اقوام متحدہ کے انسانی حقوق پر سپیشل رپیرٹیر نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے وحید پرہ کو سنہ 2020 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ورچیول اجلاس میں شرکت کے بعد گرفتار کیا تھا۔
انسانی حقوق گروپ نے مرکزی سرکار کو کہا ہے کہ انہیں وحید پرہ، عرفان احمد ڈار ، نصیر احمد وانی کے بارے میں جانکاری موصول ہوئی کہ ان تین افراد کے خلاف دوران حراست بدسلوکی کے علاوہ انہیں ٹارچر بھی کیا گیا ہے۔
گروپ نے کہا ہے کہ ’’پرہ کو اس وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممبروں کے ساتھ ورچیول موڑ میں گفتگو کے دوران جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے متعلق جانکاری دی تھی۔‘‘
یاد رہے کہ وحید پرہ پی ڈی پی کے یوتھ ونگ کے صدر ہیں اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انکو گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم رہائی کے بعد انکو سنہ 2020 میں ڈی ڈی سی انتخابات سے قبل عسکریت پسندوں کی معاونت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انسانی حقوق گروپ نے مزید کہا ہے کہ’’30 جولائی 2020 کو وحید پرہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممبروں کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ میں شرکت کرکے جموں و کشمیر میں حکومت ہند کے اقدامات، مسلم اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کے بارے میں مفصل بات کی تھی۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این آئی اے نے وحید پرہ کو الٹی میٹم دے دیا ہے کہ اگر وہ حکومت کے بارے میں بولنے سے باز نہ آیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گرفتاری کے بعد پرہ کی پوچھ گچھ بدسلوکی کے ساتھ انجام دی گئی جو 10 سے 12 گھنٹے تک جاری رہی۔
اس گروپ نے مزید کہا ہے کہ پرہ کو منفی درجہ حرارت میں ایک اندھیرے، زیر زمین سیل میں رکھا گیا تھا جہاں انہیں نیند سے محرومی کی شکایت تھی اور اس کے علاوہ انہیں ٹارچر کے دوران برہنہ کرکے الٹا لٹکا کر مار پیٹ کی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس نومبر میں گرفتاری کے بعد ایک سرکاری ڈاکٹر سمیت ایک ماہر نفسیات نے تین بار ان کا معائنہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ کے ذریعہ اٹھائے جانے والے دو دیگر معاملات میں سوپور کے 23 سالہ دکاندار عرفان احمد ڈار - جنہیں 15 ستمبر 2020 کو سوپور سے گرفتار کیا گیا تھا - کا دوران حراست قتل اور 29 نومبر 2019 کو جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے ڈومپورہ گاؤں میں آرمی کے چھاپے کے بعد نصیر احمد وانی کی مبینہ طور پر لاپتہ ہونا بھی شامل ہے۔
انسانی حقوق گروپ نے مزید کہا ہے انہیں ان افراد کے لواحقین کے خلاف ہونے والی مسلح دھمکیوں پر تشویش ہے کہ وہ ان خلاف ورزیوں کے بارے میں شکایات درج کرنا بند کردیں۔
حقوق گروپ نے ریاستوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دھمکیوں یا انتقامی کارروائیوں کو روکے اور ان سے پرہیز کریں اور اس طرح کی واردات کو روکنے کے لئے مناسب اقدامات اٹھائیں۔