ETV Bharat / state

Dying Art Papier Mache in Kashmir پیپر ماشی کا قدیم فن معدوم ہونے کے دہانے پر کیوں؟

جموں و کشمیر کی پیپر ماشی صنعت کو پوری دنیا میں منفرد مقام حاصل ہے۔ اس کے نمونے مختلف ممالک میں پسند کیے جاتے ہیں۔ اس فن کو جمالیاتی فن کا حصہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نئی نسل اب اس فن کا ہنر سیکھنے اور اس دستکاری کو اپنانے پر آمادہ ہی نظر نہیں آتی ہیں۔Dying Art Papier Mache in Kashmir

why-ancient-art-papier-mache-on-the-brink-of-extinction-in-kashmir
پیپر ماشی کا قدیم فن معدوم ہونے کے دہانے پر کیوں؟
author img

By

Published : Oct 7, 2022, 4:47 PM IST

Updated : Oct 7, 2022, 7:35 PM IST

سرینگر:پیر ماشی کے فن کو جمالیاتی فنون میں شمار کیا جاتا ہے اور اس فن کے نمونے بے حد پسند بھی کئے جاتے ہیں۔ چودیں صدیں میں پیر ماشی کو ایک معتبر فن اور کاروبار کی حثیت حاصل تھی اور اس فن سے وابستہ خاندان کسی دور میں انتہائی آسودہ حال ہوا کرتے تھے۔لیکن آج کی تاریخ میں پیر ماشی سے وابستہ خاندانوں کی مالی حالت بہتر نہیں ہیں۔ بے حد کم کمائی کے باعث اکثر دستکار اس کام سے ہی کنارہ کشی اختیار کرچکے ہیں اور نئی نسل پیپر ماشی کا ہنر سیکھنے اور اس دستکاری کو اپنانے پر آمادہ ہی نظر نہیں آتی ہیں۔ Papier Mache Art in Kashmir

پیپر ماشی کا قدیم فن معدوم ہونے کے دہانے پر کیوں؟

ایسے میں اب وادی کشمیر میں بہت کم ماہر کاریگر موجود ہیں جو کہ پیر ماشی کے اس فن کو سنبھالے ہوئے ہیں۔ انہیں ماہر دستکاروں میں شامل ہیں محمد مقبول جان۔سرینگر کے لال بازار علاقے سے تعلق رکھنے محمد مقبول جان گزشتہ 40 برس اس فن سے وابستہ ہیں۔محمد مقبول جان ایک ایسے فن کا چراغ ہیں جس کا تیل تیزی کے ساتھ ختم ہورہا ہے ۔مقبول جان اعتراف کررہے ہیں کہ یہ فن معدوم ہونے کے دہانے پر ہے کیونکہ پیر ماشی کا یہ فن نئی نسل تک منتقل نہیں ہورہا ہے۔Papier Mache Artist Mohd Maqbool Of Srinagarقالین بافی، سوزی، ووڈ کاروینگ اور پیر ماشی وغیرہ خادندانی کاروبار اور فنون میں شمار کیا جاتا ہے ۔نسل در نسل ان فنون کی منتقلی ہوتی رہی ہے ۔لیکن اب ایسا نہیں ہورہا ہے۔ Carpet weaving Wood Carving in Kashmirپیر ماشی کے فن کو فروغ دینے کی خاطر مقبول جان جیسے کئی ماہر دستکاروں نے نقشہ نگاری میں جدت لانے کے ساتھ اپنے طور کئی ایسے نادر نمونہ بھی بنائے تاکہ اس فن کے وقار کو بحال کیا جائے لیکن ان کی یہ کوشش باور ثابت نہیں ہوپائی۔Papier Mache Artists in Kashmirمقبول جان اس اہم اور بنیادی وجہ سرکار اور متعلقہ محکمے کی عدم توجہی کو مانتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ یہاں پر پیر ماشی کی مصنوعات کا ایسا بازار تک دستیاب موجود نہیں ہے جہاں دستکار اپنے اس ہنر کی بہتر طور نمائش کرسکے۔Govt Apathy on Papier Mache

مزید پڑھیں: سرینگر کی پیپر ماشی یورپ اور امریکہ میں بھی مشہور

مقبول جان کے بھائی فردوس حسین جان بھی برسوں سے پیر ماشی کے فن سے ہی وابستہ ہے ہیں۔فروس جان کہتے ہیں یہ فن اب بچے کچے چند کاریگروں اور خاندانوں تک ہی محدود رہا ہے ۔ایسے میں تاریخی ورثے کو بچانے اور اس کو فروغ دینے کی خاطر ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے کی بے حد ضرورت ہے۔ وہیں نئی نسل تک اس کی منتقلی کے لئے کشمیری دستکاری کو اسکولی نصاب میں بھی شامل کرنے کی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔مشہور صوفی بزرگ سید علی ہمدانی (رح) چودیں صدی میں پیر پاشی کا یہ فن ایران سے کشمیر لائے تھے۔Papier Mache Brought from Iran

