ETV Bharat / state

'حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو ہمیں ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے'

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بتایا کہ آئین کے تحت حقوق کے لیے آواز اٹھانا غیر قانونی نہیں ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ جب ہم اپنے حقوق کے لیے آوز اٹھاتے ہیں تو ہمیں ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے'۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
author img

By

Published : Oct 29, 2020, 6:56 PM IST

تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سرینگر میں واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ' دہلی والوں نے ہمیں کمزور کرنے کے لیے کوئی حربہ نہیں چھوڑا، جو عقل آج ہمیں آئی ہے کاش پہلے آئی ہوتی تو شاید آج یہ نوبت نہیں آتی'۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

انہوں نے کہا کہ مرکز کی ہمیں کمزور کرنے کی کوششوں کا نتیجہ ہی ہے کہ ہم آج بکھر گئے ہیں اور ان کی سازش کامیاب ہوئی ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: 'ملک کی کئی ریاستوں میں اس سے بھی مضبوط قوانین ہیں جہاں ملک کا باشندہ زمین خرید نہیں سکتا ہے لیکن نہ جانے جموں و کشمیر کے لوگوں کا کیا قصور ہے کہ یہاں باہر کے لوگوں کو زمین خریدنے کی اندھا دھند اجازت دی گئی'۔

نئے زمینی قوانین کے خلاف احتجاج، پی ڈی پی دفتر سربمہر، متعدد رہنما حراست میں

جموں و کشمیر میں دوسرے روز بھی این آئی اے کے چھاپے


عمر عبداللہ نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ جب ہم اپنے حقوق کے لئے آوز اٹھاتے ہیں تو ہمیں ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔ جو ہم سے سال 2019 میں چھین لیا گیا وہ کسی دوسرے ملک کے آئین میں نہیں بلکہ اسی ملک کے آئین میں درج تھا اور آئین کے تحت حقوق کے لئے آواز اٹھانا غیر قانونی نہیں ہے'۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ 'اگر ہم موجودہ سیاسی حالات میں بھی اقتدار کے پیچھے بھاگیں گے تو وہ ہمارے لئے لعنت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات آپسی چھوٹی سیاسی لڑائیوں میں الجھے رہنے کے نہیں بلکہ ہمیں آج اپنے تشخص اور زمین کے لئے لڑائی لڑنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سال گذشتہ کے اوائل میں ہم سب جماعتیں الگ الگ راستوں پر چل رہی تھیں لیکن آج ہم ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہونے کے لئے مجبور ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا: 'آج سیٹیں گننے کا موقع نہیں ہے، آج کرسی اور قتدار کے لئے لڑائی لڑنے کی بات نہیں ہے۔ لعنت ہے ہم پر اگر آج کے حالات میں بھی ہم اقتدار کے پیچھے بھاگیں گے، تو لوگ ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کریں گے آج ہماری نظر سکریٹریٹ پر نہیں بلکہ اپنے تشخص کو بچانے پر ہونی چاہئے'۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ آج سبھی جماعتیں ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے: 'سال گذشتہ کے ماہ مارچ اپریل میں ہم سب پارٹیاں پی ڈی پی، کانگریس، پیپلز کانفرنس الگ الگ راستوں پر چل رہی تھیں لیکن آج ہم مرکز کی سازش کے نتیجے میں ہم ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ آج لوگوں کی نظریں ہماری طرف ہیں کہ آیا ہم زمین اور تشخص کو کس طرح بچانے میں کامیاب ہوں گے۔ موصوف نے کہا کہ دلی والوں نے ہمیں کمزور کرنے کے لئے کوئی حربہ نہیں چھوڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قوانین نیشنل کانفرنس نے نہیں بلکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے شروع کئے تھے جس کی مورتی کے سامنے جموں میں بی جے پی والوں نے پرسوں ہی ایک پروگرام کیا تھا۔

'خاموشی متبادل نہیں'

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 100 برس مکمل

موصوف نائب صدر نے کہا کہ ناگالینڈ کا لیڈر بھی ملک کے آئین اور جھنڈے کو ماننے سے انکار کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ بات چیت کی جاتی ہے اس کے برعکس ہمیں ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا: 'اگر ہمیں ملک کے خلاف بغاوت کرنی ہوتی تو سال 1947 میں ہمارا کارکن مقبول شیروانی قربانی نہیں دیتا، ہم نے تیس برسوں سے قربانیاں دی ہیں ہم کیسے مین اسٹریم چھوڑ سکتے ہیں'۔

