مدراس ہائی کورٹ نے منگل کے روز تمل ناڈو قانون ساز اسمبلی میں ممنوعہ گٹکھا کے پیکٹ دکھانے پر ڈی ایم کے صدر ایم کے اسٹالن اور ڈی ایم کے کے 17 دیگر ممبران کے خلاف جاری مراعات شکنی کے نوٹس میں خامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے مسترد کردیا اور دوبارہ نیا نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس اے۔ پی ساہی اور جسٹس سینتھل کمار رام مورتی کی ڈویژن بنچ نے معاملے کی سماعت کے بعد مراعاتی کمیٹی کی جانب سے کچھ بنیادی غلطیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اراکین اسمبلی کے خلاف جاری نوٹس کو مسترد کردیا۔
بنچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ مراعاتی کمیٹی کے ذریعہ پھر سے ممبران اسمبلی کو نوٹس جاری کیے جاسکتے ہیں۔ اس کے بعد مذکورہ ممبران کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنے دلائل پیش کرسکتے ہیں۔
مسٹر اسٹالن اور ان کی پارٹی کے 17 ارکان اسمبلی نے مراعات شکنی کی کارروائی کو چیلنج کرنے کے لئے عرضی دائر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
محرم کے لیے جاری کردہ فنڈز پر شیعہ طبقہ برہم
مسٹر اسٹالن اور ڈی ایم کے کے دیگر ارکان اسمبلی 19 جولائی 2017 کو ممنوعہ گٹکھا کا پیکٹ اسمبلی میں لے آئے تھے اور ایسا کرنے کے پیچھے ان کا مقصد یہ تھا کہ اس پابندی پر کے باوجود دکانوں میں اس مادہ کی فروخت آسانی سے ہوتی ہے۔
مراعات شکنی کرتے ہوئے ڈی ایم کے 21 ایم ایل اے کے خلاف کارروائی شروع کی گئی اور ان سب نے اس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