جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کی ایک بڑی سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی جو دو مرتبہ اقتدار میں رہ چکی ہے روبہ زوال ہوئی۔ اس پارٹی کے بیشتر رہنما اپنی پارٹی یا پیپلز کانفرنس میں شامل ہوئے۔ ان رہنماؤں نے پارٹی کو اس وقت الوداع کہا جب پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی جیل میں ہی تھیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی سے ایک روز قبل مرکزی حکومت اور جموں کشمیر انتظامیہ نے محبوبہ مفتی سمیت خطہ کے تمام اہم رہنماؤں کو قید کیا تھا۔Why is PTP declining
رہائی کے بعد محبوبہ مفتی اپنے والد مرحوم مفتی سعید کی پارٹی کو دوبارہ سنبھالنے لگی۔وادی کے ساتھ ساتھ جموں صوبے سے بھی پی ڈی پی کے تمام سینئر رہنما اس پارٹی کو چھوڑ کر محبوبہ مفتی کو تنہا چھوڑ گئے اور اس پارٹی کا زوال شروع ہونے لگا۔ تاہم گزشتہ کئی مہینوں سے نوجوان سیاسی کارکنان پی ڈی پی میں شامل ہورہے ہیں، اگرچہ بیس برسوں میں دو بار اقتدار میں رہنے کے بعد اس کا اقتدار میں آنا بہت مشکل لگ رہا ہے۔ گزشتہ برس پی ڈی پی میں سرینگر کے تعلیم یافتہ نوجوان ذہیب میر اپنے چچا کے سیاسی حریف بن کر پی ڈی پی میں شامل ہوئے۔ ذہییب میر پی ڈی پی کے سابق وزیر اشرف میر کے بھتیجے ہیں جو سرینگر کے لال چوک اسمبلی حلقے سے اپنے چچا کے خلاف ہی انتخاب لڑیں گے۔
زہیب کا کہنا ہے خطرات کے باوجود محبوبہ مفتی ہی ایک واحد سیاسی رہنما ہیں جو بی جے پی کے مقابلے میں کھڑی ہے اور اس سے وہ متاثر ہوکر پی ڈی پی میں شامل ہوئے۔ اس پارٹی کی بنیاد سنہ 1998 میں ڈالی گئی تھی ۔اور اس وقت نیشنل کانفرس نے اسکو بی جے پی کا بی ٹیم قرار دیا تھا۔ تاہم اب نیشنل کانفرنس کے ساتھ مل کر یہ پارٹی دیگر سیاسی جماعتوں کو بی جے پی کا بی ٹیم کہ رہی ہے۔ پی ڈی پی ترجمان اعلی سہیل بخاری کا کہنا ہے کہ پی ڈی پی کے منشور اور قیادت کے اسٹیند سے سے نوجوان اس سے متاثر ہوکر اس میں شامل ہورہے ہیں۔
سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ محبوبہ مفتی نوجوانوں کو ہی اب اس پارٹی میں شامل کرنا چاہتی ہیں تاکہ انکی دختر التجا مفتی کو مستقبل میں پی ڈی پی کی کمان سنبھالنے میں آسانی ہو۔ سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ محبوبہ مفتی نوجوانوں کو ہی اب اس پارٹی میں شامل کرنا چاہتی ہیں تاکہ انکی دختر التجا مفتی کو مستقبل میں پی ڈی پی کی کمان سنبھالنے میں آسانی ہو۔
مزید پڑھیں:Mehbooba Mufti Slams BJP کشمیر میں حالات خراب کرنے کےلیے بی جے پی ذمہ دار، محبوبہ مفتی