یہ قدیم مندر تمل فن تعمیر کا بے مثال نمونہ ہیں اور صدیوں سے لوگوں کو راغب کررہا ہے یونیسکو کے مطابق یہ قدیم فنی شاہکار پلو راجاوں کے دور حکومت میں کورومنڈل ساحل پر ساتویں اور آٹھویں صدی کے دوران ایک بڑی چٹان کو کاٹ کر بنائے گئے تھے مودی اس دوران سفید قمیص اور دھوتی پہنے ہوئے تھے اور انگ وستر ڈال رکھا تھا۔
انہوں نے جنپنگ کا مملاپورم میں ارجن کی 'تپوبھومی'(تپسیا کرنے کی جگہ) میں استقبال کیا۔ اس دوران دونوں رہنما کافی بے تکلف نظر آئے۔ تقریباً ایک گھنٹے تک چلی اس 'واک دی ٹاک'میں دونوں رہنماؤں نے مشہور گفاوں کو دیکھا۔
شاید کسی بھی ملک کے صدر اور وزیراعظم کو یہ خوش قسمتی حاصل نہیں ہوگی کہ ایک ملک کا وزیراعظم ان کا گائڈ بن کر رہنمائی کرے۔ جنپنگ کے استقبال میں مودی نے صدیوں سے چلی آرہی مہمان نواز کی روایت پر عمل کیا۔ کالے اور سفید رنگ کا سوٹ پہلے جنپنگ واقعی اتنے خوش قسمت ہیں کہ آج مودی نے ان کے لیے ایک گائڈ کا کردار ادا کیا اور انہیں قدیم پتھروں سے بنائے گئے تاریخی ورثہ کے بارے میں معلومات دیں۔
مودی نے بعد میں انہیں ناریل پانی پیش کیا اور کچھ وقت دونوں رہنماؤں نے فوٹوکھینچوائے اور کرشن کے مکھن کی علامت وشال شلاکھنڈ کے سامنے اپنے ہاتھ اٹھاکر اتحاد کااشارہ دیا۔
کرشن کے مکھن کی علامت یہ وشال شلاکھنڈ کو دور سے دیکھنے پر ایسا محسوس ہوتا کہ یہ ابھی لڑھک جائے گا، مگر 250 ٹن وزنی یہ گول شلاکھنڈ صدیوں سے یہیں رکاہوا ہے۔
جنپنگ کے دورہ کے پیش نظر یہاں کے تمام قدیم مقامات کو سجایا گیا تھا اور ان پر لائٹوں کا خاص انتظام کیا گیا تھا۔ دونوں رہنماؤں نے شور ٹیمپل اور پانچ رتھ کا دورہ کیا۔
مودی کی طرف سے دیے گئے عشائیہ کے لیے روانہ ہونے سے پہلے جنپنگ مشہور کلچرل گروپ کے ثقافتی پروگرام سے لطف اندوز ہوئے۔