سرینگر کے مضافات لاوے پورہ میں ہوکرسر سب سے بڑی آبی پناہ گاہ Hokersar Wetland ہے، جہاں ہر برس وسطی ایشیا سے تین لاکھ مہمان پرندے موسم سرما کے دوران قیام کرتے ہیں۔اس کے علاوہ جنوبی ضلع پلوامہ کے پامپور میں چار چھوٹے آبی گاہیں ہیں، جن میں چٹلم، کرونسو قابل ذکر ہے۔ ان آبی گاہوں میں بھی متعدد پرندے قیام کرتے ہیں۔
شمالی ضلع بارہمولہ Wetland in Baramulla میں مرگنڈ، ہائگام، گاندبل میں شالہ بگ آبی گاہیں مقامی لوگوں کو روزگار کے وسائل کے علاوہ جنگلی حیاتیات کی رہائش بھی ہے۔
نیشنل ویٹلیڈ اٹلس National Wetland Atlas کے مطابق جموں و کشمیر میں 3651 آبی گاہیں تھیں جن کا کل رقبہ 391501 ہیکٹئر تھا۔ لیکن آلودگی، مقامی لوگوں کے ناجائز قبضے، حکومت کے تعمیراتی کام اور دیگر وجوہات کی وجہ سے آبی گاہیں سکڑ رہی ہیں، جو باعث تشویش ہے۔
محب ماحولیات کا کہنا ہے کہ مقامی بستیوں اور ہسپتالوں سے آلودگی کا مواد ہوکرسر آبی گاہ میں جمع Hokersar Wetland کیا جاتا ہے جو اس کی صحت کے لئے خطرہ ہے۔ ہوکرسر کے رینج آفیسر قاضی سہیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس بڑی آبی گاہ کو محفوظ رکھنے کے لئے بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ ناجائز قبضہ کرنے والے افراد پر بھی کڑی نگرانی رکھی جارہی ہے۔
آبی گاہوں کے تحفظ کے لئے محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ وہ متحرک ہے اور قانونی کارروائیاں کر رہی ہے۔ وائلڈ لائف وارڈن Wildlife Warden افشان دیوان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ محکمہ کی کارروائیاں جاری ہیں اور گزشتہ برسوں سے ہزاروں کنال اراضی پر ناجائز قبضہ ہٹانے میں کامیاب ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شالہ بگ گاندربل کا ویٹ لینڈ تباہی کے دہانے پر
ماحولیات کے بچاؤ کے لئے سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس ماحولیات اور آبی گاہیں کے تحفظ کے لئے متعدد قوانین ہیں لیکن سرکار ان قوانین کو لاگو کرنے میں کوتاہی دکھا رہی ہے۔ Wetlands in Kashmir Shrinking