ETV Bharat / state

Mehbooba on Kashmir Election آرٹیکل 370 کی بحالی سے پہلے اسمبلی انتخابات نہیں لڑوں گی، محبوبہ مفتی

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ اس وقت تک جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات نہیں لڑیں گی جب تک کہ آئین کی دفعہ 370 بحال نہیں ہو جاتی۔ دوسری جانب خالصتان کے حامی سکھ رہنما امرت پال سنگھ کے معاملے میں انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ یہ سب واقعی ہو رہا ہے یا بی جے پی ایسی صورتحال پیدا کر رہی ہے۔

author img

By

Published : Mar 23, 2023, 8:13 AM IST

Mehbooba Mufti
Mehbooba Mufti

سری نگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 370 کی بحالی تک جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات نہیں لڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک 'احمقانہ' فیصلہ ہو سکتا ہے لیکن ان کے لیے یہ 'جذباتی' مسئلہ ہے۔ ایک انٹرویو میں جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات نہیں ہو رہے ہیں کیونکہ مرکزی حکومت کو ڈر ہے کہ اگر منتخب حکومت بنتی ہے تو بی جے پی اپنا 'چھپا ہوا ایجنڈا' نہیں چلا سکے گی۔ '

قابل ذکر ہے کہ اگست 2019 میں مرکزی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، نیز ریاست جموں و کشمیر کو مرکز زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا 'جب تک دفعہ 370 بحال نہیں ہوتی، میں کبھی اسمبلی الیکشن نہیں لڑوں گی۔ میں نے جب بھی قانون ساز اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف لیا ہے، وہ ہمیشہ دو آئین... جموں و کشمیر کا آئین اور بھارت کا آئین، اور بیک وقت دو جھنڈوں کے ساتھ ہوا ہے۔ یہ میری طرف سے ایک احمقانہ فیصلہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ میرے لیے ایک جذباتی مسئلہ ہے۔

محبوبہ اس وقت جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ کے تحت الگ آئین اور جھنڈے کا حوالہ دے رہی تھیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیں گی، پی ڈی پی صدر نے کہا کہ مجھے ابھی کچھ پتہ نہیں۔ اس سوال پر کہ کیا پیپلز الائنس فار گپکر ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی)، اتحاد کے طور پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لے گا، محبوبہ نے کہا کہ اس بارے میں کچھ کہنا جلد بازی ہوگی۔

مزید پڑھیں: Mehbooba Mufti on ED محبوبہ مفتی نے عمران خان کی آڑ میں مرکزی حکومت پر تنقید کی

انہوں نے کہا، 'ہم نے کبھی اس بات پر بحث نہیں کی کہ ہم الیکشن اکٹھے لڑیں گے یا الگ الگ۔ جب تک ہم سبھی اس موضوع پر ساتھ بیٹھ کر بات نہیں کرتے، تب تک ہم اس کے بارے میں بات کر سکتے۔ جموں و کشمیر میں جمہوریت کی بحالی کے مرکزی حکومت کے دعووں پر محبوبہ نے سوال کیا کہ اگر پنچایت انتخابات ہی جمہوریت کا اصل امتحان ہیں تو پھر ملک میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے عہدے کیوں ہیں۔ پی ڈی پی صدر نے کہا، 'وہ پنچایت انتخابات کی بات کر رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ انتخابات پہلی بار ہوئے ہیں۔ یہ انتخابات (نیشنل کانفرنس کے بانی) شیخ محمد عبداللہ کے زمانے سے ہو رہے ہیں۔ اگر پنچایت انتخابات جمہوریت کا اصل امتحان ہے تو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کیا کر رہے ہیں؟ پنچایت اسمبلی کا متبادل نہیں ہو سکتی۔

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں پوچھے جانے پر محبوبہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کو خوف ہے کہ اگر منتخب حکومت بنتی ہے تو وہ اپنا 'چھپا ہوا ایجنڈا' نہیں چلا سکے گی۔ اس نے کہا، 'میں نہیں جانتی کہ وہ کس چیز سے ڈرتے ہیں۔ وہ ہر ہفتے جو فرمان جاری کر رہے ہیں وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو مزید کمزور کر رہے ہیں اور وہ اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ محبوبہ نے الزام لگایا کہ ان کا منصوبہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو توڑنے انہیں گھٹنوں پر لانے کا تھا۔ انہوں نے کہا، "اسی لیے وہ اسمبلی نہیں چاہتے، جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ اسمبلی مضبوط ہو سکی ہے اور شاید ان کے فرمانوں کی نہیں مانے گی۔"

مزید پڑھیں: Mehbooba Mufti on Journalist Arrest کشمیری صحافی عرفان معراج کی گرفتاری پر محبوبہ مفتی کا سخت ردعمل

جموں و کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے لیے اب اور سختی سے پیش آنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، 'یہ ممکن نہیں ہے۔ یہ سب سخت اقدامات ہیں۔ آپ نے پریشر ککر جیسی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ لیکن اب انہیں ڈر لگ رہا ہے کہ اگر انہوں نے ہاتھ ہٹایا تو سب کچھ ایک ساتھ باہر آ جائے گا۔ شاید معاملہ حد سے بڑا ہو جائے۔ اس لیے وہ ہر آنے والے دن مزید دباؤ بنا رہے ہیں۔‘‘ پی ڈی پی صدر نے کہا کہ ’’وہ مزید قانون بنا رہے ہیں، اور لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ وہ اپوزیشن نہیں چاہتے۔ وہ مخالفت کی آواز کو کوئی جگہ نہیں دینا چاہتے۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ سب کچھ اچھا اچھا دکھتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر 'ایک مسئلہ اور دو ایٹمی طاقتوں کے بیچ کا ایشو ہے اور اسے کوئی بھی مسترد نہیں کر سکتا۔ خالصتان کے حامی سکھ رہنما پسند امرت پال سنگھ کے معاملے میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ "یہ سب واقعی ہو رہا ہے یا بی جے پی ایسی صورتحال پیدا کر رہی ہے"۔

