کشمیر میں موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی وادی کے آبی پناہ گاہوں میں مہمانوں پرندوں کی آمد ہوچکی ہے،یہ پرندے سائبیریا، چین، فلپائن، مشرقی یورپ اور جاپان سے آتے ہیں اور تقریباً پانچ ماہ تک یہاں رہتے ہیں۔ ان پرندوں میں ٹفٹیڈ بطخ،گڑھوال،برہمنی بطخ،گرانٹوں ،گرےلیگ گوس،مللارڈ،کامن مرگانسر،نورتھرن پن تیل،کامن پوچرڈ،فررگنوس پوچرڈ،ریڈ کریسٹڈ پوچرڈ،رددی شیلدک ، نورتھرن شوولر،کامن ٹیل شامل ہیں۔Migratory birds start arriving at wetlands in the Kashmir valley
ہجرت کرنے والے پرندے عام طور پر جھیلوں،دلدل اور آبی پنا ہ گاہوں کے قریب ٹھہرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال اب تک سرینگر کے ہوکرسر ویٹ لینڈ میں ایک لاکھ پرندے پہنچ چکے ہیں۔مہمان پرندے اپنے قیام کے لئے بہتر مقامات کی تلاش میں ہیں،دن بدن کم ہوتے مقامات اور شکاریوں کے بڑھتے خطرات کے پرندوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ وائلڈ لائف وارڈن (ویٹ لینڈز) افشان دیوان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا۔ہم نے تمام آٹھ آبی پناگاہوں پر بہتر انتظامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے واٹر ماسٹر اور ایکسویٹر سمیت مشینں لگا ئی ہیں۔
محکمہ جنگلات کی جانب سے ہر سال فروری کے مہینے میں میں ان مہاجر پرندوں کی مردم شماری کی جاتی ہے،محکمہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 11 لاکھ سے زیادہ پرندوں نے اس خطے کا دورہ کیا، جبکہ 2020 میں کل 8.13 لاکھ پرندوں نے اس خطے کا دورہ کیا جن کی 39 اقسام ہیں۔محکمے کے مطابق یہ مہاجر پرندے محفوظ پناگاہوں اور دانے پانی کے لئے بہتر مقامات کے متلاشی رہتے ہیں۔
اس حوالے سے افشاں کا کہنا تھا کہ سنہ 2014 کے سیلاب کے بعد آبی مقامات پر پانی کی سطح کم ہوگئی تھی، 2020 کے بعد ہوا جب محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول نے دودھ گنگا کی معاون ندی میں ڈریجنگ کی، جس کی وجہ سے پانی نچلی سطح پر چلا گیاتھا۔
انہوں نے کہا ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہیں کہ پرندوں کو پنا گاہوں پر مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اگلے چند سالوں میں کشمیر میں مہمان پرندوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ دیکھا جائے گا۔"
محکمہ جنگلات کے آفیسر کے لئے ایک اور بڑا مسئلہ شکار تھا، لیکن اب محکمہ کا دعویٰ ہے کہ پرندوں کا شکار کافی حد تک روک دیا گیا ہے۔ ساجد فاروق رینج آفیسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا حال ہی میں ہم نے گاندربل سے 12 بور کی دو ڈبل بیرل بندوقوں کو ضبط کیا ہے،ان کے مطابق اینٹی پوچنگ ٹاسک فورس اور سنٹرل کنٹرول روم قائم کرنے کے بعد شکاریوں کی کئی بندوقیں ضبط کی گئی ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ ان بندوقوں کے لائسنس ذاتی حفاظت کے لیے جاری کیے گئے ہیں لیکن شکاریوں کے زیر استعمال پائے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پولیس کا انتظار نہیں کرنا پڑتا، ہم شکاری کو براہ راست مجسٹریٹ کے پاس لے جا سکتے ہیں۔ وائلڈ لائف ایکٹ میں غیر قانونی شکار کے خلاف سخت قوانین ہیں جن کے تحت شکاری کے خلاف مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔"
مزید پڑھیں:Migratory birds Arriving at Hygam Wetland ہیگام آبی پناہ گاہ میں مہمان پرندوں کی آمد شروع