پریس کانفرنس کے دوران منوج سنہا نے جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے طے شدہ اہداف اور روڈ میپ کے علاوہ جموں و کشمیر کی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے تیار کردہ منصوبے پر بھی بات چیت کی۔
منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لیے سب سے زیادہ بجٹ کی منظوری دی گئی ہے اور حکومت جموں و کشمیر میں زمینی سطح پر ترقی پر فوکس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک شعبہ میں یکساں فنڈر فراہم کیے جائیں گے اور امتیازی سلوک کے بغیر عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا جائے گا۔
منوج سنہا نے کہا کہ رواں برس کے آخر تک یو ٹی کے 13 اضلاع میں 'ہر گھر نل سے جل' کے تحت پانی فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مختلف اسکیموں کے تحت 25 ہزار نوجوانوں کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔ رواں برس تعداد کو دوگنا کرنے ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس ایسے 150 غیر منسلک علاقوں تک سڑک تعمیر کی جائے گی۔ اس کے علاوہ آٹھ ہزار کلومیٹر کے تارکول بھچایا جائے گا۔ پی ایم جی ایس وائی کے تحت 4 ہزار 5 سو کلومیٹر سڑک بنائی جائے گی۔ 15 ہزار لڑکوں اور لڑکیوں کو مختلف کھیل سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مرکزی حکومت کے منظور شدہ 1،08،621 کروڑ کے بجٹ کو تاریخی قرار دیا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا 'یہ معیشت کی تعمیر نو، روزگار پیدا کرنے اور جموں وکشمیر کے عوام کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے بجٹ ہے'
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ رواں برس جموں و کشمیر کے لیے بجٹ کی منظوری دی گئی اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم یو ٹی کی ترقی کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت اور باغبانی کے شعبوں کے لیے 2008 کروڑ روپئے رکھا گیا ہے۔ گزشتہ برس ان شعبوں کے لیے 695 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ دیہی ترقی کے لیے 4817 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو 342 کروڑ روپے زیادہ ہیں۔ سیاحتی شعبے کے لیے 786 کروڑ روپیے مختص کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ مالی برس سے میں 509 کروڑ روپے زیادہ ہے۔