ETV Bharat / state

موجودہ صورتحال میں کیا سیاحتی شعبہ بحال ہو پائے گا؟

وادی کشمیر کی آبادی کا تقریبا 30 فیصد حصہ بالواسطہ یا بلاواسطہ طور سیاحتی شعبہ سے وابستہ ہے۔ اگرچہ محکمہ سیاحت کی جانب سے ان لاک 2 کے بعد ملکی اور غیر ملکی سیلانیوں کے لیے باضابطہ طور رہنما خطوط اجرا کئے گئے۔ تاہم مہلک وائرس کی وجہ سے کسی بھی سیاح کی آمد نہیں ہوسکی ہے۔

will tourism sector flourish in Kashmir amid uncertain times?
موجودہ صورتحال کے بیچ کیا سیاحتی شعبہ بحال ہو پائے گا؟
author img

By

Published : Sep 12, 2020, 9:23 PM IST

جموں و کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کئے جانے اور پھر کووڈ-19 کی وجہ سے جموں و کشمیر میں سیاحتی شعبے کو 1166کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
اگرچہ ہر برس 10 لاکھ سے زائد سیاح وادی کشمیر کی سیر پر آتے تھے۔ تاہم رواں برس 20 ہزار سے بھی کم سیاحوں نے وادی کشمیر کا رخ کیا۔ یورپ کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، تھائی لینڈ، ملیشیا، انڈونیشیا اور آسٹریلیا جیسے ممالک سے سیاح کشمیر کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے آتے تھے۔ لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔ ہاوس بوٹ اور ہوٹل خالے پڑے ہیں، سیاحوں کی دلچسپی کا ساز وسامان فروخت کرنے والے دکاندار، ٹرانسپورٹر اور شکارے والے ہاتھ پر ہاتھ دہرے بھیٹے مایوسی سے نڈھال ہیں۔

موجودہ صورتحال کے بیچ کیا سیاحتی شعبہ بحال ہو پائے گا؟
اس وقت کووڈ 19 وبا سے کشمیر میں سیاحوں کی آمد نہ کے برابر ہے۔ گزشتہ برس 2019 کے پہلے 4 ماہ یعنی جنوری سے لے کر اپریل تک تقریبا ایک لاکھ 25 ہزار سیاحوں نے کشمیر کا رخ کیا تھا۔ وہیں سال 2018 کے انہی چار مہینوں میں ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد سیاح نے یہاں کے دورہ پر آئے تھے۔تاہم رواں برس 2020 کے پہلے چار ماہ میں صرف 17 ہزار 6سو 82 کشمیر کی سیرو تفریحی کے لیے آئے ہیں ۔وادی کشمیر کی آبادی کا تقریبا 30 فیصد حصہ بالواسطہ یا بلاواسطہطور سیاحتی شعبہ سے وابستہ ہے۔ اگرچہ محکمہ سیاحت کی جانب سے ان لاک 2 کے بعد ملکی اور غیر ملکی سیلانیوں کے لیے باضابطہ طور رہنما خطوط اجرا کئے گئے۔ تاہم مہلک وائرس کی وجہ سے کسی بھی سیاح کی آمد نہیں ہوسکی ہے۔اب خزاں اور سرما میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی آمد کی آس جگی تھی۔ لیکن ماہرین کے مطابق لداخ خطے میں وادی گلوان اور پینگانگ جھیل کے مقام پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر چین اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی سے وادی کشمیر میں سیاحت کی بحالی کی اُمیدیں فی الحال کم ہی نظر آرہی ہے۔واضح رہے کشمیر میں 2008 اور 2010میں بھی سیاحتی شعبے کی ابتر صورتحال دیکھنے کو ملی تھی۔ وہیں 2016 میں بھی عوامی مزاحمت کے دوران چار ماہ تک تمام کاروباری، تعلیمی اور سیاحتی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی تھیں۔

جموں و کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کئے جانے اور پھر کووڈ-19 کی وجہ سے جموں و کشمیر میں سیاحتی شعبے کو 1166کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
اگرچہ ہر برس 10 لاکھ سے زائد سیاح وادی کشمیر کی سیر پر آتے تھے۔ تاہم رواں برس 20 ہزار سے بھی کم سیاحوں نے وادی کشمیر کا رخ کیا۔ یورپ کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، تھائی لینڈ، ملیشیا، انڈونیشیا اور آسٹریلیا جیسے ممالک سے سیاح کشمیر کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے آتے تھے۔ لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔ ہاوس بوٹ اور ہوٹل خالے پڑے ہیں، سیاحوں کی دلچسپی کا ساز وسامان فروخت کرنے والے دکاندار، ٹرانسپورٹر اور شکارے والے ہاتھ پر ہاتھ دہرے بھیٹے مایوسی سے نڈھال ہیں۔

موجودہ صورتحال کے بیچ کیا سیاحتی شعبہ بحال ہو پائے گا؟
اس وقت کووڈ 19 وبا سے کشمیر میں سیاحوں کی آمد نہ کے برابر ہے۔ گزشتہ برس 2019 کے پہلے 4 ماہ یعنی جنوری سے لے کر اپریل تک تقریبا ایک لاکھ 25 ہزار سیاحوں نے کشمیر کا رخ کیا تھا۔ وہیں سال 2018 کے انہی چار مہینوں میں ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد سیاح نے یہاں کے دورہ پر آئے تھے۔تاہم رواں برس 2020 کے پہلے چار ماہ میں صرف 17 ہزار 6سو 82 کشمیر کی سیرو تفریحی کے لیے آئے ہیں ۔وادی کشمیر کی آبادی کا تقریبا 30 فیصد حصہ بالواسطہ یا بلاواسطہطور سیاحتی شعبہ سے وابستہ ہے۔ اگرچہ محکمہ سیاحت کی جانب سے ان لاک 2 کے بعد ملکی اور غیر ملکی سیلانیوں کے لیے باضابطہ طور رہنما خطوط اجرا کئے گئے۔ تاہم مہلک وائرس کی وجہ سے کسی بھی سیاح کی آمد نہیں ہوسکی ہے۔اب خزاں اور سرما میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی آمد کی آس جگی تھی۔ لیکن ماہرین کے مطابق لداخ خطے میں وادی گلوان اور پینگانگ جھیل کے مقام پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر چین اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی سے وادی کشمیر میں سیاحت کی بحالی کی اُمیدیں فی الحال کم ہی نظر آرہی ہے۔واضح رہے کشمیر میں 2008 اور 2010میں بھی سیاحتی شعبے کی ابتر صورتحال دیکھنے کو ملی تھی۔ وہیں 2016 میں بھی عوامی مزاحمت کے دوران چار ماہ تک تمام کاروباری، تعلیمی اور سیاحتی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی تھیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.