سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے تیروملہ تیروپتی دیوستھانمس ٹرسٹ کو اراضی الاٹ کرنے پر کہا ہے کہ انتطامیہ کا یہ قدم غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
انہوں نے کہا 'مجھے پورا یقین ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ ہندو تنظیم 'تیروملہ تیروپتی دیوستھانمس ٹرسٹ' کو 496 کنال اراضی الاٹ کر کے غلط سمت میں جارہی ہے۔ کیونکہ یہ پورے طریقے سے غیر قانونی اور غیر آئینی ہے'۔
انہوں نے کہا 'جموں و کشمیر کے لوگوں کی ایک بڑی اکثریت کو یہ احساس ہے کہ انتظامیہ کے پاس زمین الاٹ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ انتظامیہ نے کچھ اس طرح کا کام کیا ہے، جیسے کے وہ سیکولر نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا 'آئینی حیثیت یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں کسی بھی اراضی کو بغیر کسی قانونی اجازت کے کسی بھی مذہبی تنظیم کو الاٹ نہیں کیا جاسکتا ہے'۔
ان کا کہنا ہے 'میرے خیال سے اس طرح کی غیر ضروری فرقہ وارانہ کارروائی سے جموں و کشمیر کے سیکولر اداروں پر دور رس منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیے
مولانا ولی رحمانیؒ کی نماز جنازہ اور تدفین کا روح پرور منظر
انہوں نے مزید کہا 'یو ٹی انتظامیہ کو یہ تصور کرنا چاہیے تھا کہ وہ صرف آئین ہند اور ریاست جموں و کشمیر کے آئین کی دفعات کی بنیاد پر عمل کرنے کے پابند ہیں'۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں انتظامی کونسل نے جمعرات کے روز جموں میں تیروملہ تیروپتی دیوستھانمس ٹرسٹ (ٹی ٹی ڈی) کو مندر کی تعمیر کے لیے لیز پر 496 کنال 17 مرلہ اراضی مختص کرنے کی تجویز کو منظوری دی ہے۔ اب اس زمین پر ٹرسٹ کی جانب سے مندر بنایا جائے گا۔ انتظامیہ کے مطابق اس سے مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا۔