عمر عبداللہ نے پی ڈی پی کے نئے اراضی قوانین کے خلاف احتجاج کو ناکام بنانے کے حوالے سے کہا: 'گذشتہ روز اس پارٹی کو جموں میں احتجاج درج کرنے کی اجازت دی گئی لیکن آج انہیں یہاں احتجاج کرنے سے روک دیا گیا اور اس کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا'۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سرینگر میں واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ' دہلی والوں نے ہمیں کمزور کرنے کے لیے کوئی حربہ نہیں چھوڑا، جو عقل آج ہمیں آئی ہے کاش پہلے آئی ہوتی تو شاید آج یہ نوبت نہیں آتی'۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

انہوں نے کہا کہ مرکز کی ہمیں کمزور کرنے کی کوششوں کا نتیجہ ہی ہے کہ ہم آج بکھر گئے ہیں اور ان کی سازش کامیاب ہوئی ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: 'ملک کی کئی ریاستوں میں اس سے بھی مضبوط قوانین ہیں جہاں ملک کا باشندہ زمین خرید نہیں سکتا ہے لیکن نہ جانے جموں و کشمیر کے لوگوں کا کیا قصور ہے کہ یہاں باہر کے لوگوں کو زمین خریدنے کی اندھا دھند اجازت دی گئی'۔

نئے زمینی قوانین کے خلاف احتجاج، پی ڈی پی دفتر سربمہر، متعدد رہنما حراست میں

جموں و کشمیر میں دوسرے روز بھی این آئی اے کے چھاپے


عمر عبداللہ نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ جب ہم اپنے حقوق کے لئے آوز اٹھاتے ہیں تو ہمیں ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔ جو ہم سے سال 2019 میں چھین لیا گیا وہ کسی دوسرے ملک کے آئین میں نہیں بلکہ اسی ملک کے آئین میں درج تھا اور آئین کے تحت حقوق کے لئے آواز اٹھانا غیر قانونی نہیں ہے'۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ 'اگر ہم موجودہ سیاسی حالات میں بھی اقتدار کے پیچھے بھاگیں گے تو وہ ہمارے لئے لعنت ہے'۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات آپسی چھوٹی سیاسی لڑائیوں میں الجھے رہنے کے نہیں بلکہ ہمیں آج اپنے تشخص اور زمین کے لئے لڑائی لڑنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سال گذشتہ کے اوائل میں ہم سب جماعتیں الگ الگ راستوں پر چل رہی تھیں لیکن آج ہم ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہونے کے لئے مجبور ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا: 'آج سیٹیں گننے کا موقع نہیں ہے، آج کرسی اور قتدار کے لئے لڑائی لڑنے کی بات نہیں ہے۔ لعنت ہے ہم پر اگر آج کے حالات میں بھی ہم اقتدار کے پیچھے بھاگیں گے، تو لوگ ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کریں گے آج ہماری نظر سکریٹریٹ پر نہیں بلکہ اپنے تشخص کو بچانے پر ہونی چاہئے'۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ آج سبھی جماعتیں ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے: 'سال گذشتہ کے ماہ مارچ اپریل میں ہم سب پارٹیاں پی ڈی پی، کانگریس، پیپلز کانفرنس الگ الگ راستوں پر چل رہی تھیں لیکن آج ہم مرکز کی سازش کے نتیجے میں ہم ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ آج لوگوں کی نظریں ہماری طرف ہیں کہ آیا ہم زمین اور تشخص کو کس طرح بچانے میں کامیاب ہوں گے۔ موصوف نے کہا کہ دلی والوں نے ہمیں کمزور کرنے کے لئے کوئی حربہ نہیں چھوڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قوانین نیشنل کانفرنس نے نہیں بلکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے شروع کئے تھے جس کی مورتی کے سامنے جموں میں بی جے پی والوں نے پرسوں ہی ایک پروگرام کیا تھا۔

'خاموشی متبادل نہیں'

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 100 برس مکمل

موصوف نائب صدر نے کہا کہ ناگالینڈ کا لیڈر بھی ملک کے آئین اور جھنڈے کو ماننے سے انکار کرتا ہے لیکن اس کے ساتھ بات چیت کی جاتی ہے اس کے برعکس ہمیں ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا: 'اگر ہمیں ملک کے خلاف بغاوت کرنی ہوتی تو سال 1947 میں ہمارا کارکن مقبول شیروانی قربانی نہیں دیتا، ہم نے تیس برسوں سے قربانیاں دی ہیں ہم کیسے مین اسٹریم چھوڑ سکتے ہیں'۔

عمر عبداللہ نے پی ڈی پی کے نئے اراضی قوانین کے خلاف احتجاج کو ناکام بنانے کے حوالے سے کہا: 'گذشتہ روز اس پارٹی کو جموں میں احتجاج درج کرنے کی اجازت دی گئی لیکن آج انہیں یہاں احتجاج کرنے سے روک دیا گیا اور اس کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.