آج پانچ جون ہے۔ آج کے دن کو پوری دنیا میں عالمی یوم ماحولیات کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا اعلان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعے سنہ 1972 میں کیا گیا تھا۔ امسال پورے ملک کے ساتھ ساتھ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں بھی عالمی یوم ماحولیات کورونا وائرس کے پیش نظر عائد پابندیوں کے درمیان منایا جا رہا ہے۔ رواں برس اس دن کا تھیم 'ماحولیاتی نظاموں کی بحالی' ہے۔
جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں بھی آج انتظامیہ اور غیر سرکاری تنظیموں کے اشتراک سے شجر کاری مہم کا انعقاد کیا گیا۔
سرینگر کے امیرہ کدل علاقے میں دریا جہلم کے کنارے پر آج مختلف قسم کے پودے لگائے گئے۔ اس شجر کاری مہم میں غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ ساتھ بھارتیہ فوج نے بھی حصہ لیا۔
سماجی کارکن وینا بٹ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یہاں شجر کاری مہم چلانے کا مقصد یہ تھا کہ جو یہاں خالی زمین تھی وہاں درخت لگائے جائیں تاکہ مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچے۔ گزشتہ کئی برسوں سے جو یہاں کی عوام کو ذہنی دباؤ اور پریشانی ہو رہی تھی اس میں کچھ کمی آ سکے۔ اس مہم کے لیے ہمیں فوج اور مقامی باشندگان کا بھرپور تعاون حاصل ہوا۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'اکثر لوگ آج کے دن شجر کاری مہم چلاتے ہیں اور پھر درختوں کو بھول جاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں یہ درخت سوکھ کر مر جاتے ہیں لیکن یہاں ایسا نہیں ہوگا۔ ہر ایک درخت کا خیال رکھا جائے گا۔'
وہیں بٹ کے بیٹے اور ایک غیر سرکاری تنظیم کے صدر دشانت بٹ کا کہنا ہے کہ 'اس جگہ کو منتخب کرنے کی دو وجوہات تھیں۔ پہلی یہ کہ یہ ایک رہائشی علاقہ ہے تو درختوں کی دیکھ بھال مقامی باشندے خود بھی کریں گے اور دوسرا ماحولیات پر بھی بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔'
یہ بھی پڑھیں: کشمیری ٹرانسپورٹر گاڑیاں کباڑ میں بیچنے پر مجبور
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ویسے تو وادی کی ہر ایک جگہ پر شجر کاری مہم چلائی جا سکتی تھی تاہم لال چوک کا میں خود بھی رہنے والا ہوں اس لیے اپنے پڑوس کے علاقے میں یہ مہم چلائی، تاکہ ہم سب بھی اس باغ میں آ سکیں۔'
اُتر پردیش کے بریلی علاقے کی رہنے والی ایک طالبہ پرگیہ کا کہنا تھا کہ 'آج کے دن کو ہم اس لیے منا رہے ہیں تاکہ انسانی آبادی کی وجہ سے ماحولیات کو جو نقصان ہوا ہے اس کو کم کیا جا سکے اور عوام میں اس کے طرف بیداری پیدا کی جا سکے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'جب ہم ماحول کی بات کرتے ہیں تو یہ کام مذہب سے اُوپر ہوتا ہے۔ یہاں سکھ بھی ہیں، مسلمان بھی ہیں اور ہندو بھی ہیں۔ سب مل کر شجر کاری مہم چلا رہیں ہیں۔ آج کے دن کا بھی یہی پیغام ہے کہ ہم مل کر ماحول کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں۔