سرینگر:پیر ماشی کے فن کو جمالیاتی فنون میں شمار کیا جاتا ہے اور اس فن کے نمونے بے حد پسند بھی کئے جاتے ہیں۔ چودیں صدیں میں پیر ماشی کو ایک معتبر فن اور کاروبار کی حثیت حاصل تھی اور اس فن سے وابستہ خاندان کسی دور میں انتہائی آسودہ حال ہوا کرتے تھے۔لیکن آج کی تاریخ میں پیر ماشی سے وابستہ خاندانوں کی مالی حالت بہتر نہیں ہیں۔ بے حد کم کمائی کے باعث اکثر دستکار اس کام سے ہی کنارہ کشی اختیار کرچکے ہیں اور نئی نسل پیپر ماشی کا ہنر سیکھنے اور اس دستکاری کو اپنانے پر آمادہ ہی نظر نہیں آتی ہیں۔ Papier Mache Art in Kashmir

پیپر ماشی کا قدیم فن معدوم ہونے کے دہانے پر کیوں؟

ایسے میں اب وادی کشمیر میں بہت کم ماہر کاریگر موجود ہیں جو کہ پیر ماشی کے اس فن کو سنبھالے ہوئے ہیں۔ انہیں ماہر دستکاروں میں شامل ہیں محمد مقبول جان۔سرینگر کے لال بازار علاقے سے تعلق رکھنے محمد مقبول جان گزشتہ 40 برس اس فن سے وابستہ ہیں۔محمد مقبول جان ایک ایسے فن کا چراغ ہیں جس کا تیل تیزی کے ساتھ ختم ہورہا ہے ۔مقبول جان اعتراف کررہے ہیں کہ یہ فن معدوم ہونے کے دہانے پر ہے کیونکہ پیر ماشی کا یہ فن نئی نسل تک منتقل نہیں ہورہا ہے۔Papier Mache Artist Mohd Maqbool Of Srinagarقالین بافی، سوزی، ووڈ کاروینگ اور پیر ماشی وغیرہ خادندانی کاروبار اور فنون میں شمار کیا جاتا ہے ۔نسل در نسل ان فنون کی منتقلی ہوتی رہی ہے ۔لیکن اب ایسا نہیں ہورہا ہے۔ Carpet weaving Wood Carving in Kashmirپیر ماشی کے فن کو فروغ دینے کی خاطر مقبول جان جیسے کئی ماہر دستکاروں نے نقشہ نگاری میں جدت لانے کے ساتھ اپنے طور کئی ایسے نادر نمونہ بھی بنائے تاکہ اس فن کے وقار کو بحال کیا جائے لیکن ان کی یہ کوشش باور ثابت نہیں ہوپائی۔Papier Mache Artists in Kashmirمقبول جان اس اہم اور بنیادی وجہ سرکار اور متعلقہ محکمے کی عدم توجہی کو مانتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ یہاں پر پیر ماشی کی مصنوعات کا ایسا بازار تک دستیاب موجود نہیں ہے جہاں دستکار اپنے اس ہنر کی بہتر طور نمائش کرسکے۔Govt Apathy on Papier Mache

مزید پڑھیں: سرینگر کی پیپر ماشی یورپ اور امریکہ میں بھی مشہور

مقبول جان کے بھائی فردوس حسین جان بھی برسوں سے پیر ماشی کے فن سے ہی وابستہ ہے ہیں۔فروس جان کہتے ہیں یہ فن اب بچے کچے چند کاریگروں اور خاندانوں تک ہی محدود رہا ہے ۔ایسے میں تاریخی ورثے کو بچانے اور اس کو فروغ دینے کی خاطر ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے کی بے حد ضرورت ہے۔ وہیں نئی نسل تک اس کی منتقلی کے لئے کشمیری دستکاری کو اسکولی نصاب میں بھی شامل کرنے کی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔مشہور صوفی بزرگ سید علی ہمدانی (رح) چودیں صدی میں پیر پاشی کا یہ فن ایران سے کشمیر لائے تھے۔Papier Mache Brought from Iran

Last Updated : Oct 7, 2022, 7:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.