وادی کے شہر و دیہات میں پینے کے پانی کی قلت کو لےکر مرد و زن آئے روز سڑکوں پر احتجاج کرتے دیکھے جارہے ہیں اور احتجاجی محکمہ جل شکتی کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔
شمال و جنوب کے بیشتر گاؤں دیہات کے علاوہ شہر سرینگر کی درجنوں بستیاں کافی وقت سے پینے کے پانی سے محروم ہیں ۔ محکمہ جل شکتی کے چیف انجنئیر نے اعتراف کیا کہ وادی کے کئی علاقوں میں واقعی پانی کی کمی پائی جارہی ہے لیکن ان بستیوں میں لوگوں کے مشکلات کو کم کرنے کے لیے ٹینکروں کے ذریعے پانی پہنچایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں کمی
دوسری جانب وقت پر بارش نہ ہونے اور آبی ذخائر سوکھنے کے باعث وادی کے کئی مقامات پر دھان اور دیگر فصلوں کی سنچائی وغیرہ کے لیے پانی کی کافی قلت پائی جارہی ہے۔ جہلم میں پانی کی سطح کم کم ہونے سے کھیتوں کو پانی فراہم کرنے والے پمپ بھی اس وقت بے کار پڑے ہیں۔
ادھر کئی خود عناصر پینے کے صاف پانی کو تعمیراتی کام انجام دینے کے علاوہ اپنی نجی پارکوں اور کچن گارڈنز وغیرہ کی سنچائی کے لیے استعمال میں لاتے ہیں۔ وہیں کئی افراد اپنی نجی گاڑیاں دھونےمیں بھی صاف پانی کا بے جا استعمال کرتے ہیں۔
جل شکتی کے چیف انجینئیر افتخار احمد وانی کہتے اس طرح کے طرز عمل سے بھی پانی کی قلت پیدا ہوجاتی ہے۔ جس سے لوگوں کو پرہیز کرنا چاہیے۔پینے کے پانی کی قلت کے حوالے سے لوگوں کے مشکلات کا ازالہ کرنا متعلقہ محکمے کی ذمہ داری ہے، لیکن عام لوگوں کو بھی اپنی زمہ داری کا احساس و ادراک کرکے بہتر شہری ہونے کا ثبوت پیش کرنا چائیے۔
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ: کریتھون میں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں