عمر فیاض کو لاوئیپورہ علاقے میں ہونے والے تصادم کے دوران گولی لگی تھی جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے انہیں عسکریت پسند بتایا تھا، تاہم تحقیقات کے بعد آج پولیس نے انہیں رہا کر دیا ہے۔
ایک سینیئر پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'تحقیقات کے دوران پولیس کو یقین ہوگیا کہ عمر فیاض بے گناہ ہے اور وہ عسکریت پسند نہیں ہے۔ جس کے بعد سکیورٹی کی تعیناتی کو سرکاری اسپتال سے ہٹا دیا گیا جہاں وہ زیر علاج تھے'۔
انہوں نے کہا کہ 'سکیورٹی ہٹانے کے بعد عمر فیاض کو ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا۔'
بتا دیں کہ رواں ماہ کی 5 تاریخ کو لاوئیپورہ علاقے میں ایک تصادم ہوا تھا، جس میں دو عسکریت پسند اور رمیش رنجن نامی ایک سی آر پی ایف ہلاک ہوا تھا۔ وہیں ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت بڈگام کے ضیا الرحمان اور بجبہاڑہ کے خطیب کے طور پر ہوئی تھی۔
اس تصادم کے دوران عمر فیاض کو سینے میں گولی لگی تھی اور انہیں سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہپستال داخل کرایا گیا تھا۔
تصادم کے فورا بعد ہی پولیس اور سی آر پی ایف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں دعوی کیا کہ 'عمر فیاض تیسرا عسکریت پسند ہے اور اس وقت سرینگر کے ایک سرکاری اسپتال میں زیر علاج ہے۔'
عمر فیاض کے اہل خانہ نے پولیس کی جانب سے کیے گئے دعوے کے خلاف احتجاج کیا اور نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ بے گناہ ہے۔ اس کا کسی بھی عسکری تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔'
اہل خانہ نے بتایا تھا کہ 'عمر فیاض علاقے میں میں اپنی دکان چلا رہے ہیں۔'
عمر فیاض کے بھائی عادل احمد نے بھی ان کی رہائی کی تصدیق کی ہے ۔
عادل احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ان کے بھائی کو رہا کردیا گیا ہے۔ اسے اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے اور وہ گھر میں ہے۔'