جموں و کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کئے جانے اور پھر کووڈ-19 کی وجہ سے جموں و کشمیر میں سیاحتی شعبے کو 1166کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
اگرچہ ہر برس 10 لاکھ سے زائد سیاح وادی کشمیر کی سیر پر آتے تھے۔ تاہم رواں برس 20 ہزار سے بھی کم سیاحوں نے وادی کشمیر کا رخ کیا۔ یورپ کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، تھائی لینڈ، ملیشیا، انڈونیشیا اور آسٹریلیا جیسے ممالک سے سیاح کشمیر کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے آتے تھے۔ لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔ ہاوس بوٹ اور ہوٹل خالے پڑے ہیں، سیاحوں کی دلچسپی کا ساز وسامان فروخت کرنے والے دکاندار، ٹرانسپورٹر اور شکارے والے ہاتھ پر ہاتھ دہرے بھیٹے مایوسی سے نڈھال ہیں۔
موجودہ صورتحال میں کیا سیاحتی شعبہ بحال ہو پائے گا؟
وادی کشمیر کی آبادی کا تقریبا 30 فیصد حصہ بالواسطہ یا بلاواسطہ طور سیاحتی شعبہ سے وابستہ ہے۔ اگرچہ محکمہ سیاحت کی جانب سے ان لاک 2 کے بعد ملکی اور غیر ملکی سیلانیوں کے لیے باضابطہ طور رہنما خطوط اجرا کئے گئے۔ تاہم مہلک وائرس کی وجہ سے کسی بھی سیاح کی آمد نہیں ہوسکی ہے۔
جموں و کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کئے جانے اور پھر کووڈ-19 کی وجہ سے جموں و کشمیر میں سیاحتی شعبے کو 1166کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
اگرچہ ہر برس 10 لاکھ سے زائد سیاح وادی کشمیر کی سیر پر آتے تھے۔ تاہم رواں برس 20 ہزار سے بھی کم سیاحوں نے وادی کشمیر کا رخ کیا۔ یورپ کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، تھائی لینڈ، ملیشیا، انڈونیشیا اور آسٹریلیا جیسے ممالک سے سیاح کشمیر کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے آتے تھے۔ لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔ ہاوس بوٹ اور ہوٹل خالے پڑے ہیں، سیاحوں کی دلچسپی کا ساز وسامان فروخت کرنے والے دکاندار، ٹرانسپورٹر اور شکارے والے ہاتھ پر ہاتھ دہرے بھیٹے مایوسی سے نڈھال ہیں۔