سرینگر:محکمے ہنڈی کرافٹس اینڈ ہینڈلوم کی جانب سے جمعرات کو مختلف گھریلو دستکاریوں سے وابستہ کاریگروں کے لئے ایک جانکاری کیمپ کا اہتمام کیا گیا۔اس کیمپ میں سرینگر ضلع سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں کی تعداد خواتین نے شرکت کی۔ایسے میں دستکاروں کو محکمہ کی جانب سے چلائے جارہے لون اور کریڈٹ اسکیم کے علاوہ دیگر فلاحی اسکیموں سے متعلق بھی آگاہی فراہم کی گئی تاکہ دستکار مذکورہ اسکمیوں سے فائدہ اٹھا کر اپنے ذریعہ معاش کو بہتر بنا سکے۔
کشمیر ہارٹ سرینگر میں جانکاری اور فلاحی اسکیموں سے متعلق منعقد کیے گئے کیمپ کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے محکمہ ہنڈی کرافٹس اینڈ ہینڈلوم کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر محسنہ رشید سے بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ اس کیمپ میں دستکاروں کو محکمانہ سطح پر چلائی جارہی مختلف فلاحی اسکیموں کے علاوہ لون اور کریڈٹ اسکیموں کے بارے میں بھی آگاہی فراہم کی گئی،تاکہ مختلف گھریلو دستکاری مصنوعات سے جڑے افراد مذکورہ اسکیموں سے بھر پور فائدہ اٹھا کر نہ صرف اپنے کام کو وسعت دے بلکہ بہتر آمدن بھی حاصل کر پائے ۔
محسنہ رشید نے کہا کہ اس طرح کا یہ دوسروں کیمپ ہے جس میں ڈھائی سو دستکاروں کو کریڈٹ اسکیم کے دائرے میں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کم سے کم دو لاکھ روپئے کا لون ایک کاریگر کو دیا جاسکتا ہے،جس میں 7 فیصد کی سبسڈی بھی شامل ہے۔ ایسے میں دستکار اپنا خود کا یونٹ شروع کر کے نہ صرف خود روزگار کما سکتا ہے، بلکہ دوسروں کو بھی روزگا فراہم کرسکتا ہے۔ اس طرح کی پہل سے یہاں کی گھریلو دستکاریوں کو فروغ حاصل ہوگا وہیں بہتر آمدنی بھی حاصل کی جاسکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ کشمیر کی تاریخی گھریلو دستکاریوں کو زندہ کرنے کے لیے کئی محازوں پر کام ہورہا ہے، جہاں دستکاروں کو مالی تعاون کے ذریعے یونٹ دوبارہ بحال کرنے کی طرف مائل کیا جارہا ہے وہیں گھریلو مصنوعات کے لیے بہتر بازاری سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:
محکمہ کرافٹس اینڈ ہینڈلوم کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ کشمیر کی کئی مصنوعات کو جی آئی ٹیگ حاصل ہونے سے بھی یہاں کی دستکاریوں میں نئی روح پھونکی گئی ہے۔ایسے میں یہاں کے دستکاری مصنوعات کی ملکی اور بیرونی سطح پر ایک پہنچان بن رہی ہے جبکہ صنعت سے وابستہ افراد کو منافع بھی حاصل ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے متعارف کی گئی کارخانہ دار اسکیم نے یہاں کے دستکاروں کے چہروں پر خوشی لائی ہے۔ا کئی کاریگر دوبارہ سے اپنے کام جڑے رہے ہیں جو کہ کم منافع اور بازاری سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اپنے کام سے ہی کنارہ کشی اختیار کرچکے تھے۔