ایکواڈور حکومت نے گزشتہ روز اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے بھارت میں ریپ و اغوا کے ملزم بابا نتیا نند کو پناہ دی ہے یا پھر اسے جنوبی امریکہ میں کوئی زمین خریدنے میں نتیانند کی مدد کی ہے۔
حالانکہ بھارتی وزارت خارجہ نے پہلے ہی نتیا نند کا پاسپورٹ منسوخ کردیا تھا اور سبھی سفارت خانوں کو نتیا نند کے نقل و حمل پر نظر رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔
ایکواڈور حکومت کے جاری کردہ بیان کے مطابق 'ایکواڈور وضاحت کرتے ہوئے ان تمام باتوں کو خارج کرتا ہے جس میں بابا نتیانند کو ایکواڈور میں پناہ دینے یا جنوبی امریکہ میں ایک جزیرہ میں خریدنے میں نتیانند کی مدد کی گئی ہے۔
ایکواڈور حکومت نے اس بات کی اپیل کی ہے کہ کوئی بھی پرنٹ یا ڈیجیٹل میڈیا بابا نتیا نند سے متعلق خبروں میں ایکواڈور کا حوالہ نہ دے۔
واضح رہے کہ بھارت میں ریپ و اغوا کے ملزم بابا نتیا نند نے اپنی جاری کردہ ویب سائٹ میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اس نے ایکواڈور میں ایک جزیرہ خریدا ہے اور اسے ہندو راشٹر قرار دے کر اس کا نام 'کیلاسا' رکھا ہے۔
بابا نتیانند کا اصلی نام راج شیکھرن ہے اور تامل ناڈو لا رہنے والا ہے اس نے سنہ 2002 میں اپنا پہلا آشرم کھولا تھا۔ چند ماہ قبل اس کے احمد آباد والے آشرم سے دو لڑکیوں کے لاپتہ ہونے پر نتیانند کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن کارروائی سے قبل ہی وہ بھارت سے فرار ہوگیا۔