وادی کشمیر میں لوگوں کا رجحان روایتی فصل کے بجائے آرگینک اور کیش کراپ کی طرف بڑھ رہا ہے- دیہی علاقوں میں لوگ، جن میں نوجوان بھی شامل ہیں، اب آرگینک فصل اُگانے کی طرف مائل ہو رہے ہیں- آرگینک فارمنگ سے مشہور اس طریقے سے لوگ کھیتوں میں سبزیاں، میوے کاشت کرتے ہیں یا نوجوان گھروں میں مشروم کی کاشت جدید تکنیک سے کرتے ہیں اور یہ طریقہ ان کے لیے منافع بخش ثابت ہو رہا ہے-
فاروق احمد نے سیب کی کاشت کی جانے والی زمین پر آرگینک فارمنگ سے سبزیوں کی کاشت شروع کی ہے جس سے وہ مطمئین ہیں-
وہیں، تعلیم یافتہ نوجوان اور خواتین گھروں میں مشروم جیسی کیش کراپ کی کاشت کر رہی ہیں- انہیں میں ایک شائستہ یاسین ہیں، جنہوں نے اپنی قابلیت کو عمل میں لا کر گھر میں جدید تکنیک سے مشروم کی کاشت شروع کر دی ہے-
شائستہ کے مطابق یہ کام ان کے لیے منافع بخش ہے اور ان کی محنت کو دیکھ کر ان کے شوہر بھی ان کا ساتھ دے رہے ہیں-
آرگینک فارمنگ میں محمکہ زراعت بھی کسانوں اور نوجوانوں کو اس کاشتکاری کی طرف مائل کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے-
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے محکمہ زراعت کے ناظم چودھری محمد اقبال نے بتایا کہ وادی کا موسم آرگینک فارمنگ کے لیے موافق ہے-
یہ بھی پڑھیں: خورشید ریشی کی 'آرگینک فارمنگ' کے وزیراعظم بھی قائل
مانا جاتا ہے کہ آرگینگ طریقہ کاشت کی مدد سے زمین کی زرخیزی کو طویل عرصہ تک قائم رکھا جاسکتا ہے اور اس کی مدد سے ماحول کو بھی آلودگی سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