انہوں نے کہا کہ چین کے بھارت کو جموں وکشمیر میں دفعہ 370 کی بحالی کے مطالبے سے وہ معاملہ مزید سنگین رخ اختیار کر گیا ہے جس کے حل ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
موصوفہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'دفعہ 370 کی منسوخی کے یکطرفہ فیصلے نے سنگین جیو اسٹریٹیجک مضمرات پیدا کئے ہیں۔ چین کی طرف سے بھارت کو جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی بحالی کے مطالبے سے وہ معاملہ مزید سنگین ہوگیا ہے جس کے حل ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ کیا صرف نظر بندی سب کو خاموش کرسکتی ہے'۔
انہوں نے انگریزی روزنامہ 'دی ہندو' میں شائع ایک رپورٹ کی لنک کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی تھنک ٹینک کے ایک سینئر مصنف نے اپنے ایک مضمون میں چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر جاری تازہ ٹکراؤ کو جموں وکشمیر میں بھارت کی طرف سے دفعہ 370 کی منسوخی سے منسلک کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین نے بھارت کے اس فیصلے کی روز اول سے ہی شدید مخالفت کی ہے۔
چینی تھنک ٹینک کے سینئر مصنف نے اس مضمون جس کو پاکستان میں قائم چینی سفارتخانے کے ایک پریس افسر نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا، میں کہا ہے کہ بھارت کا جموں وکشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کا فیصلہ پاکستان اور چین کی سالمیت کے لئے ایک خطرہ ہے۔
یہ مضمون چار جون کو شائع ہوا تھا اور کئی چینی ویب سائٹوں پر گردش کررہا تھا۔