مدراس ہائی کورٹ نے ہتک عزت قانون کی تعریف کرتے ہوئے کہا اس کا غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔
مختلف میڈیا ہاوزز کے خلاف حکومت کی جانب سے 2012 اور 2013 کے درمیان درج کئے گئے 28 مقدمات کے ایک سیٹ کی عدالت سماعت کر رہی تھی جس میں حکومت وقتاً فوقتاً شائع خبروں کے سلسلہ میں ہتک عزت کے مقدمات دائر کئے تھے۔
جسٹس عبدالقدوس نے 156 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلہ میں بین الاقوامی قوانین، سپریم کورٹ اور متعدد ہائیکورٹ کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا۔
وزیراعلیٰ جیہ للیتا کی زیرقیادت اے آئی اے ڈی ایم کے کی حکومت نے مختلف میڈیا ہاوزز کے خلاف 28 مقدمات درج کئے تھے۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ایک عام شہری کی طرح رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگر حکومت کے پاس کوئی فول پروف مواد ہو تب دفعہ 199(2) کے تحت مقدمہ درج کرنا چاہئے۔
قبل ازیں ایک اور معاملہ میں مدراس ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ہتک عزت کے معاملوں کا غلط استعمال میڈیا کو ڈرانے دھمکانے کے لیے بھی کیا جارہا ہے اور رپورٹنگ میں محض کچھ غلطیاں استغاثہ کو یہ حق نہیں دیتی ہیں کہ اسے مجرم قرار دیا جاسکے۔
مدراس ہائی کوررٹ کے جسٹس آر سوامی ناتھن نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ طاقتور سیاستداں اور کارپوریٹ ورلڈ ہتک عزت کے معاملوں کا غلط استعمال کرکے میڈیا کو ڈرانے دھمکانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