ETV Bharat / state

Kashmiri youth In Politics کشمیر کی بدلتی سیاسیت کے بیچ نوعمر افراد سیاست کو ترجیح کیوں دے رہے ہیں - کشمیر میں مرکزی دھارے کی سیاست

اگرچہ وادی میں بیشتر لوگ سیاست سے اب دل برداشتہ ہوئے ہیں، تاہم اس بدلتی سیاسی صورت حال میں کچھ ایسے نوجوان بھی ہیں جو مین اسٹریم سیاسی جماعتوں میں شامل ہورہے ہیں۔

why-kashmiri-youth-join-politics-after-article370-abrogation
کشمیر کی بدلتی سیاسیت کے بیچ نوعمر افراد سیاست کو ترجیح کیوں دے رہے ہیں
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 16, 2023, 5:37 PM IST

Updated : Oct 16, 2023, 6:25 PM IST

کشمیر کی بدلتی سیاسیت کے بیچ نوعمر افراد سیاست کو ترجیح کیوں دے رہے ہیں

سرینگر: کشمیر کی مین اسٹریم سیاست دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کافی حد تک تبدیل ہوچکی ہے۔ کچھ پُرانی جماعتیں جن میں پی ڈی پی شامل ہے، اس کے لیڈران نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پارٹی سے کنارہ کشی کی اور اب یہ پارٹی سکڑ چکی ہے،جبکہ نیشنل کانفرنس کا پارٹی بیانیہ اب تبدیل ہوچکا ہے۔ایک نئی جماعت اپنی پارٹی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وجود میں آئی۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کشمیر کی خودمختاری اور سلف رول کے منشور پر سیاست کر رہے تھے، لیکن پانچ اگست 2019 کے بعد ان کا بیانیہ ہی بدل چکا ہے۔ بالخصوص نیشنل کانفرنس خودمختاری کے بجائے دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
اگرچہ وادی میں بیشتر لوگ سیاست سے اب دل برداشتہ ہوئے ہیں، تاہم اس بدلتی سیاسی صورت حال میں کچھ ایسے نوجوان بھی ہیں جو مین اسٹریم سیاسی جماعتوں میں شامل ہورہے ہیں۔ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں تین نو عمر مرد و خواتین کے ساتھ بات کی، جنہوں نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کا دامن تھاما ہے۔
عدنان اشرف ضلع کپواڑہ کے رہنے والے ہیں۔ اس تعلیم یافتہ نوجوان نے سجاد لون کی سیاسی جماعت پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور اس وقت وہ اس جماعت کے ترجمان ہے۔
وہیں راجہ وسیم ضلع شوپیاں کے رہنے والے ہیں اور گزشتہ برسوں سے بی جے پی کے ساتھ سرگرم ہیں۔ ضلع شوپیاں عسکری سرگرمیوں کے باعث کافی خطرناک علاقہ مانا جاتا ہے، ایسے میں وسیم کا بی جے پی کے ساتھ منسلک رہنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
افرا جان دہلی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر چکی ہے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی کی ترجمان رہی۔ اس وقت وہ این سی کی سوشل میڈیا تجزیہ کار ہے اور سوشل میڈیا ٹیم کی سربراہی کر رہی ہیں۔ان تینوں نوجوانوں کا ماضی میں کسی بھی اہل خانہ کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں رہا ہے۔ ایسے میں ان نوجوانوں نے کشمیر کی سیاسی جماعتوں میں قدم رکھا ہے جن میں نوجوانوں کو اس قدر پذیرائی یا رہبری نہیں کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: Jamaat e Islami Leader Joins Apni party کالعدم تنظیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے سابق کارکن اپنی پارٹی میں شامل
لیکن ان نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے باخبر ہے کہ کشمیر کی سیاسیت تبدیل ہورہی ہے اور الیکشن نہ ہونے کے برعکس بھی وہ سیاست کو ترجیح دے رہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ عوام بالخصوص نوجوانوں کے مسائل سے آگاہ ہے اور ان کو حل کرنے کی کوشش میں اپنا کردار نبھانا چاہ رہے ہیں جس کے لیے انہوں نے سیاست میں قدم رکھا ہے۔

کشمیر کی بدلتی سیاسیت کے بیچ نوعمر افراد سیاست کو ترجیح کیوں دے رہے ہیں

سرینگر: کشمیر کی مین اسٹریم سیاست دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کافی حد تک تبدیل ہوچکی ہے۔ کچھ پُرانی جماعتیں جن میں پی ڈی پی شامل ہے، اس کے لیڈران نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پارٹی سے کنارہ کشی کی اور اب یہ پارٹی سکڑ چکی ہے،جبکہ نیشنل کانفرنس کا پارٹی بیانیہ اب تبدیل ہوچکا ہے۔ایک نئی جماعت اپنی پارٹی دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وجود میں آئی۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کشمیر کی خودمختاری اور سلف رول کے منشور پر سیاست کر رہے تھے، لیکن پانچ اگست 2019 کے بعد ان کا بیانیہ ہی بدل چکا ہے۔ بالخصوص نیشنل کانفرنس خودمختاری کے بجائے دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
اگرچہ وادی میں بیشتر لوگ سیاست سے اب دل برداشتہ ہوئے ہیں، تاہم اس بدلتی سیاسی صورت حال میں کچھ ایسے نوجوان بھی ہیں جو مین اسٹریم سیاسی جماعتوں میں شامل ہورہے ہیں۔ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں تین نو عمر مرد و خواتین کے ساتھ بات کی، جنہوں نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کا دامن تھاما ہے۔
عدنان اشرف ضلع کپواڑہ کے رہنے والے ہیں۔ اس تعلیم یافتہ نوجوان نے سجاد لون کی سیاسی جماعت پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور اس وقت وہ اس جماعت کے ترجمان ہے۔
وہیں راجہ وسیم ضلع شوپیاں کے رہنے والے ہیں اور گزشتہ برسوں سے بی جے پی کے ساتھ سرگرم ہیں۔ ضلع شوپیاں عسکری سرگرمیوں کے باعث کافی خطرناک علاقہ مانا جاتا ہے، ایسے میں وسیم کا بی جے پی کے ساتھ منسلک رہنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
افرا جان دہلی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر چکی ہے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی کی ترجمان رہی۔ اس وقت وہ این سی کی سوشل میڈیا تجزیہ کار ہے اور سوشل میڈیا ٹیم کی سربراہی کر رہی ہیں۔ان تینوں نوجوانوں کا ماضی میں کسی بھی اہل خانہ کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں رہا ہے۔ ایسے میں ان نوجوانوں نے کشمیر کی سیاسی جماعتوں میں قدم رکھا ہے جن میں نوجوانوں کو اس قدر پذیرائی یا رہبری نہیں کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: Jamaat e Islami Leader Joins Apni party کالعدم تنظیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے سابق کارکن اپنی پارٹی میں شامل
لیکن ان نوجوانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے باخبر ہے کہ کشمیر کی سیاسیت تبدیل ہورہی ہے اور الیکشن نہ ہونے کے برعکس بھی وہ سیاست کو ترجیح دے رہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ عوام بالخصوص نوجوانوں کے مسائل سے آگاہ ہے اور ان کو حل کرنے کی کوشش میں اپنا کردار نبھانا چاہ رہے ہیں جس کے لیے انہوں نے سیاست میں قدم رکھا ہے۔

Last Updated : Oct 16, 2023, 6:25 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.