سرینگر: ناظم زراعت محمد اقبال چودھری نے کہا کہ رواں برس بھی زعفران کی اچھی پیدوار حاصل ہوگی۔ درجہ حرارت میں کمی واقع ہونے کی وجہ سے اگرچہ زعفران کے پھول کھلنے میں تاخیر ہوئی تاہم اس سے پیداوار پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ان باتوں کا اظہار ڈائریکٹر ایگریکلچرل محمد اقبال چودھری نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ میدانی علاقوں میں بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں حالیہ برفباری کی وجہ سے درجہ حرارت میں ہوئی نمایاں کمی کی وجہ کے نیتجے میں امسال زعفران کے پھول تاخیر سے کھل رہے ہیں،لیکن زعفران کے فضل کی کمی کے تعلق سے جو خدشات کسانوں میں پائے جارہے ہیں وہ انہیں نہیں ہونے چاہیے ۔توقع کی جارہی ہے کہ گزشتہ برسوں کی طرح ہی رواں برس بھی بہتر پیدوار کسانوں کو حاصل ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی زعفران مشن کے تحت 121 بور ویلز میں 72 تعمیر گئے ہیں جو کہ زعفران کے کھیتوں میں آبپاشی کے لیے تیار ہیں، لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ چند عناصر کی وجہ سے بور ویلز کو ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
آبپاشی کے لیے تعمیر کئے گیے مذکورہ بور ویلز کی دیکھ ریکھ کے ضمن میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں چودھری نے کہا کہ ان کی دیکھ ریکھ کرنا میکنیکل ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے نہ کہ محکمے زراعت کا ۔ایسے میں انہوں نے اپنی ذمہ داری سے پلہ جھاڑتے ہوئے
یہ کہنے پر کہ دیکھ ریکھ کی خاطر تعینات افراد 2019 سے ماہانہ اجرت سے محروم کیوں ہے کے جواب میں ناظم زراعت نے سرے سے ہی انکار کرتے کہا کہ وہ محکمے کی جانب سے تعینات نہیں گئے ہیں۔ ہوسکتا وہ مکینیکل ڈیپارٹمنٹ نے بورویلز کی دیکھ رکھ کے لیے رکھے ہوں گے ۔انہوں نے کیا محکمہ کے پاس ان کا کوئی بھی ریکارڈ موجود نہیں ہے اور اگر کسی دوسرے متعلق محکمے نے انہیں تعینات کیا یے وہ محکمے زراعت کو ان کا ریکارڈ سونپ دے۔انہوں نے کہا کہ قومی زعفران مشن میں 53 کروڑ روپئے مزید آنے ہیں،جس میں مشن کے تحت باقی بور ویلز اور دیگر کاموں کو مکمل کیا جارہا ہے۔
وقت پر کھیتوں کو اریگیشن کی سہولیت وقت پر میسر نہ ہونے کی وجہ سے زعفران کی فصل تاخیر کی شکار ہونے پر انہوں کہا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ الزام سراسر غلط ہے ۔ پانپور میں زعفران کے کھیتوں میں تعمیر شدہ بور ویلز کو ناکارہ بنانا ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کی جارہی ہے تاکہ وہاں کے زمین مافیاں زعفران کے کھیتوں کو فروخت کر کے وہ کالونیاں تعمیر کر سکے۔