(پی ٹی آئی)

سری نگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 370 کی بحالی تک جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات نہیں لڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک 'احمقانہ' فیصلہ ہو سکتا ہے لیکن ان کے لیے یہ 'جذباتی' مسئلہ ہے۔ ایک انٹرویو میں جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات نہیں ہو رہے ہیں کیونکہ مرکزی حکومت کو ڈر ہے کہ اگر منتخب حکومت بنتی ہے تو بی جے پی اپنا 'چھپا ہوا ایجنڈا' نہیں چلا سکے گی۔ '

قابل ذکر ہے کہ اگست 2019 میں مرکزی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، نیز ریاست جموں و کشمیر کو مرکز زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔ محبوبہ مفتی نے کہا 'جب تک دفعہ 370 بحال نہیں ہوتی، میں کبھی اسمبلی الیکشن نہیں لڑوں گی۔ میں نے جب بھی قانون ساز اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے حلف لیا ہے، وہ ہمیشہ دو آئین... جموں و کشمیر کا آئین اور بھارت کا آئین، اور بیک وقت دو جھنڈوں کے ساتھ ہوا ہے۔ یہ میری طرف سے ایک احمقانہ فیصلہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ میرے لیے ایک جذباتی مسئلہ ہے۔

محبوبہ اس وقت جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ کے تحت الگ آئین اور جھنڈے کا حوالہ دے رہی تھیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیں گی، پی ڈی پی صدر نے کہا کہ مجھے ابھی کچھ پتہ نہیں۔ اس سوال پر کہ کیا پیپلز الائنس فار گپکر ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی)، اتحاد کے طور پر اسمبلی انتخابات میں حصہ لے گا، محبوبہ نے کہا کہ اس بارے میں کچھ کہنا جلد بازی ہوگی۔

مزید پڑھیں: Mehbooba Mufti on ED محبوبہ مفتی نے عمران خان کی آڑ میں مرکزی حکومت پر تنقید کی

انہوں نے کہا، 'ہم نے کبھی اس بات پر بحث نہیں کی کہ ہم الیکشن اکٹھے لڑیں گے یا الگ الگ۔ جب تک ہم سبھی اس موضوع پر ساتھ بیٹھ کر بات نہیں کرتے، تب تک ہم اس کے بارے میں بات کر سکتے۔ جموں و کشمیر میں جمہوریت کی بحالی کے مرکزی حکومت کے دعووں پر محبوبہ نے سوال کیا کہ اگر پنچایت انتخابات ہی جمہوریت کا اصل امتحان ہیں تو پھر ملک میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے عہدے کیوں ہیں۔ پی ڈی پی صدر نے کہا، 'وہ پنچایت انتخابات کی بات کر رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ انتخابات پہلی بار ہوئے ہیں۔ یہ انتخابات (نیشنل کانفرنس کے بانی) شیخ محمد عبداللہ کے زمانے سے ہو رہے ہیں۔ اگر پنچایت انتخابات جمہوریت کا اصل امتحان ہے تو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کیا کر رہے ہیں؟ پنچایت اسمبلی کا متبادل نہیں ہو سکتی۔

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں پوچھے جانے پر محبوبہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کو خوف ہے کہ اگر منتخب حکومت بنتی ہے تو وہ اپنا 'چھپا ہوا ایجنڈا' نہیں چلا سکے گی۔ اس نے کہا، 'میں نہیں جانتی کہ وہ کس چیز سے ڈرتے ہیں۔ وہ ہر ہفتے جو فرمان جاری کر رہے ہیں وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو مزید کمزور کر رہے ہیں اور وہ اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ محبوبہ نے الزام لگایا کہ ان کا منصوبہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو توڑنے انہیں گھٹنوں پر لانے کا تھا۔ انہوں نے کہا، "اسی لیے وہ اسمبلی نہیں چاہتے، جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ اسمبلی مضبوط ہو سکی ہے اور شاید ان کے فرمانوں کی نہیں مانے گی۔"

مزید پڑھیں: Mehbooba Mufti on Journalist Arrest کشمیری صحافی عرفان معراج کی گرفتاری پر محبوبہ مفتی کا سخت ردعمل

جموں و کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے لیے اب اور سختی سے پیش آنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، 'یہ ممکن نہیں ہے۔ یہ سب سخت اقدامات ہیں۔ آپ نے پریشر ککر جیسی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ لیکن اب انہیں ڈر لگ رہا ہے کہ اگر انہوں نے ہاتھ ہٹایا تو سب کچھ ایک ساتھ باہر آ جائے گا۔ شاید معاملہ حد سے بڑا ہو جائے۔ اس لیے وہ ہر آنے والے دن مزید دباؤ بنا رہے ہیں۔‘‘ پی ڈی پی صدر نے کہا کہ ’’وہ مزید قانون بنا رہے ہیں، اور لوگوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔ وہ اپوزیشن نہیں چاہتے۔ وہ مخالفت کی آواز کو کوئی جگہ نہیں دینا چاہتے۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ سب کچھ اچھا اچھا دکھتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر 'ایک مسئلہ اور دو ایٹمی طاقتوں کے بیچ کا ایشو ہے اور اسے کوئی بھی مسترد نہیں کر سکتا۔ خالصتان کے حامی سکھ رہنما پسند امرت پال سنگھ کے معاملے میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ "یہ سب واقعی ہو رہا ہے یا بی جے پی ایسی صورتحال پیدا کر رہی ہے"۔

(پی ٹی آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.