیت جندال نے اپنی عرضی میں کہا کہ ہندو اور سناتن دھرم کے پیروکار ہونے کے ناطے ادھے ندھی اسٹالن کے سناتن دھرم کو ختم کرنے اور سناتن کا موازنہ مچھر، ڈینگی، کورونا اور ملیریا سے کرنے کے بیانات سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ادھے نیدھی کے الفاظ سناتن دھرم کے تئیں اس کی نفرت کو ظاہر کرتے ہیں۔ وہ تمل ناڈو حکومت میں ایم ایل اے اور وزیر بھی ہیں اور انہوں نے ہمارے ملک کے آئین کے مطابق کام کرنے کا حلف لیا ہے اس لیے انھیں تمام خطوں کا احترام کرنا چاہیے لیکن انہوں نے جان بوجھ کر سناتن دھرم کے لیے اشتعال انگیز اور ہتک آمیز بیان دیا تاکہ آپس میں مذہب کی بنیاد پر دشمنی کو فروغ دیا جائے۔

واضح رہے کہ 22 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سناتن دھرم پر ان کے ریمارکس پر اسٹالن اور تمل ناڈو حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ یہ عرضی چنئی میں مقیم ایک وکیل نے دائر کی تھی جس میں اسٹالن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور اس کے اور اس کے پیروکاروں کے خلاف سناتن دھرم یا ہندو مذہب کے خلاف مزید نفرت انگیز تقریر نہ کرنے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.